سعودی عرب ،سوشل میڈیا کی نگرانی کے لیے سعودی قوانین میں ترمیم

منگل 3 جون 2014 15:01

سعودی عرب ،سوشل میڈیا کی نگرانی کے لیے سعودی قوانین میں ترمیم

ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 3جون 2014ء) سعودی عرب میں حکام سوشل میڈیا پر ناجائز جنسی تعلقات، ہم جنس پرستی اور بے دینی کی تشہیر پر قدغنیں لگانے کے لیے اینٹی سائبر کرائم قانون میں مجوزہ ترمیم کا جائزہ لے رہے ہیں۔عرب ٹی وی کے مطابق سعودی پریس کے ایک حصے میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجوزہ ترمیمی قانون کی منظوری کی صورت میں ٹویٹر اور سماجی روابط کی دوسری ویب سائٹس کے خلاف بے راہ روی اور الحاد کی تشہیر کرنے والے اکاوٴنٹس کھولنے کی اجازت دینے کے الزام میں قانونی چارہ جوئی کی جاسکے گی۔

سعودی شوریٰ کونسل کے رکن محقق اور نئے میڈیا کے استعمال سے متعلق کنسلٹینٹ ڈاکٹر فیاض آل شہری نے عربی روزنامے الحیات کو بتایا ہے کہ ٹویٹر کے قریباً پچیس ہزار اکاوٴنٹس میں سعودیوں کو ہدف بنایا جارہا ہے اور پینتالیس ہزار اکاوٴنٹس میں الحاد کی وکالت اور تشہیر کی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے مزید بتایا کہ ان میں پندرہ سے پچیس ہزار اکاوٴنٹس عربی میں ہیں۔

انھوں نے مختلف زبانوں میں ان اکاوٴنٹس کا جائزہ لیا ہے۔یہ بڑے منظم انداز میں ظاہر ہوتے اور غائب ہوجاتے ہیں۔یہ ایک ثقافتی جنگ ہے۔یہ اکاوٴنٹس صرف اور صرف مالی مفادات کے لیے شائع نہیں کیے جاتے ہیں۔ان کے بہ قول اس طرح کے حملوں کے پیچھے منظم ادارے کارفرما ہیں۔پہلے وہ روایتی میڈیا کے ذریعے حملہ آور ہوا کرتے تھے۔یادرہے کہ سعودی عرب میں 26 مارچ 2007ء کو ایک شاہی فرمان کے ذریعے اینٹی سائبر کرائم لا کی منظوری دی گئی تھی۔

اس قانون کا مقصد سائبر جرائم کی بیخ کنی کرنا اور ان کے مرتکبین کے لیے سزاوٴں کا تعین ہے تاکہ اطلاعاتی سکیورٹی اور کمپیوٹر کے جائز استعمال کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ سرکاری مفادات ،اخلاقیات ،عمومی اقدار اور قومی معیشت کا تحفظ بھی اس قانون کے نمایاں مقاصد ہیں۔سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ بھر میں سائبر جرائم میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

اس اہم خطرے سے نمٹنا سعودی اور خطے کے دوسرے ممالک کے لیے ایک چیلنج بن چکا ہے۔سائبر کرائم کے رجحانات سے متعلق بارھویں اس سالانہ سروے میں بتایا گیا ہے کہ اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 3جون 2014ء حملہ آور ٹیکنالوجی کی جدت کے ساتھ اپنے روکنے والوں کی نسبت کمپیوٹروں میں در اندازی ،اطلاعات کی چوری اور کاروباروں میں مداخلت کی زیادہ صلاحیت رکھتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :