پاکستان میں امرود کے زیر کاشت رقبہ 66 ہزار 662 ہیکٹر سے زائد ہے جس سے4لاکھ95ہزار229 ٹن پیداوار حاصل ہوتی ہے‘ میاں محمد افضل جاوید

ہفتہ 30 اگست 2014 14:06

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30اگست۔2014ء) امرود کاپھل کافی سخت جان ہوتا ہے اور ہر قسم کی زمینوں کاشت ہوتا ہے ۔ اس کا شمار درمیانی نفع پہنچانے والے پودوں میں ہوتا ہے۔پاکستان میں امرود کے زیر کاشت رقبہ 66 ہزار 662 ہیکٹر سے زائد ہے جس سے4لاکھ95ہزار229 ٹن پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ سیالکوٹ،گوجرانوالہ ، لاہور ، فیصل آباد،شیخوپورہ ،اوکاڑہ قصوراور ننکانہ صاحب وغیرہ امرود کی پیداوار اور خصوصیات کے اعتبار سے بہترین علاقے تصور کئے جاتے ہیں۔

یہ بات میاں محمد افضل جاوید ڈائریکٹر ہارٹیکلچر ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آبادنے بتائی انہوں نے کہا سفیدہ ، سرخا، گولا،چھوٹی صراحی ،صراحی،کریلا، سیڈ لیس، حفصی اور ٹھنڈ آرام امرود کی معروف اقسام ہیں ۔75تا100کلوگرام فی پودا ان اقسام کی پیداواری صلاحیت ہے ۔

(جاری ہے)

امرود کلراٹھی زمینوں سمیت مختلف قسم کی زمینوں میں کاشت کیے جاتے ہیں مگر بہترین زمین وہ ہے جو زیادہ بھاری نہ ہو۔

زمین میں نامیاتی مادہ کی مقدار کم ازکم ایک فیصد تک ہونا ضروری ہے۔ باغات لگانے سے پہلے کم از کم 6.8فٹ کی گہرائی تک زمین کی نچلی سطح کا معائنہ کرنا ضروری ہے۔ترشاوہ پھلوں کے پودوں کی افزائش نسل بیج، قلم، داب اور چشمہ کے ذریعے ہوتی ہے بیج سے پودا تیار کرنا آسان ہے مگر پودے صحیح النسل کے نہیں ہوتے۔ امرود کی نئی اقسام کی تیاری بذریعہ چشمہ پیدا کرنا بہتر ہے۔

امرود کے نئے باغات لگاتے وقت خیال رکھیں کہ ان کی آبپاشی کے لیے وافر نہری پانی ازحد ضروری ہے۔منتخب شدہ کھیت برلب سڑک ہو تاکہ منڈی تک پھل کی ترسیل میںآ سانی رہے۔ترشاوہ پھلدار پودے لگانے کے لیے کھیت کا ہموار ہونا بہت ضروری ہے ۔کھیت کو لیزر سے ہموار کرنے کے بعد سبز کھاد بنانے والی فصلیں کاشت کرکے روٹا ویٹ کریں۔ اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔

30اگست۔2014ء کے مطابق ا مرود کے نئے پودے لگانے کا بہترین وقت ستمبر اور اکتوبر ہے کیونکہ اس موسم میں پودوں کے مرنے کا احتمال بہت کم ہوتا ہے۔مربع طریقہ سے داغ بیل کریں۔ پودوں اور قطاروں کے درمیان 8میٹر فاصلہ رکھیں۔ پودے لگانے سے دو ماہ پہلے باغ کی داغ بیل کر کے3x3فٹ کے گڑھے کھود یں اور ان کی اوپر والی ایک فٹ مٹی ایک طرف اور باقی دوسری طرف رکھ دیں گڑھے پلاننگ بورڈ کی مدد سے کھودیں اور یہ گڑھے 15سے 20دن تک کھلے رکھیں پھر گڑھوں کو ایک حصہ گوبر کی گلی سڑی کھاد اور ایک حصہ بھل اور ایک حصہ اوپر والی مٹی اچھی طرح ملا کر بھر دیں۔

گڑھے کی مٹی سطح زمین سے 6انچ اونچی ہونی چاہیے اس کے بعد پانی دیں۔ وتر آنے پر پلاننگ بورڈ کی مدد سے پودوں کی اصلی جگہ جہاں سوراخ کی جگہ موجود ہو گاچی کے مطابق گڑھے کھود کر پودے کو اس میں رکھ کر چاروں طرف مٹی ڈال کر اچھی طرح سے دبا دیں اور اس کے تنے کے ارد گرد مٹی چڑھا دیں اور آبپاشی کریں۔پودے کو اسی اونچائی پر لگائیں جتنا کہ وہ نرسری میں لگا ہوا تھا۔ یہاں تیز آندھیاں یا ہوائیں چلنے کا اندیشہ ہو وہاں پودوں کے ساتھ چھڑیاں گاڈ کر مناسب سہارا دیں ۔یہاں دیمک کے حملے آثار موجود ہوں وہاں دیمک کش ادویات کلورپیری فاس کا 10تا15ملی لیٹرفی پودا گھیرے میں ڈال کر پانی لگائیں ۔

متعلقہ عنوان :