نیب نے بلوچستان میں پینے کے صاف پانی کے منصوبے میں بڑے پیمانے پر خردبرد کا سراغ لگا لیا
پیر 29 جون 2015 16:52
کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 جون۔2015ء ) نیب نے بلوچستان میں پینے کے صاف پانی کے منصوبے میں بڑے پیمانے پر خردبرد کا سراغ لگا لیا۔ وفاقی حکومت کے تعاون سے بلوچستان میں 409 واٹر پلانٹس کی تنصیب کے منصوبے میں ناقص میٹریل کے استعمال اور خردبرد کا انکشاف۔ نیب بلوچستان نے تعمیراتی فرم اور محکمہ پبلک ہیلتھ اینڈ انجیرنگ سے کرپشن کا الزام ثابت ہونے پر2 کروڑ 37 لاکھ سے زائد کی رقم وصول کرکے 300 سو سے زائد غیر فعال واٹر پلانٹس کو فعال بنا کر عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی شروع کرادی۔
ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان میجر (ر) طارق محمود ملک نے اس پختہ عزم کا اعادہ کیا ہے کہ بد عنوانی کے خاتمہ کیلئے عوامی وسائل پر ہاتھ صاف کرنے والوں کو قطعی معاف نہیں کیا جائیگا۔(جاری ہے)
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے 2006-2007 میں)کلین ڈرینکنگ واٹر فور آل(کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا جس کے تحت بلوچستان میں 409 واٹر پلانٹس نصب ہونے تھے تاہم میسرز (جی پی بی آئی ڈی سی) نے محکمہ پی ایچ ای کے افسران کی ملی بھگت سے نہ صرف مذکورہ واٹر پلانٹس کی تنصیب کا کام مکمل نہیں کیا بلکہ منصوبے کے پی سی ون کے بر خلاف انتہائی ناقص میڑیل کا استعمال کرکے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا۔
مذکورہ منصوبے کے کئی سال گزرنے کے باوجود متعلقہ فرم نے صرف 200 واٹر پلانٹس کی تنصیب کا کام مکمل کیا جن میں صرف 70 فعال تھے۔ نیب بلوچستان نے اس منصوبے میں ہونے والی کرپشن اور غیر ضروری التواء کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کیا جس کے دوران معلوم ہوا کہ واٹر پلانٹس کے منصوبے میں پی ایل سی واٹر ٹینک ، فیلٹریشن میڈیا ، سینٹرل مونیٹرینگ یونٹ سمیت، کئی چیزیں اول سرے سے لگائی ہی نہیں گئی تھیں اور جہاں لگائی گئیں وہ غیر معیاری تھیں۔ نیب بلوچستان نے پانی فلٹر کرنے کے لیے چائینہ کی بنی ہوئی ناقص جھلی کو منصوبے کے پی سی ون کے تحت یو ایس اے کی جھلی سے تبدیل کروا کے405 پلانٹس کی تکمیل کروائی۔ دریں اثناء جی پی بی آئی ڈی سی کی فرم سے ٹھیکہ ختم کرکے 300 پلانٹس کی تصحیح و درستگی کا کام اور 4 نئے پلانٹس کی تنصیب کا کام پی ایچ ای کے توسط سے دوسری فرم کو دلوایا گیا۔ نیب کی کوششوں کی بدولت بلوچستان میں اس وقت 300 سو سے زائد واٹر پلانٹس فعال ہیں جہاں عوام کو پینے کے صاف پانی کی سہولت اُن کی دہلیز پر موجود ہے۔ ڈی جی نیب نے کہا ہے کہ بد عنوانی کی بڑھتی ہوئی وباء معاشرتی اور اخلاقی تباہی کا سبب بن رہی ہے جس کے تدارک کے لئے نیب مختلف زوایوں سے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بد عنوان عناصر کے خلاف قانونی کاروائی کے ساتھ ساتھ عوام میں شعوری آگاہی اور نسل نومیں کرپشن کے مضمرات کو اجاگر کرنے کے لیے شعوری مہم بھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی بہود کے لیے مختص وسائل کے صحیح استعمال کے لیے عوام کو شعوری ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا تاکہ وسائل کا اجتماعی مفاد میں استعمال بہتر بنایا جاسکے۔ واٹر پلانٹس کے فعال ہونے کے بعد اب یہ محکمہ پی ایچ ای کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان پلانٹس کو مستقل بنیادوں پر فعال رکھنے کے لیے متعلقہ علاقوں کے ایکسین اور دیگر عملہ کو ان کی دیکھ بھال کا پابند بنائے تاکہ عوام کو صاف پانی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔مزید اہم خبریں
-
لاہور میں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے پولیس سب انسپکٹر کو قتل کردیا
-
تحریک انصاف مذاکرات نہیں ڈیل کی درخواستیں دے رہی ہے، وزیراطلاعات سندھ
-
عوام کیلئے مہنگائی کا ایک اور "تحفہ"، بجلی مہنگی کر دی گئی
-
انصاف اس طرح ہونا چاہیے جیسا قانون کہتا ہے،چیف جسٹس نے اپنا اختیار کم کر کے پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کیا‘ اعظم نذیر تارڑ
-
حکومت کا کام دعویٰ کرنا نہیں، کام کر کے دکھانا ہے، شاہد خاقان عباسی
-
علی امین گنڈاپور پختونوں کے نام پر دھبہ اور غیرت پر سوالیہ نشان ہے
-
وفاقی وزیرداخلہ کی چینی قونصل جنرل سے ملاقات، دوطرفہ تعاون وچینی شہریوں کی سکیورٹی پر تبادلہ خیال
-
وزیرخارجہ کا اقتصادی سفارت کاری اور بیرون ممالک کے ساتھ سرمایہ کاری کے تعلقات کو فروغ دینے کی کوششوں کی ضرورت پر زور
-
بانی چئیرمین نے اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی
-
8 فروری کو پِک اینڈ چُوز ہوا لیکن اداروں کے سربراہان ملوث نہیں تھے
-
اگر 9 مئی والوں سے مذاکرات ہوئے تو پھر آئندبڑا سانحہ ہوسکتا ہے
-
چین میں پاکستان کیلئے تیار ہونے والی پہلی ہنگور کلاس آبدوز کا افتتاح
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.