کراچی،سندھ کے ساحلی علاقوں کے ساتھ ساتھ ہزاروں ایکڑ اراضی پر سمندری پانی سے آبپاشی کے ذریعے زراعت کے قابل عمل منصوبوں پر غور اور اس سلسلے میں فروری 2015 ء تک پائلٹ پراجیکٹس کے ذریعے کام کا آغاز کرنے کے لئے ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر(WWF) کے ساتھ ایک اہم اجلاس

بدھ 17 دسمبر 2014 19:03

کراچی( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17دسمبر 2014ء ) سندھ کے ساحلی علاقوں کے ساتھ ساتھ ہزاروں ایکڑ اراضی پر سمندری پانی سے آبپاشی کے ذریعے زراعت کے قابل عمل منصوبوں پر غور اور اس سلسلے میں فروری 2015 ء تک پائلٹ پراجیکٹس کے ذریعے کام کا آغاز کرنے کے لئے ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر(WWF) کے ساتھ ایک اہم اجلاس بدھ کو صوبائی وزیر ساحلی ترقی ‘ ماحولیات اور پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو کی صدارت میں ان کے دفتر سندھ اسمبلی بلڈنگ میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں ٹھٹھہ ‘ کیٹی بندر ‘ جاتی ‘ کھاروچھان اور سندھ کے ساحل کے ساتھ ساتھ آباد عوام کی معاشی حالت کو بہتر بنانے اور ان کی سماجی زندگی کے معیار کو بلند کرنے کے لئے موجود قدرتی وسائل کو سائنسی انداز میں کام میں لانے کے قابل عمل اور آسان منصوبوں پر غور کیا گیا اور ان علاقوں میں دستیاب ہزاروں ایکڑ اراضی پر فروری 2015ء تک سمندری پانی سے آبپاشی کے ذریعے زراعت کے ساتھ ساتھ لائیو اسٹاک کی پرورش ‘ ماہی پروری اور سیاحت کے ایسے منصوبوں جن پر جلد از جلد کام کا آغاز کیا جاسکے پر کام کرنے کی حکمت عملی طے کی گئی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں صوبائی وزیر ڈاکٹر سکندر میندھرو نے سمندری حیات سے استفادے اور سمندری پانی کو کاشتکاری کے لئے استعمال کرنے کے جدید سائنسی طریقوں اور تحقیق پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے سمندر کو اپنے لوگوں کی زندگیوں میں بہتری کے لئے مفید بنانا چاہتے ہیں۔ اس موقع پر WWF کے نمائندوں نے ڈاکٹر سکندر میندھرو کی سوچ اور عملیت پسندی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کی سوچ کے ساتھ ہیں اور سندھ کے ساحلی علاقوں کی ترقی کے لئے سندھ حکومت کے ساتھ بلا تاخیر قدم سے قدم ملا کر کام کرنا چاہتے ہیں کیونکہ فطرت کی نعمتوں سے استفادہ اور فطرت کے نظام کا تحفظ ہی WWF کے پروگرام کی بنیاد ہے۔

اجلاس میں WWF کے منیجر ماحولیاتی تبدیلی علی دہلوی ‘ منیجر کنزرویشن الطاف حسین شیخ ‘ اسسٹنٹ منیجر اسد شہباز خان اور دیگر افسران موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :