کراچی سمیت سندھ بھر میں قاعدے اور قانون کے مطابق بلا تفریق روزگار فراہم کیا گیا، پیر مظہرالحق

جمعرات 29 مئی 2014 20:29

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29مئی۔2014ء) پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر تعلیم پیر مظہرالحق نے کہا ہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں قاعدے اور قانون کے مطابق بلا تفریق روزگار فراہم کیا گیا، کراچی میں اگر خلاف ضابطہ تقرریاں ہوئیں تو محکمہ تعلیم نے بھرتی ہونے والو ں کو برطرف کرنے کے لئے اب تک کارروائی کیوں نہیں کی کچھ انتظامی افسران کی بے قائدگیوں کی سزا سب کو نہیں دی جا سکتی ۔

جمعرا ت کوسابق وزیر کے ترجمان نے پیر مظہرالحق کا بیان جاری کیا جس میں پیر مظہر الحق کا کہنا تھا کہ میں نے تو سابق دور حکومت میں بحیثیت وزیر صرف پالیسوں کی منظوری دی تھی لیکن حکومت سندھ کے رولز آف بزنس کے تحت کسی بھی وزراء کا فیصلہ اگر قاعدے اور قانون کے خلاف ہو یا وہ حکومت کی منظور شدہ پالیسی کے خلاف ہو تو اس وزارت کا سیکریٹری اس کے خلاف وزیراعلی کو چیف سیکریٹری کے معرفت نوٹ بھیج سکتا ہے لیکن ایسا نہیں ہوا جس سے میرے اقدام کی سچائی ثابت ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم ا ب تک صحافت کے لبادے میں چھپے اساتذہ کے خلاف کارروائی کے احکامات پر عملدرآمد نہیں کرواسکاحالانکہ وزیر اعلی سندھ نے میری سفارش پر اس اقدام کی باقائدہ منظوری بھی دی تھی جس سے محکمہ تعلیم کے اعلی انتظامی افسران کی گڈ گورننس کا انداز ہ لگایا جا سکتا ہے ،موجودہ سیکریٹری تعلیم تنخواہ حکومت سے اور کام کسی اور ادارے کے لئے کرنے والوں کے خلاف کارروائی اس لئے نہیں کر رہے کہ انہیں میڈیا میں سیاستدانوں کی طرح انٹرویو دینے کا موقع گنوا نا پڑ جائیگا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس وقت علاج کی غرض سے لندن میں موجود ہیں اور وطن واپسی پر دودھ کا دودھاور پانی کا پانی کروں گا ، ایک سندھی میڈیا گروپ ان کے خلاف منفی پروپیگنڈہ میں مصرو ف ہے اور ان کے کردار کشی کے مواقع کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹ رہا ہے،اس میڈیا گروپ کو میری برائیاں اس وقت نظر آئیں جب میں نے پیپلز پارٹی کے سابق دور میں بحیثیت وزیر تعلیم میڈیا میں کام کرنے والے اساتذہ کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا جس کی باقائدہ منظوری وزیرا علی سندھ سید قائم علی شاہ نے دیدی تھی ،میری کردار کشی کا ٹھیکہ لینے والے اسی میڈیا گروپ میں محکمہ تعلیم کے76اساتذہ کام کرر ہے ہیں جن کا کام بچوں کو تعلیم دینا ہے لیکن یہ اساتذہ تنخواہ حکومت سندھ سے لے رہے تھے اور کام کسی اور کے لئے کر رہے تھے لیکن سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کی بڑی کھیپ کو اپنے پاس ملازمت میں رکھنے والے جان لیں کہ میں قانونی کاروائی کامکمل حق رکھتا ہوں اور لندن سے علاج کے بعد واپس آتے ہی اس حوالے سے پیمرا سے رجوع کروں گا اور سپریم کورٹ کے وکیل کی حیثیت سے سپریم کورٹ میں کیس بھی داخل کروں گا ۔

پیر مظہر الحق نے کہا کہ بیشتر ذمہ دار میڈیا گروپ نے صحافت کے لبادے میں چھپے اساتذہ کے خلاف کارروائی کی تعریف کی اور اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا لیکن اس سندھی میڈیا گروپ کو یہ اقدام ایک آنکھ نہ بھایا،بجائے اس کے کہ وہ بھی ملک کے ہونہاروں کے مستقبل کی خاطر اس اقدام کی قومی مفاد میں حمایت کرتے الٹا میرے خلاف محاظ کھول دیا اور میری دشمنی میں اتنے اندھے ہو گئے کہ ہر غلط کام کو مجھ سے جوڑ کر خوشی محسوس کر رہے ہیں اورساتھ ہی اپنی جھوٹی انا کوبھی تسکین دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا حیرت انگیز امر یہ ہے کہ سرکاری اسکولوں و کالجوں کی بڑی تعداد بند ہونے اور تعلیم کے نقصانات کی خبریں بھی یہی میڈیا گروپ شایع کرتا رہتا اور جب میں نے اس گروپ میں کام کرنے والے سرکاری اساتذہ کے خلاف کاروائی کرنے کی سفارش کی تب سے مجھے اس میڈیا گروپ نے ٹارگٹ کرنے کا بیڑا اٹھالیا ۔پیر مظہر الحق نے مزید کہا کہ میری وزارت کے دور کے آخری چند ماہ کے دوران موجودہ سیکریٹری تعلیم کی تقرری ہوئی اور وہ اب تک اسی عہدے پر موجود ہیں اب تک ان سے کسی نے بھی یہ نہیں پوچھا کہ اگر سابق وزیر تعلیم کے اقدامات رولز آف بزنس کے خلاف تھے تو چیف سیکریٹری کو کارروائی کے لئے سفارش کیوں نہیں کی گئی ۔

متعلقہ عنوان :