بارانی علاقوں کے گندم کے کاشتکار گندم کی منظور شدہ اقسام کا بیج، کیمیائی کھادوں اور زمین کی تیاری کو بروقت مکمل کریں، ترجمان محکمہ زراعت پنجاب

منگل 14 اکتوبر 2014 15:16

راولپنڈی/ اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14 اکتوبر۔2014ء) محکمہ زراعت پنجاب راولپنڈی کے ترجمان نے بارانی علاقوں کے گندم کے کاشتکاروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ گندم کی منظور شدہ اقسام کا بیج، کیمیائی کھادوں اور زمین کی تیاری کو بروقت مکمل کریں۔ بارانی علاقے کے کاشتکار محکمہ زراعت کی گندم کی منظور شدہ اقسام چکوال 50، این اے آر سی 2009، بارس 2009، دھرابی 2011 اور پاکستان 2013 کاشت کریں۔

بارانی علاقوں کے لئے چکوال 50 کی کاشت کا وقت 15 اکتوبر تا 15 نومبر جبکہ این اے آر سی 2009، بارس 2009، دھرابی 2011 اور پاکستان 2013 کی کاشت کا وقت 20 اکتوبر تا 15 نومبر ہے۔ کاشتکار 20 نومبر تک بوائی کے لئے 85 فیصد سے زیادہ شرح اُگاوٴ والا 50 کلو گرام بیج فی ایکڑ استعمال کریں۔ بیج کی شرح اُگاوٴ کم ہونے کی صورت میں بیج کی مقدار میں مناسب اضافہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

کنگی، کانگیاری، کرنال بنٹ اور اکھیڑا گندم کی پیداوار میں کمی کا باعث بننے والی بیماریاں ہیں۔ بارانی علاقوں کے کاشتکاروں کو چاہیے کہ وہ ان بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی گندم کی اقسام کاشت کریں اور ان پر موٴثر قابو پانے کے لئے بیج کو بوائی سے پہلے محکمہ زراعت کے مقامی عملہ کے مشورہ سے مناسب زہر لگائیں۔ بارانی علاقوں کی گندم کی پیداوار صوبے کی مجموعی گندم کی پیداوار کے لئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

لہذا بارانی علاقے کے کاشتکار گندم کی پیداوار میں اضافے کے لئے ان سفارشات پر عمل کریں۔ جبکہ محکمہ زراعت پنجاب ، راولپنڈی کے ترجمان نے آلو کے کاشتکاروں کو فصل کی کاشت 20 اکتوبر تک مکمل کرنے اور شرح بیج 1200 تا1500 کلوگرام فی ایکڑ رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آلوکی کاشت کیلئے ہوا کا درجہ حرارت 20 تا25 سینٹی گریڈ اور زمین کا درجہ حرارت16 تا18 سینٹی گریڈ ہونا چاہیے ۔

جبکہ فصل کی بڑھوتری کیلئے 20 تا30 ڈگری سینٹی گریڈ کا درجہ حرارت موزوں ہے ۔ ترجمان نے کاشتکاروں کو بیماریوں سے پاک اور منظور شدہ اقسام مثلاً ڈیزائری ، کارڈینل ، ڈایامینٹ ، فیصل آباد سفید ، فیصل آباد سرخ اور ایس ایچ (SH-5)5- کا بیج کاشت کرنے کا مشورہ بھی دیا ۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ آلو کی کاشت سے قبل بیج کی خوابیدگی کو توڑنا بہت ضروری ہوتا ہے اگر آلو 10 سے12 ہفتے پڑا رہے تو خوابیدگی خود بخود ختم ہو جاتی ہے ۔ بیج کو سردخانے سے نکال کر10 دن سایہ دار جگہ پر پھیلادیں تاکہ بیج باہر کے درجہ حرارت پر اپنے آپ کو ڈھال لے اور اس میں شگوفے پھُوٹ آئیں ۔

متعلقہ عنوان :