روئی کی کوالٹی بہتر نہ ہونے کی وجہ سے ہر سال ملکی سطح پر اربوں روپے کا نقصان ہو جاتا ہے،محکمہ زراعت پنجاب

پیر 18 اگست 2014 20:24

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18اگست 2014ء) روئی کی کوالٹی بہتر نہ ہونے کی وجہ سے ہر سال ملکی سطح پر اربوں روپے کا نقصان ہو جاتا ہے،کپاس کی پیداوار بڑھانے اور عمدہ کوالٹی کی روئی پیدا کرنے کے لئے ریڈکاٹن بگ اور ڈسکی کاٹن بگ کا بروقت تدارک انتہائی ضروری ہے۔ محکمہ زراعت پنجاب نے کاشتکاروں کو آگاہ کیا ہے کہ یہ کیڑے کپاس کے پھولوں اور ٹینڈوں سے رس چوس کر نہ صرف پیداوار میں کمی کا سبب بنتے ہیں بلکہ روئی کو بھی داغدار کرکے کوالٹی کو شدید متاثر کرتے ہیں۔

ترجمان نے اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18اگست 2014ء کو بتایا کہ عمدہ قسم کی کپاس اور روئی پیدا کرنے کے لئے صاف چنائی کے ساتھ ساتھ کپاس کے ذخیرے اور ترسیل میں احتیاط کے ساتھ ساتھ کیڑوں کا بروقت انسداد بھی ضروری ہے۔

(جاری ہے)

زرعی ماہرین کے مطابق کپاس پر حملہ کرنے والے ان کیڑوں کے بالغ اور بچے دونوں حالتوں میں سبز ٹینڈے میں اپنی سوئی داخل کرکے بیج کا رس چوس لیتے ہیں۔

متاثرہ بیج اور روئی پر بیکٹیریا اور فنجائی کا حملہ ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں ٹینڈا پوری طرح نہیں کھلتا اور غیر معیاری روئی پیدا ہوتی ہے۔ کیڑے کے فضلات سے بھی روئی آلودہ ہوجاتی ہے یا پھر جننگ فیکٹریوں میں جننگ کے دوران ان کیڑوں کے روئی پر داغ بن جاتے ہیں۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ کیڑوں کے بیج پر شدید حملہ کی صورت میں تیل کے اجزاء کم ہوجاتے ہیں اور اس طرح بیج کا اگاؤ بھی متاثر ہو جاتا ہے۔ زیادہ نمی اور کم درجہ حرارت پر ان کیڑوں کا حملہ بڑھ جاتا ہے اس طرح ستمبر سے نومبر تک ان کیڑوں کے حملہ کے تدارک کے لئے محکمہ زراعت پنجاب کے مشورہ سے فوری اقدامات کیے جائیں ۔

متعلقہ عنوان :