امریکی ریسٹورنٹ نے کھانے سے قبل دعا پڑھنے والے گاہکوں کو کھانے پر رعایت دے کر پورے امریکہ میں طوفان کھڑا کر دیا ،میں نے گاہکوں سے کبھی بھی نہیں پوچھا کہ وہ کس کی عبادت کر رہے ہیں؟ ریسٹورنٹ کے مالک کی گفتگو ،میری ہیگ لینڈ کے ریسٹورنٹ کی یہ رعایت انجانے میں سول رائٹس ایکٹ 1960 کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے ،رپور ٹ

اتوار 10 اگست 2014 12:26

امریکی ریسٹورنٹ نے کھانے سے قبل دعا پڑھنے والے گاہکوں کو کھانے پر رعایت ..

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10اگست۔2014ء) امریکہ کی ریاست شمالی کیرولائنا میں ایک ریسٹورنٹ نے کھانے سے قبل دعا پڑھنے والے گاہکوں کو کھانے پر رعایت دے کر پورے امریکہ میں طوفان کھڑا کر دیا ہے۔میڈیا رپور ٹ کے مطابق شمالی کیرولائنا میں واقع میریز گورمے نامی ریسٹورنٹ گذشتہ چار سالوں سے کھانے سے قبل عبادت کرنے والے گاہکوں کو 15 فیصد رعایت دیتا آ رہا ہے۔

ریسٹورنٹ کی مالک میری ہیگ لینڈ کا کہنا ہے کہ اس کو آپ جو سبھی سمجھ لیں ، یہ دنیا کو کچھ دیر کے لیے دور کرنا بھی ہو سکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ میں نے گاہکوں سے کبھی بھی نہیں پوچھا کہ وہ کس کی عبادت کر رہے ہیں؟ میرے خیال میں ایسا کرنا احمقانہ ہے میں نے صرف یہ جانا ہے کہ یہ ایک شکرانے کا عمل ہے۔امریکہ میں دیگر افراد کو اس ریسٹورنٹ کے بارے میں اس وقت پتہ چلا جب 30 جولائی کو ایک گاہگ جارڈن سمتھ نے کرسچن ریڈیو سٹیشن کے ساتھ اس ریسٹورنٹ میں رات کے کھانے میں دی جانے والی رسید کو شیئر کیا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ کھانے پر رعایت کے بارے میں کوئی تشہیر نہیں کی گئی تھی ہم نے اس ریسٹورنٹ میں کھانے کا آرڈر دیا اور جب کھانا آیا تو ہم نے دعا پڑھی۔جارڈن سمتھ کے مطابق ہمیں 15 فیصد رعایت کا اس وقت پتہ چلا جب ہمارے پاس کھانے کا بل آیا جس میں لکھا تھا کہ کھانے سے پہلے سب کے سامنے عبادت کرنے والے افراد کو بل میں 15 فیصد خصوصی رعایت دی جاتی ہے۔

جارڈن سمتھ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ریسٹورنٹ کی اس آفر کو شیئر کیا اور انھیں اس وقت بہت حیرانی ہوئی جب فیس بک پر ہزاروں افراد نے اسے لائیک اور شیئر کیا۔سمتھ کا کہنا ہے کہ ایک عیسائی کے طور پر یہ بہت دلچسپ بات تھی کہ متعدد افراد عبادت کے بارے میں کیا بات کرتے ہیں؟دوسری جانب اس ریسٹورنٹ کی مالک میری ہیگ لینڈ نے امریکی میڈیا کی توجہ حاصل کر لی ہے۔

انھوں نے کہا کہ میں اس حوالے سے بہت جذباتی ہو رہی ہوں۔ میں 61 برس کی ہوں اور انٹرنیٹ کی اس ٹیکنالوجی نے میرا دماغ خراب کر دیا ہے۔دریں اثنا میری ہیگ لینڈ کے ریسٹورنٹ کی یہ رعایت انجانے میں سول رائٹس ایکٹ 1960 کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔فریڈم فرام ریلجن فاوٴنڈیشن کی سٹاف اٹارنی الزیبتھ کیول کا کہنا ہے کہ عوامی مقامات پر سول رائٹس ایکٹ کا قانون یہ تقاضہ کرتا ہے کہ آپ کھانے کیلئے اچھی سروسز مہیا کریں اور مذہب، نسل اور قومیت کی بنیاد پر رعایت نہ دی جائے۔

متعلقہ عنوان :