سعودی اتحادی طیاروں کی یمن میں فوجی ہیڈکوارٹر پر بمباری، 44افراد ہلاک،100 سے زائد زخمی

اتوار 7 جون 2015 18:44

صنعاء/ ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔7 جون۔2015ء) سعودی عرب کی سربراہی میں اتحادی طیاروں کییمن کے دارالحکومت صنعا میں بمباری کے نتیجے میں 44 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے ۔عالمی میڈیا کے مطابق اتحادی طیاروں نے فوج کے صدر دفتر کو نشانہ بنایا۔حوثی باغیوں کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 44 افراد کی ہلاکت کے علاوہ اس حملے میں 100 زیادہ لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔

اس سے قبل یہ اطلاعات ملی تھیں کہ مرنے والوں میں زیادہ تر فوجی تھے جو اپنی تنخواہیں لینے کے لیے جمع تھے۔خیال رہے کہ سعودی عرب نے 26 مارچ کو یمن میں حوثی باغیوں پر بمباری کا آغاز کیا تھا اور اب تک اس جنگ میں 2000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔اس لڑائی میں حالیہ چند دنوں میں تیزی آئی ہے اورہفتہ کو بھی حوثی باغی دن بھر سعودی عرب پر حملے کرتے رہے۔

(جاری ہے)

سعودی عرب نے ہفتہ کو ہی حوثی باغیوں کے سکڈ میزائل کو مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔سعودی بمباری کا تازہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب اقوام متحدہ نے تصدیق کی ہے کہ حوثی باغیوں اور یمنی حکومت کے درمیان امن مذاکرات 14 جون کو منعقد ہوں گے۔ اس سے قبل 28 مئی کو اقوامِ متحدہ نے فریقین کو مذاکرات پر لانے کی کوشش کی تھی تاہم اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے یمن میں موجود تمام فریقین سے کہا ہے کہ وہ بغیر کسی شرط کے نیک نیتی کے ساتھ بات چیت کا آغاز کریں۔ سیکریٹری جنرل بان کی مون کی جانب سے تمام فریقین کو نیک نیتی کے ملنے کے لیے کہنا عملی طور پر ایسا کرنے سے آسان ہے جبکہ صورتحال یہ ہے کہ حوثی باغی اپنے اتحادیوں کے ہمراہ سعودی سرحد پر بڑے حملے کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ یمن میں سعودی عرب کی قیادت میں ایک فوجی اتحاد سابق صدر علی عبداللہ صالح کی وفادار فوج اور حوثی باغیوں پر مارچ سے فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔باغیوں نے حالیہ صدر منصور ہادی کو فروری میں دارالحکومت صنعا سے فرار ہونے پر مجبور کر دیا تھا جنھوں نے بعد میں سعودی عرب میں پناہ حاصل کر لی تھی۔اقوامِ متحدہ کے مطابق یمن میں جاری جنگ میں مارچ سے اب تک خواتین اور بچوں سمیت 2,000 افراد ہلاک اور 8,000 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں جبکہ پانچ لاکھ لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :