بھارتی فلموں کے غیر مہذب اور فحش گانوں نے پاکستانی نوجوانوں نسل کو تباہ کرنے کے دھانے پر پہنچادیا ‘ صائمہ جہاں

پیر 27 اکتوبر 2014 17:15

بھارتی فلموں کے غیر مہذب اور فحش گانوں نے پاکستانی نوجوانوں نسل کو ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27 اکتوبر۔2014ء ) معروف گلوکارہ صائمہ جہاں نے کہا ہے کہ بھارتی فلموں کے غیر مہذب اور فحش گانوں نے پاکستانی نوجوانوں نسل کو تباہ کرنے کے دھانے پر پہنچادیا ،ان بیہودہ بھارتی فلمی گانوں میں سکولوں اور کالجز کے ناپختہ ذہنوں والے نوجوان لڑکے اورلڑکیوں کو گھروں سے والدین کو بتائے بغیر بھگانے کے طریقے اوروالدین سے نا فرمانی کی تعلیم دی جارہی ہے ۔

ایک انٹرویو کے دوران گفتگو کرتے ہوئے صائمہ جہاں نے کہا کہ ان بھارتی گانوں میں انتہائی غیر مہذب لباس زیب تن کر کے بھارتی ماڈلز نے فحش اور بے شرمی کی انتہا کرتے ہوئے منشیات کا استعمال بھی دکھایا گیاہے ۔ گلوکار ہنی سنگھ کے گانے ”دیسی کلاکار “میں کالج کی لڑکیوں کو گھر سے بھگانے کے غیر مہذب مناظر شامل ہیں جن کو دیکھ کر پاکستان کی نوجوان لڑکیاں متاثر ہوکر ا ن کو اپنانے کی کوشش کرتی ہیں ۔

(جاری ہے)

جبکہ پاکستانی اداکار فواد خان اور سونم کپور پر فلمایا گیا گانا ”ماں کا فون آیا “ بھی ایسی سلسلے کی کڑی ہے ،بھارتی گانے ”ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے “ میں شراب کوکین اور دیگر منشیات کو بھی فلم بند کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان گانوں سے متا ثر ہوکر پاکستانی نوجوان نسل بے راہ روی کا شکار ہو کر تباہی کے دھانے پر پہنچ چکے ہیں جو پوری پاکستانی قوم کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔گلوکارہ صائمہ جہاں نے کہا ہے کہ حکومت وقت کو ان گانوں پر فوری طور پر پابندی عائد کرنی چاہیے اچھا اور خاص میوزک انسان کی فلاح کرتا ہے اس حوالے سے حکومت کو مناسب اقدامات کرتے ہوئے ان کی ریلیزنگ پر فوری طور پر پابندی عائد کردینی چاہیے ۔