عرب لیگ کا صیہونی ریاست کو تسلیم کرنے سے انکار،فلسطین کے لیے دس کروڑڈالرامدادکی منظوری دیدی گئی،1990میں ہونے والے مذاکرات کی روشنی میں ہی مسئلہ فلسطین کا حل تلاش کیا جائے،22ممالک کے سربراہوں کا فیصلہ، شامی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم پر بحث،خالی نشست اپوزیشن کو دینے کاسعودی مطالبہ،عرب ممالک آپس میں اتحاد پیداکریں،امیرکویت کا اختتامی سیشن سے خطاب،دوروزہ عرب کانفرنس اختتام پذیر،مشترکہ اعلامیہ جاری،عرب لیگ کی جانب سے اسرائیل کو صیہونی ریاست تسلیم نہ کرنا ہی مسئلے کی اصل جڑ ہے ، ہر صورت تسلیم کیا جائے،نیتن یاہو کا بیان

بدھ 26 مارچ 2014 22:44

کویت سٹی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26مارچ۔2014ء) عرب لیگ نے فلسطین پر قابض اسرائیل کو یہودی ریاست تسلیم کرنے سے ایک بار پھر انکار کرتے ہوئے کہاہے کہ1990 میں ہونے والے مذاکرات کی روشنی میں ہی مسئلہ فلسطین کا حل تلاش کیا جائے،دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بینجامن نیتن یاہو نے کہاہے کہ عرب لیگ کی جانب سے اسرائیل کو صیہونی ریاست تسلیم نہ کرنا ہی مسئلے کی اصل جڑ ہے ، اسرائیل کو ہر صورت صیہونی ریاست تسلیم کیا جائے،غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کویت میں جاری دوروزہ عرب سربراہی اجلاس کے اختتام پر جاری اعلامیہ میں 22 ممالک کے سربراہوں نے فیصلہ کیا کہ اسرائیل کو ہرگز صیہونی ریاست تسلیم نہیں کیا جائے گا اور 1990 میں ہونے والے مذاکرات کی روشنی میں ہی مسئلہ فلسطین کا حل تلاش کیا جائے، اجلاس میں فلسطین کے حوالے سے عرب ممالک نے فلسطینی اتھارٹی کیلیے ماہانہ بنیادوں پر ایک سو ملین ڈالر کی امداد دینے کی منظوری بھی دی ہے،اجلاس کے دوران شام میں عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم پر بھی بحث کی گئی اور رکن ممالک کے سربراہوں نے شام میں معصوم شہریوں کے قتل عام کی نہ صرف مذمت کی بلکہ عوام کی حمایت یافتہ جماعت شامی قومی اتحاد کی بھرپور حمایت کا اعلان بھی کیا،اس موقع پرشہزادہ سلمان نے شام کی صورت حال کی جانب توجہ مبذول کرائی کہ زمین پر طاقت کا توازن تبدیل کرنے کی ضرورت ہے،سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز نے عرب لیگ کی سربراہ کانفرنس میں میں شام کی خالی نشست متحدہ اپوزیشن کو دینے کیلیے کہا ، ان کا کہنا تھا کہ شام میں بحران تباہ کن حد تک بڑھ چکا ہے،ان کا کہنا تھا کہ شام میں بشار الاسد رجیم کو اقتدار سے نکال باہر کرنے کیلیے باغیوں کی زیادہ امداد کرنے کی ضرورت ہے،شامی مسئلے کو ترجیحی اہمیت دینے کی وجہ سے ہی شامی متحدہ اپوزیشن کے سربراہ احمد الجربا نے بھی اس سربراہی اجلاس کے سے خطاب کیا اور شام کی نشست ان کے زیر قیادت شامی اپوزیشن کو دینے کا مطالبہ کیا،احمد الجربا نے اپنے خطاب میں کہا عرب لیگ میں شامی نشست خالی رکھ کر بشارالاسد کو یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ اپنے لوگوں کو اور مارو کہ جنگ کا فیصلہ ہوتے ہی یہ نشست تمہیں دے دی جائے گی،اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الصباح نے عرب ملکوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ عرب ملکوں کو درپیش چیلنجوں کا سامنا کرنے کیلئے آپس کے اختلافات کو ختم کرنا ہوگا،ان کا کہنا تھا کہ ہم خطرات میں گھرے ہوئے ہیں اور اپنے اختلافات ختم کرکے اگر ہم اتحاد قائم نہ کر سکے تو ہم مشترکہ عرب حکمت عملی کی طرف نہیں بڑھ سکیں گے،جس کے بعدعرب ممالک کا دوروزہ سالانہ سربراہی اجلاس” بہتر مستقبل کیلئے یگانگت “کے عنوان سے بدھ کو اختتام پذیر ہوگیا،دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بینجامن نیتن یاہو نے کہاکہ عرب لیگ کی جانب سے اسرائیل کو صیہونی ریاست تسلیم نہ کرنا ہی مسئلے کی اصل جڑ ہے ، اسرائیل کو ہر صورت صیہونی ریاست تسلیم کیا جائے۔