چھ سال میں 65 ہزار بم دھماکوں سے عراق اجتماعی قبرستان میں تبدیل ہو گیا ،کوئی محلہ، سڑک، گلی اور مکان ایسا نہیں جو دہشت گردی اور قتل و غارت گری کا نشانہ نہ بنا ہو۔ عراق خون کی ایک وادی سے گزرا جہاں قدم قدم پر دھماکے اور انسانی خون گرتا ہے ، بر طا نو ی اخبا ر

جمعہ 24 اکتوبر 2014 13:32

چھ سال میں 65 ہزار بم دھماکوں سے عراق اجتماعی قبرستان میں تبدیل ہو گیا ..

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24 اکتوبر۔2014ء) عراق میں مطلق العنان مر حو م صدر صدام حسین کی آمریت کے خاتمے اور ملک کو امن وامان اور ترقی وخوشحالی کا گہوارا بنانے کے لیے مسلط کردہ امریکی جنگ کے جو بھیانک نتائج سامنے آئے ہیں اس کے بعد عراق کی تاریخ میں ہونے والے کشت وخون کے تمام سنگین واقعات بھی معمولی دکھائی دیتے ہیں۔حال ہی میں برطانوی اخبار ”گارجین“ میں امریکی کٹھ پتلی نوری المالکی کے چھ سالہ دور حکومت میں ہونے والی تباہی وبربادی پر ایک نظر ڈالی ہے اور بتایا ہے کہ المالکی کے چھ سالہ تاریک دور میں 65 ہزار بم دھماکے ہوئے جن کے نتیجے میں ملک کھنڈر اور اجتماعی قبرستان بن چکا ہے۔

اخبار نے بغداد اور ملک کے دوسرے شہروں کا ایک نقشہ جاری کیا ہے جس میں سرخ نکات کے ذریعے پچھلے چھ سال میں ہونے والے بم حملوں، خود کش دھماکوں اور دہشت گردی کی دیگر کارروائیوں کی نشاندہی کی ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق بغداد شہر بدامنی کے اعتبار سے پچھلے چھ سال میں بدترین دور سے گذرا ہے جہاں کوئی محلہ، سڑک، گلی اور مکان ایسا نہیں جو دہشت گردی اور قتل و غارت گری کا نشانہ نہ بنا ہو۔

کوئی در اور دیوار ایسی نہیں جس پرانسانی خون کے چھینٹے نہ پڑے ہوں۔ یوں چھ سال میں عراق خون کی ایک وادی سے گذرا ہے جہاں قدم قدم پر دھماکے ہوتے اور انسانی خون گرتا رہا۔سنہ 2004ئسے 2009ء تک عراق میں مخلتف بم دھماکوں، فائرنگ اورپرتشدد واقعات میں ایک لاکھ 09 ہزار 32 عراقی شہری لقمہ اجل بنے۔ ان میں 66 ہزارعام شہری تھے۔ اس دوران بغداد سب سے زیادہ خونی واقعات کا سامنا کرتا رہا جہاں سے 45 ہزار 497 افراد کی لاشیں اٹھائی گئیں جبکہ ملک کے شمال مشرقی شہر کسی حد تک محفوظ رہے جہاں اس عرصے میں صرف 328 افراد بم دھماکوں میں ہلاک ہوئے۔

اس عرصے میں عراق میں ایک لاکھ 76 ہزار 382 افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں کی اکثریت بھی عام شہریوں پر مشتمل ہے اور ان لوگوں کا ملک میں جاری بدامنی اور سیاسی انارکی سے کوئی دور دور تک کا تعلق بھی نہیں تھا۔رپورٹ کے مطابق پچھلے چھ برسوں میں عراق میں مجموعی طور پر 65 ہزار بم دھماکے اور دہشت گردی کی کارروائیاں ہوئیں۔ صرف بارودی سرنگوں کے دھماکوں میں مرنے والے افراد کی تعداد 32 ہزار بتائی جاتی ہے۔ سیکیورٹی حکام نے 44 ہزار 420 بارودی سرنگیں ناکارہ بنائیں۔ اگروہ بھی پھٹ جاتیں تو جانی نقصان کہیں زیادہ ہوتا۔ اس چھ سالہ عرصے میں مئی 2007ء کو بدترین مہینا شمار کیا جاتا ہے۔ اس مہنے میں مجموعی طور پر 2080 بم دھماکے ہوئے جن میں ہزاروں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔

متعلقہ عنوان :