انٹرنیشنل یوتھ ڈے پر بچوں کا اپنے حقوق کے لیے سندھ اسمبلی کے باہر ٹیڈی بیئرز کے ساتھ انوکھا احتجاج

منگل 12 اگست 2014 21:03

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12اگست 2014ء ) نوجوانوں کے عالمی دن کے موقع پر تقریبا دو درجن کے قریب بچوں نے اپنا پیغام پہنچانے کا منفرد طریقہ اختیار کرتے ہوئے سندھ اسمبلی کے سامنے ایک پرامن مظاہرے میں شرکت کی اور لاتعداد لوگوں کی توجہ حاصل کی۔ بچوں نے منہ پر ٹیپ لگا رکھی تھی اور ٹیڈی بیئرز اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین کی عمریں 14 سے 16 سال کے درمیان تھیں۔

انہوں نے رنگین کھلونے اٹھانے کے ساتھ ایسی ٹی شرٹس زیب تن کی ہوئی تھیں اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر ان کے بنیادی حقوق کے بارے میں انگریزی اور اردو میں دلچسپ عبارات درج تھیں۔بچوں کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ کھلونوں کی طرح برتاوٴ کرنے کے بجائے والدین اور ان کے نگرانوں کو آگے آنا چاہیے۔ انہیں بڑھتی ہوئی عمر کے دوران پیش آنے والے مسائل پر مناسب رہنمائی فراہم کریں۔

(جاری ہے)

یہ پرامن مظاہرہ "عہد" کے زیرانتظام کیا گیا جو ایک قومی مہم ہے۔ اس مہم کا بنیادی مقصد والدین اور نگرانوں کو متحرک کرنا ہے تاکہ وہ اپنے بچوں کی بڑھتی عمر میں پیش آنے والے مختلف جسمانی اور نفسیاتی مسائل مثلا جنسی استحصال، دوستوں اور ہم عصروں کا غیر صحت مندانہ دباوٴ اورایچ آئی وی ایڈز جیسے موذی امراض سے بچاوٴ جیسے مسائل پر اسلامی تعلیمات کی روشنی میں معاشی اقدار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے مناسب رہنمائی فراہم کریں۔

"عہد" یہ سمجھتی ہے کہ بچوں کے والدین اور نگران اگر بروقت مناسب رہنمائی کریں تو ان کے بچے جنسی استحصال ، جنسی طور پر منتقل ہونے والے موذی امراض اور دیگر مسائل سے بچتے ہوئے بہترین اور صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں۔ مظاہرے میں شریک یوتھ گروپ کی قیادت کرنے والے نوجوان فیضان نے اس موقع پر صحافیوں سے گفت گو کرتے ہوئے کہا کہ بڑھتی عمر کے مسائل، ہم عصروں کا دباوٴ اور جنسی استحصال جیسے معاملات پر مناسب معلومات کا ہونا ان کا بنیادی حق ہے۔

15سالہ نوجوان زین فاطمہ نے کہاکہ ان کے والدین اور نگرانوں کو آگے بڑھنا چاہیے اور ہمارے اندر ہونے والی جسمانی اور نفسیاتی تبدیلیوں کے بارے میں انہیں مناسب رہنمائی فراہم کرنی چاہیے۔ 16 سالہ شیری کا کہناتھا کہ بڑھتی عمر کے دوران بچے بے شمار جذباتی ، نفسیاتی اور جسمانی تبدیلیوں سے گزرتے ہیں۔ یہ دور ان کی آنے والی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔

اسی لیے ضروری ہے کہ اس دوران بچوں کو درست معلومات فراہم کی جائے جس کے لیے والدین اور نگرانوں سے بہتر اور کون سا ذریعہ ہو سکتا ہے۔ مظاہرے میں شریک ایک اور نوجوان 14 سالہ سحرش ربانی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس دن وہ کچھ منفرد کرنا چاہتے تھے تاکہ ان کا پیغام زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچ سکے۔ اسی لیے نوجوانوں نے ننھے منے کھلونوں کے ساتھ موجود ہیں جس سے کسی حد تک وہ عوام کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

مظاہرے کے دوران موجود ایک خاتون مسز فریدہ کا کہنا تھا کہ وہ معصوم بچوں کے اس مظاہرے سے بہت متاثر ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بطور والدین انہیں آگے بڑھ کر اپنے بچوں کے مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔ گلریز خان جو ایک والد بھی ہیں، کا کہنا تھا کہ معلومات کے اس دور میں ہم پر پہلے سے زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اپنے بچوں کی تربیت میں کوئی کسر نہ چھوڑیں اور انہیں پیش آنے والے ہر طرح کے مسائل کے بارے میں بروقت رہنمائی فراہم کریں۔

متعلقہ عنوان :