اپوزیشن کاترقیاتی فنڈزمیں نظر انداز کئے جانے پر وقفہ سوالات کے بعد پنجاب اسمبلی کی کارروائی کا بائیکاٹ ،کل سے دوبارہ احتجاج کا اعلان ،اگر ہمارے مطالبات پر غور نہ کیاگیا تو رواں سیشن کے باقی دن اور بجٹ سیشن نہیں چلنے دیں گے،قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید،ایمنسٹی سکیم کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ،کسی بھی ادارے کو رجسٹریشن کی صورت میں گزشتہ سالوں بارے پوچھ گچھ نہیں کی جائیگی ‘ راجہ اشفاق سرور،لاہور میں ایک سال میں بیت المال کو شادی کیلئے امداد کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ‘ کسی سے گھر جا کر درخواست نہیں لے سکتے ‘پارلیمانی سیکرٹری ،محکمے کا کوئی نظام نہیں اور کسی کو کوئی پتہ نہیں کہ بیت المال کا دفتر کہاں واقع ہے ،حکومتی رکن انیس قریشی /اپوزیشن کے شیم شیم کے نعرے

پیر 26 مئی 2014 21:16

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26مئی۔2014ء) اپوزیشن نے حکومت کی طرف سے ترقیاتی فنڈزمیں نظر انداز کئے جانے پر وقفہ سوالات کے بعد پنجاب اسمبلی کی کارروائی کا بائیکاٹ اورکل (منگل ) سے دوبارہ ایوان کے اندر بھرپور احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہمارے مطالبات پر غور نہ کیاگیا تو رواں سیشن کے باقی دن اور بجٹ سیشن نہیں چلنے دیں گے ۔

جبکہ صوبائی وزیر محنت و انسانی وسائل نے ایوان کو بتایا ہے کہ ایمنسٹی سکیم کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے جسکے تحت کسی بھی ادارے کو رجسٹریشن کی صورت میں گزشتہ سالوں بارے پوچھ گچھ نہیں کی جائیگی ۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو روز کے وقفے کے بعد پیر کے روز مقررہ وقت تین بجے کی بجائے ایک گھنٹہ 35منٹ کی تاخیر سے قائمقام اسپیکر سردار شیر علی گورچانی کی صدارت میں شروع ہوا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں محکمہ محنت و انسانی وسائل اور سماجی بہود و بیت المال سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے گئے ۔ صوبائی وزیر راجہ اشفاق سرور نے اپنے محکمے سے متعلق سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ جن علاقوں میں مزدوروں کی مطلوبہ تعداد ہو وہاں لیبر کالونی بنا دی جاتی ہے ، پہلے یہ کرائے یا لیز پر دی جاتی تھیں تاہم اب حکومت نے اس کا طریق کار تبدیل کیا ہے اور اب مالکانہ حقوق دئیے جاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے بھٹہ مزدوروں کے بچوں کی تعلیم اور چائلڈ لیبر کے خاتمے کیلئے کیلئے 5.5ارب کی خطیر رقم کا اعلان کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزارت محنت و انسانی وسائل نے آج ہی نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جسکے تحت بھٹہ مالکان، لومز اور دیگر اداروں کے مالکان سے کہا گیا ہے کہ وہ خود کو رجسٹرڈ کرائیں ان سے گزشتہ سالوں بارے پوچھ گچھ نہیں کی جائے گی لیکن اب وہ اپنے اداروں اور مزدوروں کی رجسٹریشن کرانے کے پابند ہوں گے ۔

پارلیمانی سیکرٹری برائے سماجی بہبود و بیت المال الیاس انصاری نے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ ضلع لاہور میں 2013-14ء کے لئے بیت المال کو شادی کیلئے امداد کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی جس پر اراکین نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتنی بڑی آبادی والے ضلع میں کیسے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔ حکومتی رکن انیس قریشی نے کہا کہ محکمے کا کوئی نظام نہیں اور کسی کو کوئی پتہ نہیں کہ بیت المال کا دفتر کہاں واقع ہے جس پر اپوزیشن بنچوں کی طرف سے شیم شیم کے نعرے لگائے گئے جبکہ اسپیکر نے انیس قریشی کو بٹھا دیا ۔

پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ یہ کیسے رکن اسمبلی ہیں جنہیں اپنے علاقے میں بیت المال کے دفتر تک کا پتہ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے پاس درخواست نہیں آتی تو ہم کسی سے گھر جا کر درخواست تو مانگ نہیں سکتے ۔ پورے پنجاب میں اس نظام کو پہلی مرتبہ کمپیوٹر ائزڈ کیا جارہا ہے اور اس میں پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر قرعہ اندازی کی جائے گی ۔

انہوں نے بتایا کہ بیت المال کی 18کمیٹیاں جولائی میں ختم ہوں گی جبکہ 21کمیٹیاں اسی ماہ ختم ہو رہی ہیں۔ صوبائی وزیر راجہ اشفاق سرور نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لئے جامع پالیسی پرکام مکمل ہو گیا ہے ۔ وقفہ سوالات کے اختتام پر قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے پوائنٹ آف آرڈرپر بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف بھارت گئے اور اخبارات میں خبر آئی ہے کہ وزیر اعظم وہاں پر 700ارب کے راوی ریور ریو پراجیکٹ کے حوالے سے بھارت کی مدد لینے کی بات کریں گے ۔

حالانکہ وزیر اعظم کو وہاں پر کشمیر اور پانی سمیت دیگر کور ایشوز پر بات کرنی چاہیے ۔ وزیر اعظم کو چاہیے کہ وہ بھارت کی بلوچستان میں مداخلت کی بات کرتے ہوئے مسلمانوں کے احساسات او رجذبات کی ترجمانی کریں۔ انہوں نے مزیدکہا کہ ہم تین دن سے احتجاج کے ذریعے حکومت کی توجہ ا س طرف مبذول کر ارہے ہیں لیکن نہ آپ نے اور نہ وزیر قانون نے کوئی توجہ دی ہے ۔

ایک سال مکمل ہو گیا ہے لیکن اپوزیشن ممبران کے ساتھ حکومت جس طرح کا سلوک کر رہی ہے جمہوریت میں اسکی مثال نہیں ملتی اور اپوزیشن کو نظر انداز کرکے اسکی توہین کی جارہی ہے ۔ (ن) لیگ جمہوریت کا راگ توالاپتی ہے لیکن وزیر اعلیٰ شہنشاہوں کی طرح اربوں روپے کے فنڈز استعمال کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چیف سیکرٹری کے نوٹیفکیشن کے مطابق ڈسٹرکٹ کوارڈی نیشن کمیٹیوں میں تمام ممبران کو شامل کرنے کی بات کی گئی ہے جبکہ اپوزیشن کو اس میں نظر انداز کیا جارہاہے ۔

اگر حکومت نے ہماری بات پر دھیان نہ دیا تو رواں سیشن کے باقی دن اور آنیوالے بجٹ سیشن کو نہیں چلنے دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کل منگل سے دوبارہ احتجاج کرینگے اور آج ہم احتجاج کا بائیکاٹ کرتے ہیں جسکے بعد اپوزیشن کے تمام اراکین باہر چلے گئے اور جاتے ہوئے کورم کی نشاندہی کر دی تاہم گنتی پر تعداد پوری ہونے پر کارروائی جاری رہی اور اپوزیشن نے شیر ،شیر کے نعرے لگائے ۔

اپوزیشن نے پنجاب اسمبلی کی سیڑھیوں پر بھی اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کیا او رنعرے بازی کی ۔رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ تحریک انصاف منفی سیاست اور ملک کو سیاسی عدم استحکام سے دوچار کرنے کیلئے ملک دشمن ایجنڈے پر عمل پیرا ہے ۔پہلے انکی باہر سیاست چل رہی تھی اب انہوں نے اسمبلی میں جو رویہ اپنایا ہے وہ سب کے سامنے ہے ۔ یہ ہمیں جمہوریت کا سبق دیتے ہیں لیکن بات کرنے کے بعد اس کا جواب لینے کی بجائے واک آؤٹ کر جاتے ہیں کیا یہ ان کا جمہوری رویہ ہے ۔

انکے کہنے پر میں نے انکی وزیر اعلیٰ سے ملاقات کا اہتمام کیا لیکن عین وقت پر تحریک انصاف نے ملاقات سے انکار کردیا اور باقی اپوزیشن کے اراکین نے ملاقات کی اور اپنی بات کی ۔انہوں نے کہا کہ فنڈز کسی ممبر کا استحقاق نہیں بلکہ وہ اپنے حلقے یا شہر میں ترقیاتی سکیم کی نشاندہی کر سکتا ہے ۔یہ غلط ہے کہ اپوزیشن کے حلقوں میں کام نہیں کرایا جارہا ۔

میں نے انہیں کہا ہے کہ جہاں انکے حلقوں میں ٹینڈرنگ کا مسئلہ یا کوئی اور رکاوٹ ہے تو مجھے آگاہ کریں ۔ میں حلفاً کہتا ہوں کہ انہوں نے اس حوالے سے میرے ساتھ کوئی بات نہیں کی ۔ انہوں نے کہا کہ اب سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا ہے کہ صرف ان سکیموں پر رقم خرچ کی جائے جو سالانہ ترقیاتی پروگرام میں منظور ہوئی ہیں اور اب کیس کی مزید سماعت 2جون کو ہے ۔

جہاں تک نواز شریف کے دورہ بھارت کی بات ہے تو وہ تیسری مرتبہ اس ملک کے وزیر اعظم بنے ہیں انہیں معلوم ہے کہ ہمسایہ ممالک اور بھارت سے کیا بات کرنی ہے ۔اجلاس کے آغاز پر حکومتی اقلیتی رکن شہزاد منشی نے کہا کہ دین مسیحیت اور اسلام میں شراب نوشی پر پابندی اور یہ حرام ہے ۔ غیر مسلموں پر الزام ہے کہ وہ پرمٹ لے کر شراب پیتے اور فروخت کرتے ہیں اس لئے شراب پر پابندی عائد کی جائے جس پر اسپیکر نے انہیں کہا کہ آپ اس پر کوئی قرار داد لائیں۔