ممبئی ‘ سے ہر ماہ 884افراد لاپتہ ہو جاتے ہیں ‘ زیادہ تر بالغ لڑکیاں ہوتی ہیں ‘ ممبئی پولیس

ہفتہ 4 جولائی 2015 13:08

ممبئی ‘ سے ہر ماہ 884افراد لاپتہ ہو جاتے ہیں ‘ زیادہ تر بالغ لڑکیاں ہوتی ..

ممبئی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 جولائی۔2015ء) بھارتی فلم نگری ممبئی سے ہر ماہ اوسطاً 884 افراد لاپتہ ہوجاتے ہیں جن میں زیادہ تر نابالغ لڑکیاں ہوتی ہیں۔ممبئی پولیس نے حال ہی میں اس حوالے سے اعداد و شمار جاری کیے ہیں، جن کے مطابق گزشتہ ساڑھے دس سال کے دوران اس شہر سے تقریباً ایک لاکھ دس ہزار 547 افراد کے لاپتہ ہونے کی رپورٹ کی گئی۔ افراد میں سے ایک لاکھ چار سو انتالیس افراد کا پتہ چل گیا تاہم باقی دس ہزار ایک سو آٹھ کا اب تک پتہ نہیں چل سکا ۔

جنوری 2005 سے مئی 2015 کے عرصے کے دوران جمع کیے گئے یہ اعداد و شمار سی آئی ڈی ممبئی پولیس کی کرائم برانچ کے ’مسنگ پرسن بیورو‘ نے جاری کیے۔ لاپتہ مردوں کے مقابلے میں نابالغ لڑکیوں سمیت خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔

(جاری ہے)

اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دس سال میں ممبئی پولیس میں کل 18 ہزار 547 لڑکیوں، 37ہزار 603 خواتین، 17 ہزار 195 لڑکوں اور 37 ہزار 202 مردوں کے لاپتہ ہونے کی شکایت درج کرائی گئی۔

پولیس نے دعویٰ کیا کہ ان میں سے 90 فیصد کو تلاش کرلیاگیا۔پولیس کے مطابق ماہانہ بنیاد پر 884 میں سے 803 کا پتہ لگایا گیا تاہم 582 نابالغ لڑکیوں اور 2ہزار 944 خواتین کا مئی 2015ء کے آخر تک پتہ نہیں چل پایا تھا۔ممبئی پولیس کے ترجمان دھنن جے کلکرنی نے بتایا کہ ہم نے 90 فیصد افراد کو کامیابی کے ساتھ تلاش کرلیا تھاکیونکہ ہم نے اس معاملے کیلئے ایک شعبہ قائم کیا ہے جو لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے 24 گھنٹے کام کرتا ہے۔

نومبر 2014ء سے مئی 2015ء کے عرصے کے اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ اس مدت میں2033 بچے لاپتہ ہوئے تاہم ایسے کچھ پرانے مقدمات سمیت ایک ہزار انتالیس کا پتہ لگا لیا گیا۔گزشتہ سات ماہ میں میٹروپولیٹن کے مشرقی حصے سے ایک ہزار سات سو سترہ افراد لاپتہ ہوئے وہیں مغربی علاقے سے پندرہ سو ساٹھ افرادشمالی علاقے سے ایک ہزار ایک سو چوہتر افراد، مشرق کے علاقے سے ایک ہزار پچاسی اور جنوبی علاقے سے 360 افراد لاپتہ ہوئے۔

شمالی علاقے کے ایڈیشنل پولیس کمشنر فتح سنگھ پیٹل نے بتایا کہ شہر کے کئی حصوں میں 50 فیصد سے زیادہ افراد جھگیوں میں رہتے ہیں اور لاپتہ ہونے کے زیادہ تر کیسز کی رپورٹیں جھگی بستیوں سے ہی کی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کا مناسب استعمال اور سوشل میڈیا کے مختلف فورمز سے لاپتہ افراد کی تلاش میں بہت مدد ملی ہے۔

متعلقہ عنوان :