سانحہ ملتان ایک اتفاقیہ حادثہ تھا ، تخریب کاری کا کوئی عنصر شامل نہیں تھا،تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ،

جس گیٹ پریہ واقعہ پیش آیا وہ کھلا تھا اور لائٹ کا بھی مناسب انتظام تھا، پولیس اور ریسکیو 1122موقع پر موجود تھی، ریسکیو 1122کی جانب سے پانی کا سپرے سود مند ثابت ہوا جس سے کئی قیمتی جانیں محفوظ رہیں اور لوگ منتشر ہوئے، تحریک انصاف کی انتظامیہ نے ضلعی انتظامیہ سے طے پانے والے معاہدے کی شقو ں پر مکمل عملدر آمدنہیں کیا

جمعرات 16 اکتوبر 2014 22:54

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16اکتوبر 2014ء) سانحہ ملتان کے حوالے سے تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ پنجا ب حکومت کو موصول ہو گئی ہے رپورٹ کے مطابق یہ ایک اتفاقیہ حادثہ تھا جس میں تخریب کاری کا کوئی عنصر شامل نہیں تھا- جس گیٹ پریہ واقعہ پیش آیا وہ کھلا تھا اور لائٹ کا بھی مناسب انتظام تھا-رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیرونی گیٹ کے اندر اور باہر کافی تعداد میں لوگ اکٹھے ہو گئے تھے اورواقعہ کی ویڈیو میں پولیس اور ریسکیو 1122موقع پر موجود تھی-رپورٹ کے مطابق اے ایس آئی محمد انور نے سٹیج پر موجود شاہ محمود قریشی کو بھگدڑ کے واقعہ کی خود اطلاع دی اورشاہ محمود قریشی نے اس واقعہ کے حوالے سے اعجاز چوہدری اور عمران خان کو بھی آگاہ کیا-واقعہ کی اطلاع ملنے پر عمران خان نے اپنی جاری تقریر روک کر لوگوں کو مذکورہ گیٹ سے واپس آنے کی ہدایت کی -ویڈیورپورٹ کے مطابق اس اثناء میں ریسکیو 1122کی مزید گاڑیاں بھی موقع پر پہنچ گئیں اوربھگدڑ پر قابو پانے اور لوگوں کو پیچھے دھکیلنے کے لئے واٹر کینن سے پانی کا سپرے کیا گیا-پانی پھینکنے کی وجہ سے لوگ مذکورہ گیٹ سے پیچھے آئے اور گیٹ پر دباؤ کم ہوا-ویڈیو رپورٹ کے مطابق امدادی کاررائیوں کیلئے مذکورہ گیٹ کو بند کر دیا گیا اور زخمیوں کو موقع پر ہی فوری طبی امدادفراہم کی گئی-تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کی دستیاب ویڈیو سے بھی حقائق کی تصدیق ہوتی ہے جس میں لمحہ بہ لمحہ یہ مناظر عکس بند کئے گئے ہیں -تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ یہ ایک اتفاقیہ حادثہ تھا جس میں تخریب کاری کا کوئی عنصر شامل نہیں تھا-جلسہ گاہ میں گیٹس کھلے تھے اور روشنی کا بھی مناسب انتظام کیا گیا تھا-ریسکیو 1122کی جانب سے پانی کا سپرے کرنا سود مند ثابت ہوا جس سے کئی ایک قیمتی جانیں محفوظ رہیں اور لوگ منتشر ہوئے- رپورٹ کے مطابق جلسہ گاہ کے مقام کا انتخاب بڑے ہجوم کے لئے نامناسب تھا-مزید براں تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ یہ بھی قرا ر دیا ہے کہ تحریک انصاف کی انتظامیہ نے ضلعی انتظامیہ سے طے پانے والے معاہدے کی شقو ں پر مکمل عملدر آمدنہیں کیا-