کسانوں کو ہنگامی بنیادوں پر بجلی،کھاد،بیجوں،پانی کی فراہمی پر سبسڈی کے اقدامات کیے جائیں،،رفیق سلیمان،

بین الاقوامی مارکیٹوں میں کمی کے باعث چاول برآمد کرنے والے ممالک میں سخت مقابلے کی فضاء قائم ہوچکی ہے جبکہ دوسری جانب چاول کی رسد کے مقابلے میں طلب میں کمی سے خریداری کی قیمت کم ہوگئیں ،چیئرمین رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن

جمعہ 21 نومبر 2014 22:45

کراچی(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 21نومبر 2014ء) رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین رفیق سلیمان نے وزیراعظم نوازشریف سے اپیل کی ہے کہ کسانوں کو ہنگامی بنیادوں پر بجلی،کھاد،بیجوں،پانی کی فراہمی پر سبسڈی فراہم کرنے کے اقدامات کیے جائیں ، بین الاقوامی مارکیٹوں میں چاول کی قیمتوں میں بے تحاشہ کمی کے باعث چاول برآمدکرنے والے ممالک میں سخت مقابلے کی فضاء قائم ہوچکی ہے جبکہ دوسری جانب چاول کی رسد کے مقابلے میں طلب میں بڑہتی ہوئی کمی سے چاول خریداری کی قیمت کم ہوگئیں جسکے منفی اثرات نمودارہونے کے خدشات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ایسے اقدامات نہ کرے جسکی وجہ سے چاول کے کاشتکاروں،کسانوں اور برآمدکنندگان کے ساتھ ساتھ حکومتی خزانے کو بھی خسارے کا سامنا کرنا پڑے۔

(جاری ہے)

رفیق سلیمان نے کہا کہ چاول کی خریداری میں حکومتی مداخلت شدیدمشکلات اور مسائل کا سبب ثابت ہوگی کیونکہ ماضی میں بھی سال 2008 کے دوران حکومت نے پاسکو کے ذریعے دولاکھ ٹن چاول مہنگے داموں خریدے تھے جسکے باعث حکومتی خزانے کو 24 ارب روپے نقصان برداشت کرنا پڑا مزید برآں چھ سال گزرنے کے بعدبھی اس چاول کی فروخت میں ناکامی کا سامنا کرناپڑا ۔

انہوں نے چاول کی خریداری میں حکومتی مداخلت پر خبردار کرتے ہوئے بتایا کہ تھائی لینڈ کی حکومت نے اضافی نرخوں پر بہت زیادہ مقدار میں چاول خریدلیاتھا جسکی وجہ سے تقریبا 17ملین ٹن چاول تھائی حکومت کو ڈمپ کرنا پڑا اور اس اقدام سے تھائی لینڈ کو 30 بلین ڈالر تک کا نقصان کا سامناکرناپڑا ۔انہوں نے کہا کہ تھائی لینڈجیسے ملک کو شدید مالی نقصان کا سامنا کرناپڑا ہے لہذا حکومت ایسے کسی اقدام کی جانب پیش قدمی نہ کرے کیونکہ پاکستانی حکومت مالی نقصان برداشت نہیں کرسکتی جبکہ چاول کی برآمدات بھی بری طرح متاثر ہوگی۔

چیئر مین ریپ رفیق سلیمان نے کہا کہ حکومت کا کام کاروبارکرنانہیں ہے بلکہ کاروباری طبقے کومراعات اورسہولیات فراہم کرنا ہے ، چاول کے برآمدکنندگان نے اربوں روپے سرمائے کے طورپرلگارکھے ہیں اورچاول کی برآمدات سے حکومت کو دوسرے نمبر پر بڑے پیمانے پر زرمبادلہ حاصل ہورہا ہے دوسری جانب چاول کے برآمدکنندگان نے انفرااسٹرکچر پر کروڑوں روپے لگارکھے ہیں اور بڑے پیمانے پر روزگارفراہم کرنے والا سیکٹر بھی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں اورکسانوں کو بیجوں کی کاشت سمیت جدید مشینری کے استعمال کی آگاہی فراہم کرنا بے حد ضروری ہے کیونکہ جدید مشینری کو صحیح طرزپر استعمال نہ کیے جانے سے چاول کی فصل کونقصان پہنچ رہا ہے تودوسری جانب اچھی کوالٹی کے چاول کی دستیابی مشکل ہوتی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا شمار دنیا میں چاول کی پیداوار کے لحاظ سے 12 ویں نمبر پرہے اور پاکستان میں عوام کی بنیادی غذا گندم ہے جبکہ چاول دیگر غذائی اجناس کے طورپراستعمال کیا جاتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :