سندھ حکومت کا سرپلس گندم ایکسپورٹ کرنے کا فیصلہ،

سندھ حکومت کی وفاقی حکومت کو ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ذریعے اپنا تعاون بڑھانے کی درخواست

جمعرات 11 دسمبر 2014 19:52

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11دسمبر 2014ء) سندھ حکومت نے سرپلس گندم ایکسپورٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس حوالے سے وفاقی حکومت کو ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ذریعے اپنا تعاون بڑھانے کی درخواست کی ہے۔ یہ فیصلہ جمعرات کو گندم کی اسٹاک اور مارکیٹ پوزیشن کے حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت جائزہ اجلاس میں کیا گیا ۔

اجلاس میں وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ، وزیر صحت جام مہتاب ڈھر ،وزیر ایکسائیز گیان چند ایسرانی ، چیف سیکرٹری سندھ سجاد سلیم ھوتیانہ، وزیر اعلیٰ سندھ کے پرنسل سیکرٹری علم الدین بلو ، سیکرٹری خوراک سعید اعوان ، سیکرٹری خزانہ سہیل راجپوت ، اور دیگر متعلقہ اداروں کے افسران نے شرکت کی ۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ نے گندم کی ایکسپورٹ کے حوالے سے پالیسی مرتب کرنے کے لئے وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ ، وزیر صحت جام مہتاب ڈھر اور وزیر ایکسائیز گیان چند ایسرانی پرمشتمل 3رکنی کمیٹی تشکیل دی جو کہ 3 دن میں وزیر اعلیٰ کو اپنی رپوٹ پیش کریں گے۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محکمہ خوراک کے اعلیٰ افسران کو ہدایت دی کہ وہ 3دن کے اندر گندم کی ایکسپورٹ ٹینڈر جاری کریں تاکہ گندم ایکسپورٹرز میں سے اچھی اور معیاری آفرز سامنے آئیں۔ انہوں نے افسران کو سختی سے حکم دیا کہ وہ فوری طور پر صوبہ سندھ سے دوسرے صو بوں میں گندم کی منتقلی پر پابندی لگائیں اور گندم کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں اور غیر معیاری گندم کو مارکیٹ میں بیچنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کریں۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے مزید کہا کہ چونکہ وفاقی حکومت نے ایک ایسے وقت میں سندھ صوبے سے کسی بھی مشاورت کے بغیر گندم امپورٹ کی تھی ، جس وقت سندھ اور پنجاب میں ان کی اپنی اگائی ہوئی گندم وافر مقدار میں موجود تھی تو اب ان کو نقصان میں بھی حصہ داری کرنی چاہیے اور سندھ صوبے کی سرپلس گندم کی ایکسپورٹ میں بھی مکمل تعاون کرنا چاہیے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے مل مالکان کو تنبیہ کی ہے کہ وہ غیر معیاری گندم اور آٹے کو مارکیٹ میں لانے سے گریز کریں اور محکمہ خوراک کے افسران کو ہدایات دیں ہیں کہ وہ غیر معیاری گندم کے انسانی صحت پر اثرات کے حوالے سے ٹیسٹ کروا کر رپورٹ جمع کروائیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہاہے کہ کاشتکار ملکی اقتصادیات کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی مثال ہیں اور انہوں نے ہمیشہ پیپلزپارٹی کی حمایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کاشتکاروں کے مفاد کا ہر صورت تحفظ کریگی ۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت پہلے ہی کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کے لئے گندم پر4.6ارب روپوں کی سبسڈی دے رہی ہے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت سندھ میں 11لاکھ ٹن گندم موجود ہے جس میں سے 4لاکھ ٹن گندم کراچی میں دستیاب ہے جسکو کسی بھی وقت ایکسپورٹ کیا جاسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :