سیشن کورٹ میں انسانی حقوق سیل کادرخواستیں نہ لیناافسوسناک ہے ،حافظ طاہرمجید

اعلیٰ عدلیہ درخواستوں کی وصولی روکنے کامبینہ فیصلہ واپس لے تاکہ عوام سستے اور فوری انصاف سے مستفیدہوسکیں

بدھ 6 مئی 2015 22:42

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 مئی۔2015ء)جماعت اسلامی ضلع حیدرآبادکے امیر حافظ طاہرمجیدنے کہاہے کہ سیشن کورٹ میں انسانی حقوق سیل کادرخواستیں نہ لیناافسوسناک ہے ،اعلیٰ عدلیہ درخواستوں کی وصولی روکنے کامبینہ فیصلہ واپس لے تاکہ عوام سستے اور فوری انصاف سے مستفیدہوسکیں۔

(جاری ہے)

ایک بیان میں حافظ طاہر مجید نے مبینہ طورپر سیشن کورٹ میں انسانی حقوق سیل کی جانب سے سائلین سے درخواستیں کی وصولی روکنے کوانصاف کی فراہمی میں رکاوٹ قراردیتے ہوئے کہا کہ عوام کوجب سماجی انصاف نہ ملے تووہ عدلیہ سے رجوع کرتے ہیں عدلیہ ہی عوام کی آخری امیدہوتی ہے لیکن مختلف وجوہ کے سبب عوام کوتاخیر سے انصاف ملتاہے ایسے میں سیشن ججوں کے تحت ہیومن رائٹس سیل شہریوں کے لیے ریلیف کاایک بڑاسبب ہے اورخودعدلیہ کے لیے بھی اس سے مقدمات کم ہونے لگتے ہیں لیکن انتہائی افسوس امر ہے کہ عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ کے حکم کے تحت ماتحت عدالتوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف مبینہ طورپر درخواستیں لینے سے انکارکردیاہے، انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے اس اقدام سے غریب شہریوں کاانصاف ملنے کی رہی سہی امیدبھی ختم ہوگئی ہے حالانکہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف بارہا ازخودنوٹس لیے تھے اسی طرح عدالت عالیہ اور ماتحت عدالتوں کے ججزنے بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نوٹس لے کرکارروائیاں تھیں اورجس سے مظلوموں کی دادرسی ہورہی تھی ہیومین رائٹس سیل بھی سستے انصاف کاذریعہ ہے عدلیہ اپنے فیصلے سے رجوع کرے اور درخواستوں کی وصولی شروع کرے تاکہ مظلوم شہریوں کوانصاف مل سکے۔