پاکستان میں خوردنی تیل کی پیداوار 34 فیصد تک پہنچ گئی

منگل 6 جنوری 2015 15:57

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 06 جنوری 2015ء) پاکستان میں اس وقت ملکی ضرورت کا 34 فیصد خوردنی تیل پیدا ہوتا ہے جبکہ 66 فیصد بیرونی ممالک سے درآمد کرنا پڑتا ہے۔ جس پر سالانہ تقریباً 216.4 ارب روپے خرچ ہوتے ہیں۔ زرعی ماہرین کے ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر فرد 12 تا 13 لیٹر سالانہ خوردنی تیل استعمال کرتا ہے اور خوردنی تیل کی کھپت میں 3 فیصد کی شرح سے سالانہ اضافہ ہورہا ہے۔

ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے زرعی ماہرین نے بتایا ہے کہ سورج مکھی خوردنی تیلدار فصلوں میں اہم مقام رکھتی ہے۔سال صوبہ پنجاب میں 2014-15 کیلئے سورج مکھی 86.5 ہزار ایکڑ رقبے پر کاشت کرنے کا ہدف ہے جبکہ پیداوار کا تخمینہ 60 ہزار ٹن ہے ۔ خوردنی تیل میں خود کفالت حاصل کرکے قیمتی زرمبادلہ بچایا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

سورج مکھی ایک ایسی فصل ہے جس کی کاشت کو فروغ دے کر خوردنی تیل کی پیداوار میں کافی اضافہ کیا جاسکتاہے۔

سورج مکھی کے بیج میں تقریباً 40 فیصد اعلیٰ معیار کا خوردنی تیل پایا جاتا ہے۔ اس کے مقابلے میں سرسوں کے بیج میں 32 فیصد اور کپاس کے بیج میں 10 تا 12 فیصد خوردنی تیل پایا جاتا ہے۔ اس لحاظ سے بھی خوردنی تیل میں خود کفالت حاصل کرنے کیلئے سورج مکھی کی فصل پر زیادہ انحصار کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے بیجوں میں 40 سے 48 فیصد تک اعلیٰ قسم کا تیل پایا جاتا ہے جس میں کثیر مقدار میں غیر سیر شدہ فیٹی ایسڈ پائے جاتے ہیں، سیر شدہ فیٹی ایسڈ کی مقدار قلیل ہونے سے دل کی بیماریوں سے حفاظت کے علاوہ انسانی خوراک کیلئے ضروری حیاتین "اے" ، `بی` اور "کے" کے حامل ہونے کے باعث سورج مکھی کا تیل کوالٹی اور انسانی صحت کے حوالے سے انتہائی معیاری گردانا جاتا ہے۔

دوغلی اقسام کے بیجوں کے استعمال سے اس کی پیداوار میں اضافہ ہو اہے لیکن ہمارے ملک میں اس کی اوسط فی ایکڑ پیداوار ترقی یافتہ ممالک کی نسبت کم ہے۔

متعلقہ عنوان :