پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل نے صوبوں کے تعاون سے مکئی کی 9 نئی ہائبرڈ اقسام کی کاشت کی منظوری دے دی

جمعرات 22 اکتوبر 2015 16:46

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22 اکتوبر۔2015ء ) پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل ( پی اے آر سی ) نے مکئی کی 9 نئی اقسام کی کاشت کی منظوری دے دی ۔ ان میں 6پیلی اور 3 سفید ہائبرڈ اور ایک سفید اوپی مکئی کی قسم اور اسکے علاوہ چارے کے لیے دو ایس ایس ہائبرڈ شامل ہیں جن کی ملکی پیمانے پر کاشت کی منظوری دے دی گئی ۔ منظور ہونے والے چار ہائبرڈ ملٹی نیشنل کمپنی اور بقایا چار قومی سیڈ کمپنی کے ہیں۔

ایک مکئی کا ہائبرڈ (فخرِ این اے آر سی) ، ایک مکئی کی اوپی ورائٹی ( این اے آر سی ۔سفید) اور دو چارے کے لیے ایس ایس ہائبرڈ کی ورائٹریز این اے آر سی کی طرف سے پیش کی گئی ہیں۔ مکئی کی نئی اقسام کی منظوری پی اے آر سی میں ہونے والی ورائٹی ایویلوایشن کمیٹی (وی ای سی) کے اجلاس میں دی گئی جسکی صدارت کمیٹی کے چئیرمین ڈاکٹر شاہد مسعود نے کی۔

(جاری ہے)

مکئی کی وی ای سی کے 25 ممبران نے شرکت کی جن میں پنجاب، بلوچستان، سندھ ، خیبر پختونخواہ اور آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے ممبران شامل ہیں۔

اسکے علاوہ اس میٹنگ میں مکئی کے کاشتکار، ایگرونومسٹ، اینٹامالوجسٹ ، پیتھالوجسٹ، سیڈ ٹیکنالوجسٹی ، FSCR&D کے ممبران، پرائیویٹ سیڈکمپنیز، FAO اور وزارتِ تحفظِ خوراک و تحقیق کے ممبران بھی اس موقع پر موجود تھے۔ اس میٹنگ میں کمیٹی کے سامنے 18 اقسام کی سفارشات رکھی گئی تھیں جن میں 14 ہرئبرڈ ، ایک او پی مکئی اور تین ایس ایس ہائبرڈ کی ورائٹیز شامل ہیں۔

کمیٹی کے چئیرمین ڈاکٹر شاہد مسعو د نے آنے والے ممبران کا شکریہ ادا کیا اور ملکی زراعت کی بڑھوتی اور بہتری میں پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کی کوششوں کو سراہا۔ اس موقع پر ملک میں مکئی کی کاشت کے حوالے سے سامنے آنے والی اقسام کے متعلق تفصیلی بحث کی گئی۔ کمیٹی نے پانچ اقسام کو اس بنیاد پر مسترد کر دیا کہ ان میں کم کوالٹی کا دانہ پیدا کرنے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئی نئی تحقیق ، نئی اقسام اور جدید ٹیکنالوجی ہی زراعت کو فروغ دے گی۔ کمیٹی نے میٹنگ کے دوران اس بات پر اتفاق ظاہر کیا کہ منظور کی جانے والی 9 ہائبرڈ ایک او پی ورائٹی اور چارے کے لیے دو ایس ایس ہائبرڈ کی ورائٹیز ملک میں چارے اور مکئی کی بہتر پیداوار میں بہت حد تک مددگار ثابت ہونگی۔ پی اے آر سی کی ایس ایس ہابرڈ ۔ چارے کی ورائٹی زیادہ فصل دینے کی صلاحیت رکھتی ہے اور یہ بہت کم قیمت پر دستیاب ہو گی جس سے ملک سے 25000 ٹن چارے کے بیج بر آمد کر کے خاطر خواہ زرِ مبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔

آخر میں پی اے آر سی کے چئیرمین ڈاکٹر ندیم امجد نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور سائنسدانوں کی خدمات اور کوششوں کو سراہا اور توقع ظاہر کی کہ مستقبل میں بھی وہ اسی طرح کی کوشش کرتے رہیں گے اور کسانوں کے لیے اور فصلات کی مزید بہتر پیداوار کے لیے بیج فراہم کرتے رہیں گے۔ جس سے عام کسان کی زندگی اور ملکی معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہونگے۔