سرگودھا یونیورسٹی کے اکاؤنٹس منجمند ، یونیورسٹی کے اساتذہ اور 25 سو ملازمین کی تنخواہیں بھی رک گئیں،

اساتذہ اور طلباء کی احتجاجی ریلی ،کلاسوں کا مکمل بائیکاٹ

منگل 28 اکتوبر 2014 18:54

سرگودھا (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28اکتوبر 2014ء) سرگودھا یونیورسٹی کے اکاؤنٹس منجمند کردیئے گئے ہیں۔ جس پر یونیورسٹی کے اساتذہ اور 25 سو ملازمین کی تنخواہیں بھی روک دی گئی ہیں۔ یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلباء نے اکاؤنٹس منجمند ہونے پر ایک احتجاجی ریلی نکالی اور کلاسوں کا مکمل بائیکاٹ کیا۔ ریلی کے شرکاء نے سیاستدانوں اور حکمرانوں کو انتباہ کیا کہ اگر یونیورسٹی میں سیاسی مداخلت بند نہ کی گئی تو احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جاسکتا ہے۔

مارچ 2014ء سے یونیورسٹی انتظامیہ اور ارکان اسمبلی کے مابین تنازع چل رہا ہے۔ مارچ 2014ء میں سینڈیکٹ کے ایک اجلاس میں وائس چانسلر کے شرکت نہ کرنے پر مقامی ایم پی اے ڈاکٹر نادیہ عزیز اور ایم پی اے وارث کلو نے شدید احتجاج کرتے ہوئے سینڈیکیٹ بائیکاٹ کردیا تھا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر دونوں ایم پی ایز کی یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر کے ساتھ کافی تلخ کلامی بھی ہوئی تھی۔

بعد ازاں وائس چانسلر نے سینیڈیکیٹ کا اجلاس طلب کرکے یونیورسٹی کے بجٹ اور دیگر اقدامات کی منظوری لے لی تھی جبکہ سینڈیکیٹ کے ممبران اسمبلی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے تھے اور ان ارکان اسمبلی نے حمزہ شہباز شریف اور پنجاب حکومت کے ذمہ داران سے ملاقاتیں کرکے وائس چانسلر کے رویہ اور یونیورسٹی میں بعض بے قائدگیوں کے بارے میں شکایات کی تھیں جبکہ وائس چانسلر ڈاکٹر اکرم چوہدری کا کہنا ہے کہ بعض ارکان اسمبلی ان پر دباؤ ڈال کر ان سے غلط کام کرانا چاہتے ہیں اور وہ کسی بھی صورت ایسا نہیں کریں گے۔

اب گورنر پنجاب نے مارچ 2014ء کے یونیورسٹی سینڈیکیٹ کے اجلاس کی کارروائی کالعدم کر دی ہے۔ جس سے یونیورسٹی کے اکاؤنٹس منجمند ہوگئے ہیں جس پر اساتذہ اور طلباء نے آج کلاسز کا بائیکاٹ کیا اور احتجاجی ریلی نکالی۔ طلباء کا کہنا ہے کہ ارکان اسمبلی یونیورسٹی میں مداخلت بند کریں اور تعلیمی سرگرمیوں کو جاری رہنے دیں۔ یاد رہے کہ سرگودھا یونیورسٹی پاکستان کی دوسری بڑی یونیورسٹی ہے جہاں 28 ہزار طالباء و طالبات زیر تعلیم ہیں اور یہ پاکستان کی واحد یونیورسٹی ہے جس کا اپنا میڈیکل کالج‘ زرعی کالج اور انجینئرنگ کالج ہے۔