پانی کم پیداوار زیادہ ،پاکستان میں نئی تکنیک سے چاولوں کی کاشت کے تجربات

حال ہی میں کم پانی سے چاول کاشت کرنے کی نئی تکنیک متعارف کروائی گئی ہے جسے تجرباتی طور پر پنجاب میں 119 ایکڑ پر آزمایا جائے گا

اتوار 11 اکتوبر 2015 20:32

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 اکتوبر۔2015ء) پاکستان میں کچھ عرصہ سے مون سون بارشوں میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ اس صورتحال میں چاول کاشت کرنے کے نئے طریقے آزمائے جا رہے ہیں۔ حال ہی میں کم پانی سے چاول کاشت کرنے کی نئی تکنیک متعارف کروائی گئی ہے جسے تجرباتی طور پر پنجاب میں 119 ایکڑ پر آزمایا جائے گا۔روایتی طور پر چاول کی فصل اگانے کے لیے پہلے بیجوں کو نرسری میں بویا جاتا ہے جس کے بعد بیج سے نکلے پودوں کو کھڑے پانی میں کھیت کے اندر بونا ہوتا ہے تاہم نئی تکنیک میں چاول کے نئے پودے کی جگہ بیج کو ہی براہ راست بو دیا جاتا ہے۔

اس تکنیک سے چاول کی کاشت میں آبپاشی کے علاوہ محنت بھی کم لگتی ہے۔ اس طریقے کی بدولت بیج کو بونے کے بعد مسلسل پانی دینے کی ضرورت بھی نہیں پڑتی اور اس عمل میں چالیس فیصد کم پانی استعمال ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

اس تکنیک کو 2013میں ایک اختراعی پروگرام کے دوران متعارف کروایا گیا تھا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے دور میں چال بونے کا یہ طریقہ کسانوں کو مالی منافع فراہم کرے گا۔

پاکستان زرعی کونسل نے اپنے کھیتوں پر آزمائشی کاشت کے دوران اس تکنیک سے پچیس فیصد زیادہ پیداوار حاصل کی ہے۔اندازے کے مطابق پاکستان میں ایک کلوگرام چاول حاصل کرنے کے لیے ہزار لٹر پانی درکار ہوتا ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں چاول کو بنیادی خوراک کا درجہ حاصل ہے۔ دریاوں میں پانی کی کمی کے باعث نئی تکنیک سے چاول میں کمی کے خدشے سے نمٹنا آسان ہو جائے گا۔

متعلقہ عنوان :