فروغ تعلیم کے لیے حکومت کے ساتھ نجی شعبے کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،صدر ممنون حسین ،محفوظ اور پرامن پاکستان کے لیے سب سے اہم چیز قوم کاتعلیم یافتہ ہونا ہے، دنیا میں وہی قومیں ترقی کرتی ہیں ،جو تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوتی ہیں ،صدر مملکت کا ہمدرد یونیورسٹی کے 13ویں سالانہ کنونشن سے خطاب

ہفتہ 15 مارچ 2014 19:44

فروغ تعلیم کے لیے حکومت کے ساتھ نجی شعبے کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15مارچ۔2014ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ ناخواندگی بڑا چیلنج ہے ۔فروغ تعلیم کے لیے حکومت کے ساتھ نجی شعبے کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ۔وطن عزیز کے معماروں کو زیور تعلیم سے آراستہ ہو کر ملکی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنا ہوگا ۔محفوظ اور پرامن پاکستان کے لیے سب سے اہم چیز قوم کاتعلیم یافتہ ہونا ہے کیونکہ دنیا میں وہی قومیں ترقی کرتی ہیں ،جو تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوتی ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو کراچی میں ہمدردیونیورسٹی کے 13ویں سالانہ کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔کانووکیشن میں چانسلر ہمدر د یونیورسٹی سعدیہ راشد، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حکیم عبدالحنان اور دیگر بھی موجود تھے ۔صدر مملکت نے فارغ التحصیل 1300طلباء و طالبات میں اسناد تقسیم کیں۔

(جاری ہے)

ان میں 8پی ایچ ڈی اور 9ایم فل طلباء شامل ہیں ۔

جبکہ مختلف شعبوں میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباء و طالبات کو گولڈ میڈل بھی دیئے گئے ۔صدر مملکت نے کہا کہ میں اسناد حاصل کرنے والے تمام طلباء و طالبات کو انکی کامیابی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ کی کامیابی یقینا آپ کے والدین کی کاوشوں اور دعاؤں، آپ کے اساتذہ کی شفقت اور آپ کی اپنی محنت ،لگن اور ثابت قدمی کا ثمر ہے۔

آج آپ حصولِ علم کا مرحلہ مکمل کرنے کے بعد عملی زندگی میں پیش قدمی کے لئے تیار ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ مستقبل میں درپیش مسائل اور ذمہ داریوں کو پوری ہمت ، لگن اور اہلیت کے ساتھ نبھائیں گے۔ میں آپ کے شاندار مستقبل کے لئے دعا گو ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں اس بات سے بخوبی آگاہ ہوں کہ جامعہ ہمدرد کے قیام کا بنیادی مقصد فروغِ تعلیم ہے جس کے لئے وہ ہمیشہ کوشاں رہی ہے تاکہ طلباء کو ملکی ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اور اس پیمانے اور معیار پر تعلیم و تربیت دی جا سکے جس کے نتیجہ میں وہ موجودہ دور میں اپنا مقام حاصل کر کے ملکی ترقی کا حصہ بن سکیں۔

انہوں نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہمدرد یونیورسٹی بلکہ تمام جامعات کو ہمیشہ اپنے ڈگری پروگراموں کو عالمی معیا اور صنعت و حرفت کے تقاضوں کے عین مطابق ڈھالناچاہیے اور وقتاً فوقتاً ان میں مزید بہتری لانی چاہیے۔انہوں نے بانی ٴہمدرد یونیورسٹی حکیم محمد سعید کی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یہ جان کر نہایت خوشی ہے کہ حکیم صاحب کے قول کے مطابق جامعہ ہمدرد کا طرئہ امتیاز نہ صرف دنیاوی علوم کی تعلیم کا اہتمام ہے بلکہ یہاں طالب علموں میں اعلیٰ انسانی اقدارکے فروغ پر بھی بھرپور توجہ دی جاتی ہے جو کہ یقینا قابلِ تعریف ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ مجھ سے اتفاق کریں گے کہ ہر قوم کو ترقی کے لئے ایسی قابل افرادی قوت کی ضرورت ہوتی ہے جو نہ صرف سماجی طور پر بیدار ہو بلکہ جستجو اور تحقیق کے ساتھ ساتھ سماجی تبدیلی کے لئے بھی ذہنی اور عملی طور پر تیار ہو۔ میرے خیال میں جامعہ ہمدرد ایسی افرادی قوت کو تیار کرنے کی بھر پور اہلیت رکھتی ہے جو نہ صرف پاکستان کو علمی طور پر اعلیٰ مقام دلا سکے بلکہ اسے پرامن اور محفوظ ملک بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

صدر مملکت نے کہا کہ میں اس ضمن میں ہمدرد یونیورسٹی کی کاوشوں اور پیش رفت کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔ اپنے مقصد کی یہ لگن یقینا دوسری جامعات کے لئے قابلِ تقلیدہے ۔انہوں نے طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آج حصول اسناد کے بعد آپ عملی زندگی کے میدان میں قدم رکھ رہے ہیں جہاں زندگی کی مزید کامیابیاں آپکی منتظر ہیں ۔تاہم یہ یاد رکھیے کہ زندگی کے اس سفر میں کئی مشکل مراحل بھی آپ کو درپیش ہوں گے جہاں آپ کو اپنی تعلیمی اور عملی مہارتوں کو استعمال کرتے ہوئے اپنا راستہ خود بنانا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ یاد رکھیے! میں اور آپ جو تبدیلیاں ملکی و عالمی سطح پر لانا چاہتے ہیں ، انہیں تنہا نہیں لا سکتے مگر ہم ان تبدیلیوں کے محرک ضرور بن سکتے ہیں۔ اس کے لئے ابتداء ہمیں خود اپنی ذات سے کرنی ہو گی اور اس کے ساتھ دو سروں کی اصلاح بھی جاری رکھنی ہو گی۔ ذات کی اصلاح جب تحریک کی شکل میں بڑے پیمانے پر شروع ہوتی ہے تو انقلاب رونما ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جامعہ ہمدرد سے فارغ التحصیل طلباء کو اس بات پر فخر ہونا چاہئے کہ وہ شہید حکیم محمد سعید کے مشن پر عمل پیرا ہیں جن کا منتہائے مقصود یہ تھا کہ طلباء کو اس طرح تعلیم و تربیت دی جائے کہ وہ نہ صرف اپنے علم، مہارت اور رویّے کے اعتبار سے اپنے پیشہ ورانہ تقاضوں پر پورا اتر سکیں بلکہ اپنے ملک پاکستان سے محبت کے ساتھ ساتھ اعلی انسانی اقدار پر بھی عمل پیرا ہوں۔

آپ ، حکیم صاحب کے اس قول کو ہمیشہ یاد رکھیں کہ ”پاکستان سے محبت کرو اور پاکستان کی تعمیر کرو۔“ صدر مملکت نے کہا کہ آج وطنِ عزیز کو جو چیلنجز درپیش ہیں ان میں ناخواندگی ایک بہت بڑا چیلنج ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ہماری قوم کو دل و دماغ کی بے شمار اور بہترین صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ ضرورت فقط اس امر کی ہے کہ ہم اپنے معماروں کو علم کے زیور سے آراستہ اور منورکر کے ان کی صلاحیتوں کو مثبت کاموں میں استعمال کریں اور ان سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے ہر فرد کو تعلیم فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری تو ہے ہی مگر اس اہم اور وسیع کام میں نجی شعبہ کی شراکت نہایت ضروری اور حددرجہ اہم ہے ۔ حکیم صاحب اس حقیقت سے بخوبی آگاہ تھے۔ لہٰذا اُنہوں نے پہل کرتے ہوئے جامعہ ہمدرد کو قائم کیا جو آج تعلیمی میدان میں پورے اخلاص و عزم کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ کی تو جہ اس بات پر دلانا چاہوں گا کہ کامیابی صرف منزل کا حصول ہی نہیں بلکہ ایک نئے سفر کا آغاز ہے ۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ آپ اس نئے سفر کا آغاز احساسِ طمانیت اور پورے اعتماد کے ساتھ کریں۔ میں آپ کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں نیز آپ کے والدین و اساتذہ اور ہمدرد یونیورسٹی کی انتظامیہ کی کوششوں کو سراہتا ہوں جس کی وجہ سے آپ آج زیورِ تعلیم سے آراستہ ہیں۔ اس موقع پر ہمدردیونیورسٹی کی چانسلر سعدیہ راشد نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ ہمیں اس شعبے کی ترقی کے لیے زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کرنا ہوں گے ۔

تاکہ بنیادی تعلیم کے علاوہ اعلیٰ تعلیم کے معیار کو عالمی سطح تک لایا جاسکے ۔ہمدردیونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عبدالحنان نے کہا کہ ہمدرد یونیورسٹی 350ایکڑ پر مشتمل ہے ،جس میں 7فیکلٹیز ہیں ۔ہمدر د یونیورسٹی سالانہ مستحق ذہین طلباء و طالبات کو ساڑھے 3کروڑ روپے کے وظائف جاری کرتی ہے ۔