معذور قیدی کی پھانسی روکنے کی نظر ثانی درخواست ناقابل سماعت قرار دیکر خارج کردی گئی

دونوں ٹانگوں سے معذور شخص کسی سنگین جرم میں ملوث ہو تو کیا اسے سزا نہیں دی جانی چاہئے ‘ لاہور ہائیکورٹ کا استفسار

جمعرات 20 اگست 2015 22:54

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 20 اگست۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ نے سزائے موت کے معذور قیدی کی پھانسی روکنے کی نظر ثانی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار الحق اور جسٹس ارم سجاد گل پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔مقبول حسین کی نظر ثانی درخواست پر وکیل نے موقف اختیار کیا کہ عدالت عالیہ کے دو رکنی بنچ نے پھانسی پر عملدرآمد روکنے کی درخواست میں مکمل دلائل سنے بغیر زبانی حکم جاری کرتے ہوئے درخواست خارج کر دی جبکہ قانون میں زبانی حکم کی کوئی اہمیت نہیں، سزائے موت پر عملدرآمد کی درخواست میں آئین کے آرٹیکل دس ضمنی دفعہ ایک کے تحت اپیل کنندہ کو ٹرائل شروع ہونے سے قبل وکیل کرنے کی اجازت نہ دیئے جانے کا نکتہ اٹھایا گیا تھا جسے دو رکنی بنچ نے مکمل طور پر واضح کرنے کا موقع نہیں دیا۔

(جاری ہے)

درخواست گزار کا وکیل نے مزید کہا کہ پاکستان جیل رولز کی دفعہ تین سو چھپن میں سزائے موت کے مجرم کو پھانسی دینے کے طریقہ کار طے کیا گیا ہے اور درخواست گزار گزشتہ انیس برس سے جیل میں ہونے کے باعث دوسری ٹانگ سے بھی معذور ہو چکا ہے اور وہیل چیئر کا استعمال کر رہا ہے لہٰذا معذور ہونے کی بنا پر پھانسی پر عملدرآمد روکا جائے۔عدالت نے استفسار کیا کہ دونوں ٹانگوں سے معذور شخص کسی سنگین جرم میں ملوث ہو تو کیا اسے سزا نہیں دی جانی چاہئے ۔

اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایسے مجرم کے لئے جیل رولز پر عملدرآمد کرتے ہوئے اسے زیادہ سے زیادہ عرصہ جیل میں رکھا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے استدعا کی کہ لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے اور معذوری کی بنیاد پر درخواست گزار کو پھانسی دینے سے روکنے کا حکم دیا جائے۔عدالت نے تفصیلی دلائل سننے اور ریکارڈ دیکھنے کے بعد درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دی۔