تھرپارکر میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری، اکہتر روز میں ایک سو چوہتر بچے ہلاک

جمعرات 11 دسمبر 2014 10:56

تھرپارکر میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری، اکہتر روز میں ایک سو چوہتر بچے ..

تھرپارکر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11دسمبر 2014ء) تھرپارکر میں غذائی قلت اور بیماریوں کے باعث بچوں کی اموات کا سلسلہ نہ رک سکا ۔ اکہتر روز میں غذائی قلت سے جاں بحق ہونیوالوں کی تعداد ایک سو چوہتر ہو گئی ۔ خواتین سمیت متاثرین کی بڑی تعداد امدادی سامان کی تلاش میں خوار ہوتی پھر رہی ہے ۔ غذائی قلت ، بیماریوں ، اور غربت نے تھر باسیوں کی زندگی مشکل بنا دی ۔

ہر روز ایک نیا امتحان ، ہر شام ایک نئی شام غریباں ، پھول سے بچے موت کو خراج ادا کرنے میں سب سے آگے ہیں ، روزانہ ماؤں کی گود اجڑ رہی ہے اور وہ بے بسی کے ساتھ دکھ اور غم کی تصویر بن کر رہ گئی ہیں ۔ اجل ہے کہ تھمنے کا نام ہی نہیں لیتی ۔ موسمی تبدیلی بھی غذائی قلت کا شکار بچوں کے لیے وبال بن گئی ہے ۔ ہسپتال میں دوائیں ناپید ، سہولتوں کا فقدان ، متاثرین کے لئے سوہان روح بنا ہوا ہے ، گھنیسر ہسپتال میں غذائی قلت کے باعث مختلف بیماریوں کا شکار 13 بچے داخل ہیں ۔

(جاری ہے)

چھاچھرو اور گرد و نواح کے دیہات میں امدادی سامان کی آس پر خواتین سمیت متاثرین کی بڑی تعداد خوار ہو رہی ہے ۔ ہزاروں خاندانوں کے محروم رہنے کے باوجود سندھ حکومت نے امدادی گندم کی تقسیم کا اگلا مرحلہ شروع کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ، چھاچھرو اور ڈاھلی تحصیلوں میں سرکاری گندم ایک ماہ سے بند ہے ۔ چھاچھرو کے کئی علاقوں میں پینے کا صاف پانی بھی دستیاب نہیں ، سیکڑوں دیہات میں پانی کے بحران سے لوگ بوند بوند کو ترس رہے ہیں لیکن صوبائی حکومت نے ابھی تک پانی کی فراہمی کا سلسلہ شروع نہیں کیا ہے ۔

متاثرین کے لیے امداد ، ادویات ، پینے کے صاف پانی کا حصول ایک خواب بن کر رہ گیا ہے اور متاثرین کے لیے امداد کا حصول بھی خواب بن کر رہ گیا ہے ۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ دعوؤں کے برعکس ان کی عملی امداد کو ممکن بنایا جائے ۔

متعلقہ عنوان :