بلوچستان میں 66فیصد بچے سکول نہیں جاتے ،ساجد حسین چنگیزی

جمعہ 10 اکتوبر 2014 19:02

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10اکتوبر 2014ء) بلوچستان میں 5سے 16سال کی عمر کے 27لاکھ بچے موجود ہیں جن میں سے 18لاکھ یعنی 66فیصد بچے سکول نہیں جاتے بلوچستان میں تعلیم مکمل کئے بغیر سکول چھوڑنے والے بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے پرائمری سکول میں داخلہ لینے والے بچوں کی تعداد 8لاکھ 65ہزار 337ہے مڈل اور سکینڈری سکول میں پہنچ کر یہ تعداد تقریباً7لاکھ کم ہوکر صرف ایک لاکھ 91ہزار 300رہ جاتی ہے سکول میں داخلہ لینے والے 57فیصد بچے پرائمری پاس کرنے سے پہلے ہی سکول چھوڑ دیتے ہیں یہ بات جمعہ کے روز الف اعلان کے زیر اہتمام کوئٹہ پریس کلب میں تعلیم کے فروغ کیلئے میڈیا کے کردار کے حوالے سے ہونیوالے سیمینار سے الف اعلان کے منیجر ساجد حسین چنگیز ی ڈسٹرکٹ کوئٹہ کے انچارج نذیر لہڑی کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا الرحمن ،بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر عرفان سعید کوئٹہ پریس کلب کے جنرل سیکرٹری عبدالخالق رند ،میڈیا کوآرڈینیٹر کے چیئرمین شہزادہ ذوالفقار سینئر صحافی علی شاہ نور الٰہی بگٹی ،ڈاکٹر ناشناس لہڑی ،کاظم مینگل ،اور دیگر صحافیوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا سیمینار میں شریک صحافیوں اور الف اعلان کے نمائندوں نے کہاکہ بلوچستان میں تعلیم مکمل کئے بغیر سکول چھوڑنے والے بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے پرائمری سکول میں داخلہ لینے والے بچوں کی تعداد 8لاکھ 65ہزار 337ہے مڈل اور سکینڈری سکول میں پہنچ کر یہ تعداد تقریباً7لاکھ کم ہوکر صرف ایک لاکھ 91ہزار 300رہ جاتی ہے سکول میں داخلہ لینے والے 57فیصد بچے پرائمری پاس کرنے سے پہلے ہی سکول چھوڑ دیتے ہیں اسکول سے باہر بچوں میں سے زیادہ تعداد لڑکیوں کی ہے بلوچستان میں 5سے 16سال تک کی عمر کی لڑکیوں میں سے 62فیصد اسکول سے باہر ہیں جبکہ اس عمر کے اسکول سے باہر لڑکوں کی شرح 34فیصد ہے صرف 23فیصد لڑکیاں ایسی ہیں جو کبھی اسکول گئی ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں 61فیصد لڑکے ایسے ہیں جو کبھی اسکول گئے ہیں بلوچستان میں گورنمنٹ اسکولوں کی تعداد ضرورت سے بہت کم ہے تعلیمی کی ناکافی فراہمی نہایت سنگین مسئلہ ہے بلوچستان میں گورنمنٹ اسکولوں کی کل تعداد 12347ہے جن میں سے صرف 6فیصد ہائی سکول ہیں زیادہ تر بچے گورنمنٹ اسکولوں میں پڑھتے ہیں 5سے 16سال کی عمر کے 76فیصد بچے گورنمنٹ اسکولوں میں جبکہ 19فیصد پرائیوٹ سکولوں میں جاتے ہیں اور صرف 5بچے مدرسوں میں داخل ہیں زیادہ تر لڑکیاں تعلیم مکمل کئے بغیر اسکول چھوڑ دیتی ہیں پرائمری سکول میں خواتین کے داخلے کی شرح 354فیصد ہے جوکہ مڈل اسکول کی سطح پر 9فیصد اور ہائی سکول میں جاکر صرف 4فیصد رہ جاتی ہے بچوں کے سیکھنے کا معیار انتہائی کم ہے پانچویں جماعت کے 51فیصد بچے اردو کہانی روانی سے نہیں پڑھ سکتے پانچویں جماعت کے 71فیصد بچے انگریزی کا ایک جملہ روانی سے نہیں پڑھ سکتے پانچویں جماعت کے 61فیصد بچے ریاضی کی عام سوال حل نہیں کرسکتے بلوچستان میں اساتذہ کی تعداد بہت ہی کم ہے صوبے کے 58فیصد گورنمنٹ اسکولوں میں صرف ایک استاد تعینات ہے بلوچستان میں اساتذہ کی 17فیصد منظور شدہ آسامیاں خالی رہتی ہیں اسکولوں کا انفراسٹرکچر انتہائی خراب ہے بلوچستان کے 74اسکولوں کی عمارتوں کی حالت غیر اطمینان بخش ہے ہر 5میں سے 4اسکولوں میں بجلی نہیں ہے ہر 3میں سے 2اسکولوں میں پینے کا پانی موجود نہیں ہر 4مین سے 3اسکولوں میں لٹیرین نہیں ہے ہر 4میں سے 3اسکولوں کی چاردیواری نہیں قلیل تعلیمی وسائل کا نامناسب استعمال ۔

(جاری ہے)

ایک اندازے کے مطابق بلوچستان میں 216فرضی یا غیر فعال اسکول ہیں تعلیمی درجہ بندی کے لحاظ سے تمام صوبوں اور علاقہ جات کی نسبت بلوچستان کا تعلیمی معیار بہت کم ہے تعلیمی درجہ بندی کے لحاظ سے بلوچستان کا کوئی ضلع بھی اوپر والے درجوں میں نہیں آتا ہے بلوچستان کے 30اضلاع میں سے 13ضلعوں کا سکور 50سے بھی کم ہے اساتذہ کی کثیر تعداد اسکولوں سے غیر حاضری بلوچستان کے اسکولوں میں ہر روز 14فیصد اساتذہ غیر حاضر رہتے ہیں بلوچستان کے 37فیصد اسکول ایک ہی کمرہ جماعت پر مشتمل ہے بلوچستان کے ک چھ علاقوں میں یہ صورتحال اور بھی خراب ہے جیسا کہ بارکھان کے 81فیصد اسکول صرف ایک کمرہ جماعت پر مشتمل ہے ۔

متعلقہ عنوان :