سویا بین کی فصل کے فروغ میں اہم کردار ادا کرنے پر زرعی تحقیقاتی کونسل کے ماہرین کا کر دار قابل تحسین ہے ‘ سکندر حیات بوسن

پیر 20 اکتوبر 2014 17:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 اکتوبر۔2014ء)وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ سکندرحیات خان بوسن نے پاکستا ن میں سویا بین کی فصل کے فروغ میں اہم کردار ادا کرنے پر پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے زرعی ماہرین کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ زرا عت کو منافع بخش بنا کر سویا بین جیسی فصل کو پاکستانی زراعت میں ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر زراعت کے شعبے میں بڑا حصہ دینا ہو گا سویا بین کی فصل کی کاشت کا پوٹھوہار میں بڑے رقبہ پر کاشت کی جا سکتی ہے اور ہم اپنیزراعت کے مسائل پر قابو پانے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں اس کے لئے تمام سٹیک ہولڈرکے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا یہ بات انہوں نے قومی زرعی تحقیقاتی مرکز چک شہزاد اسلام آباد میں ایک روزہ فارمر فیلڈ ڈے برائے سویا بین کے افتتاح پر سائنسدانوں ، لائیو سٹاک اور پولٹری انڈسٹری اور کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہیسویابین کی فصل قدرت کا اپنی مخلوق کے لیے ایک انمول تحفہ ہے اس فصل میں بے شمار فوائد پنہاں ہیں جس کی وجہ سے دنیا کے مختلف ممالک میں اس کے زیر کاشت رقبہ میں اضافہ ہو رہا ہے پپھلے چالیس سالوں میں سویابین کے زیر کاشت رقبہ میں تقریبا چھ گنا اضافہ ہوا ہے ․سویابیں کاشت کرنے والے ممالک میں امریکہ ․ برازیل․ارجنٹینا ․ چین اور بھارت سرفہرست ہیں سویابین کی فصل کئی لحاط سے اہم ہے یہ ایک اہم تیلدار فصل ہے اس کے بیج میں 40 فیصد سے بھی زائد پروٹین ہے جو کہ کسی بھی نباتات میں نہیں پائی جاتی ․ اس میں تیل کی مقدار 20 فیصد ہے ․ سویابین کی فصل پھلی دار ہونے کی وجہ سے زمین کی زرخیزی میں بھی اضافہ کرتی ہے اور بعد میں کاشت کی جانے والی فصل کی پیداوار بہتر ہوتی ہے اس کے علاوہ سویابین مختصر مدت میں تیار ہو جاتی ہے اور ہمارے زمیندار بھائی اضافی آمدنی حاصل کر سکتے ہیں․دنیا میں اس فصل کی اہمیت تیلدار فصل سے زیادہ اس کے پراڈکٹس کی وجہ سے ہے ․ بیجوں سے تیل نکالنے کے بعد سویامیل تیار ہوتی ہے جو جانوروں اور پولٹری کی بہترین خوراک ہے اس وقت دنیا میں سویابین میل کی جتنی بھی تجارت ہو رہی ہے اس کی 60 فیصد چین میں کھپت ہے ․ پاکستان میں بھی سویابین میل کی ضررویات میں پولٹری اور ڈیری صنعت میں بڑھوتری اور ترقی کی وجہ سے دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے بدقسمتی سے ملکی پیداوار نہ ہنے کے برابر ہے جس کی وجہ سے ہر سال کثیر زرمبادلہ خرچ کر کے سویابین کا تیل اور سویامیل درآمد کیا جاتا ہے جو کہ ہماری معیشت پر ایک بوجھ ہے اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے ملک میں اس کی کاشت کو فروع دیں اور زیادہ سے زیادہ رقبہ پر کاشت اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ کریں اور قیمتی زرمبادلہ بچائیں۔

(جاری ہے)

سویابین کی فصل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ایک حساس فصل ہے اور مختلف موسمی حالات او رعلاقوں کے لیے مختلف اقسام ہوتی ہیں اس لیے اس امر کو مذنظر رکھتے ہوئے ہر علاقے اور موسمی حالات کے لیے موزوں اقسام پر کام کیا جائے تاکہ اس کی کاشت زیادہ سے زیادہ رقبے پر کی جا سکے․اس موقع پر پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے چئیر مین ڈاکٹر افتخار احمد نے بتایا کہ پی اے آر سی کے سائنسدانوں نے حالیہ موسم خزاں میں 270 ایکڑ رقبہ پر سویابین کی کاشت کی اور امید ہے کہ ہم اگلے سیزن میں 6 ہزار ایکڑ کے لیے کسانوں کو بیج فراہم کر سکیں گے تا کہ ملک میں سویا بین کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکے۔

آج کا دن اسی حوالے سے بہت اہم دن ہے کہ سالونٹ ․ فیڈ․ لائیوسٹاک اور پولٹری انڈسٹریز , ز زرعی تحقیق اور توسیع اور زمیندار بھائی اس کاوش میں شریک ہیں اور امید ہے کہ انشاء ا لله ہم نہ صرف سویابین بلکہ دوسری تیل دار اجناس کی پیداوار میں اضافہ کر کے ملکی معشیت پر درآمد کا بوجھ بترریج ختم کر دیں اس موقع پرڈاکٹر شاہد مسعود ممبر کراپس، ڈاکٹر محمد عظیم خان ڈائریکٹر جنرل ا ین اے آر سی ، ڈاکٹر محمد ایوب خان پروگرام لیڈر آئل سیڈ ڈاکٹر بشیر بھٹی سیکرٹری پولٹری ایسوسی ایشن، خالد آغوش پولٹری ایسوسی ایشن ملک فتح خان منیجنگ ڈائریکٹر این آر ایس پی مرزا افتحار احمد، خان تجمعل اور دیگر زرعی ماہرین نے خطاب کیا .