حملے کا خطرہ ہوا تو سعودی عرب کو پتھر کے دور میں دھکیل دیا جائے گا ۔ ایران کی سعودی عرب کو دھمکی
جمعرات 28 مئی 2015 12:09
تہران ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28 مئی۔2015ء ) پا سداران انقلاب کے سابق چیف جنرل محسن نے سعودی عرب کی دھمکی دی ہے کہ اگر ریاض کی طرف سے حملے کا خطرہ ہوا تو سعودی عرب کو پتھر کے دور میں دھکیل دیا جائے گا۔ایران کی قومی سلامتی کی حدود جغرافیائی حدوں کی پابند نہیں ہیں بلکہ پورے خطے میں ایران کے مفادات ہیں دوسری جانب سعودی عرب کی قیادت نہایت محتاط انداز میں قدم اٹھا رہی ہے اور ایسا کوئی اشتعال انگیز بیان سامنے نہیں آیا جس میں ایران کی ان گیدڑ بھبکیوں کا جواب دیا گیا ہو، لیکن ایرانی عسکری قیادت صبح وشام سعودی عرب کو دھمکیاں دینے میں مصروف عمل ہے۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی "فارس" کے مطابق پاسداران انقلاب کے سابق چیف اور گارڈین کونسل کے سیکرٹری جنرل محسن رضائی کا کہنا ہے کہ "ایران کی قومی سلامتی کی حدود جغرافیائی حدوں کی پابند نہیں ہیں بلکہ پورے خطے میں ایران کے مفادات ہیں"۔(جاری ہے)
ایرانی عہدیدار کا یہ بیان اس بات کی گواہی ہے کہ تہران پورے عرب خطے کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا مرتکب ہو رہا ہے۔
مبصرین کے خیال میں سعودی عرب کے خلاف ایرانی عہدیداروں کی جانب سے اشتعال انگیز بیانات میں اضافہ اس وقت ہوا یمن میں ایران نواز حوثی باغیوں کے خلاف "فیصلہ کن طوفان" آپریشن کا آغاز ہوا ہے۔ ایرانی شدت پسند لیڈر کا کہنا ہے کہ ہمیں یہ خدشہ لاحق ہے کہ جس طرح سعودی عرب نے یمن میں "فیصلہ کن طوفان"آپریشن شروع کیا ہے۔ اسی طرح سعودی عرب شام میں بھی آپریشن شروع کرسکتا ہے۔ ایسی حالت میں عرب اور ایران کے درمیان ایک نئی جنگ چھڑ سکتی ہے۔خیال رہے کہ محسن رضائی ایران کے ان شدت پسند لیڈروں میں شامل ہیں جو ایک جانب عراق اور دوسری جانب شام اور یمن کے اپنے حامیوں کو عرب ممالک کے خلاف اکسانے میں مصروف ہیں اور دوسری جانب براہ راست سعودی عرب کے خلاف طاقت کے استعمال کی دھمکیاں دیتے ہیں۔ سنہ 1980 ء سے 1988ء تک عراق اور ایران کے درمیان جاری رہنے والی جنگ میں حصہ لینے والے ایرانی فوجیوں میں محسن رضائی بھی شامل ہیں جنہوں نے عرب ممالک کے خلاف اپنی نفرت کا کھل کراظہار کیا تھا۔ حال ہی میں انہوں نے حوثیوں کو ایک کھلے خط میں لکھا تھا کہ وہ سعودی عرب کے "فیصلہ کن طوفان" آپریشن کے رد عمل میں اپنی مزاحمت پوری قوت کیساتھ جاری رکھیں۔ ماہرین کے خیال میں ایرانی عہدیداروں کے دھمکی آمیز بیانات دراصل خطے میں اپنی حمایت کے حصول کی کوشش ہے ورنہ ایران اچھی طرح جانتا ہے کہ وہ سعودی عرب یا کسی بھی دوسرے عرب ملک پرحملہ نہیں کرسکتا ہے۔ ان دھمکیوں کا مقصد سعودی عرب کو شام کے معاملے سے دور رکھنا بھی ہوسکتا ہے کیونکہ سعودی عرب شام میں جاری عوامی بغاوت کی تحریک کی حمایت کررہا ہے جبکہ ایران صدر بشارالاسد کیساتھ مل کر معصوم شہریوں کے قتل عام کا مرتکب ہے۔ یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کے "فیصلہ کن طوفان" آپریشن کے بعد سے تہران اور ریاض کیدرمیان سفارتی کشیدگی میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہوچکا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ پچھلے دو ماہ میں متعدد بار تہران میں موجود سعودی ناظم الامور کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرا چکا ہے۔دو روز قبل صنعاء میں ایرانی سفارت خانے کے قریب بمباری کے بعد بھی تہران میں موجود سعودی ناظم الامور کو دفترخارجہ طلب کرکے سخت احتجاج کیا گیا۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
بنگلادیش کو تاریخ کے شدید ترین ہیٹ ویو کا سامنا
-
طیارے کے ٹوائلٹ میں لڑکی کی ویڈیو بنانے پرفلائٹ اٹینڈنٹ برطرف
-
امریکہ میں الٹی چلنے والی گاڑی سوشل میڈیا پر وائرل
-
امریکا میں شرح پیدائش کم ترین سطح پرآگئی
-
تصویر کو شاعری میں بدلنے والا کیمرا ایجاد کرلیا گیا
-
بھارت،اسپتال میں بچے کی پیدائش کا بڑا بل، ماں نے بچہ فروخت کردیا
-
جاپان کے جزائر بونین میں 6.9 شدت کا زلزلہ
-
سید ندیم رضا سرور کو آسڑیلیا میں لانگ ٹائم سروس ایوارڈ دیا گیا
-
60 سالہ خاتون نے مس بیوٹی کوئین کا خطاب جیت لیا
-
غزہ میں 37 ملین ٹن ملبے کا اندازہ، صفائی میں 14 سال لگیں گے، اقوام متحدہ
-
بھارت ، خاتون کی ناک کی کیل کا پیچ ڈھیلا ہوکرپھیپھڑے میں چلا گیا
-
جنگ بندی تجاویز پر اسرائیلی ردعمل موصول ہوا ہے،حماس
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.