آم کے باغات میں نائٹروجن ، فاسفورس ، پوٹاش ، بوران ، زنک ، آئرن ، میگانیز ، کاپر کی کمی آم کی پیداوار متاثر کر سکتی ہے، باغبان آم کے باغات میں کبیرہ و صغیرہ عناصر کی کمی نہ آنے دیں،جس باغ میں کبیرہ وصغیرہ عناصر پورے ہوں گے وہاں نہ صرف پھل کا معیار شاندار ہو گا بلکہ پودوں کو اجزائے خوراک کی بروقت فراہمی سے بہترین پیداوار بھی حاصل ہو گی،

ماہرین زراعت کا بیان

ہفتہ 6 دسمبر 2014 22:12

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 06 دسمبر 2014ء )ماہرین زراعت نے کہاہے کہ آم کے باغات میں نائٹروجن ، فاسفورس ، پوٹاش ، بوران ، زنک ، آئرن ، میگانیز ، کاپر کی کمی آم کی پیداوار متاثر کر سکتی ہے،باغبان آم کے باغات میں کبیرہ و صغیرہ عناصر کی کمی نہ آنے دیں،جس باغ میں کبیرہ وصغیرہ عناصر پورے ہوں گے وہاں نہ صرف پھل کا معیار شاندار ہو گا بلکہ پودوں کو اجزائے خوراک کی بروقت فراہمی سے بہترین پیداوار بھی حاصل ہو گی۔

ہفتہ کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ باغبان آم کے چھوٹے پودوں میں گوبر کی گلی سڑی کھاد 30سے 40کلو گرام فی پودا جبکہ بڑے پودوں میں 80سے 120 کلو گرام فی پودا ڈالیں۔اسی طرح فاسفورسی کھادوں میں ٹی ایس پی یا ڈی اے پی چھوٹے پودوں کیلئے ایک سے ڈیڑھ کلو گرام فی پودا جبکہ بڑے پودوں میں 2 کلو گرام فی پودا ڈالیں نیز پوٹاش کھادوں کی فراہمی کیلئے چھوٹے پودوں میں پوٹاشیم سلفیٹ آدھاکلوگرام سے 1 کلو گرام فی پودا جبکہ بڑے پودوں میں ڈیڑھ سے 2 کلو گرام فی پودا ڈالیں جبکہ بڑے اور چھوٹے دونوں پودوں میں جپسم 10کلوگرام فی پودا ڈالی جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ باغبان کھادیں ڈالتے وقت ہلکی گوڈی کریں اور ان کھادوں کو مٹی میں اچھی طرح ملا دیں۔انہوں نے کہاکہ عناصر صغیرہ کی فراہمی کیلئے کاپر سلفیٹ 25 فیصد، مینگانیز سلفیٹ 32 فیصد اور فیرس سلفیٹ 19 فیصد ، 200 گرام فی 100لٹر پانی میں ملا کر سپرے کیاجائے جبکہ بورکس 11 فیصد اور زنک سلفیٹ 23 فیصد، 240 گرام فی 100لٹر پانی میں ملا کر سپرے کرنے سے بہترین نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں ۔

باغبان سپرے سے قبل پتوں کا کیمیائی تجزیہ ضرور کروائیں اور پودوں پر سپرے اس وقت کریں جب پوداایکٹو ہواور اس کیلئے بہتر ہے کہ پھول آنے سے چند روز قبل سپرے کیاجائے ۔انہوں نے مزید کہاکہ سپرے ٹھنڈے اوقات میں صبح سویرے یا شام کو تاخیر سے کرنا چاہیے اور اچھے نتائج کیلئے تمام عناصر صغیرہ کو علیحدہ علیحدہ سپرے کیاجائے ۔انہوں نے کہاکہ باغبان مزید رہنمائی کیلئے ماہرین زراعت یا محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف کی خدمات سے بھی استفادہ کر سکتے ہیں۔