بھارت میں 100 دلت خاندانوں نے اسلام قبول کرلیا،مذہب کی تبدیلی دلت خاندانوں کا استحصال ہے، انتہاء پسند تنظیم وشوا ہندو پریشدکا الزام،ہم ہندو مذہب ترک کررہے ہیں اور اب انتظار کرکے تھک چکے ہیں،ہمارے ساتھ جانوروں کی طرح برتاوٴ کیا جاتا ہے،ہمارے لیے کسی فرد نے کچھ نہیں کیا،ایسی کمیونٹی میں رہنے کا کیا فائدہ جہاں ضرورت کے وقت کوئی ہمارے پاس نہ آئے،دلت تنظیم کے کنونیئر جنگدیش کاجلا کا شکوہ

اتوار 9 اگست 2015 19:41

بھارت میں 100 دلت خاندانوں نے اسلام قبول کرلیا،مذہب کی تبدیلی دلت خاندانوں ..

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔9 اگست۔2015ء) بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں اعلیٰ ذات کے ہندووں کے خلاف 2 سال سے احتجاج کرنے والے نچلی ذات کے ہندووٴں نے اسلام قبول کر لیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کے علاقے ہسار کے بگانا گاوٴں سے تعلق رکھنے والے ان خاندانوں کا تعلق دلت ذات سے ہے ۔اسلام قبول کرنے والے خاندانوں کی تعداد 100 ہے۔

دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق دلت خاندانوں کے اس اعلان کے بعد بھارت کی انتہاء پسند تنظیم وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی جانب سے الزام لگایا گیا ہے کہ مذہب کی یہ تبدیلی دلت خاندانوں کا استحصال ہے ۔وی ایچ پی کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے اس کو روکنے کے لیے ’وقت پر مداخلت‘ کی کوشش بھی کی گئی۔دلت تنظیم کے کنونیئر جنگدیش کاجلا کا کہنا ہے کہ ’ہم ہندو مذہب ترک کررہے ہیں اور اب انتظار کرکے تھک چکے ہیں۔

(جاری ہے)

جنگدیش کاجلہ کا کہنا تھا کہ وہ وزیراعلیٰ اور پولیس سے مل چکے ہیں جس کے جواب میں انہیں صرف وعدوں کے سوا کچھ نہیں ملا، کسی فرد نے کچھ نہیں کیا۔انہوں نے بتایا کہ ایسی کمیونٹی میں رہنے کا جواز کیا ہوتا ہے جب کوئی اس وقت ہمارے پاس نہیں آتا جب اس کی ضرورت ہو۔انھوں نے کہا کہ ان کے ساتھ جانوروں کی طرح برتاوٴ کیا جاتا ہے۔دوسری جانب وی ایچ پی دہلی کے ترجمان وینود بانسال کا کہنا تھا کہ ’متاثرہ لوگوں کو زبردستی اسلام قبول کرنے کی اطلاعات پر ہمارے کچھ کارکن جنتر منتر گئے تھے، اور یہ انتہائی حیران کن ہے کہ یہ سب پارلیمنٹ کے قریب ہوا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ جس وقت کارکن وہاں پہنچے اور پولیس سے رابطہ کیا تو انہیں پکڑ لیا گیا اور بعد ازاں مظاہرین کی تعداد میں اضافہ ہوگیا اور ہم مذہب کی تبدیلی کو روکنے میں مداخلت نہ کرسکے۔متاثرہ خاندانوں کا کہنا تھا کہ فروری 2012ء میں جاٹ برادری کے سربراہ نے اس زمین پر دعویٰ کیا جو کہ دلت خاندانوں کے زیر استعمال تھی۔مئی میں دلت خاندانوں کی جانب سے ہسار کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے دفتر کے سامنے مظاہرہ کیا گیا جس کے جواب میں اونچی ذات والوں نے پنچائیت طلب کی اور دلت کا مکمل سماجی اور معاشی بائیکاٹ کیا گیا۔23 مارچ کو مبینہ طور پر چار دلت لڑکیوں کو اٹھایا گیا اور گاوٴں میں ریپ کا نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد 80 دلت خاندان دارالحکومت آگئے۔

متعلقہ عنوان :