برطانوی ماہرین تعلیم کا اسرائیل تعلیمی اداروں کے بائیکاٹ کا اعلان

بدھ 28 اکتوبر 2015 14:26

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28 اکتوبر۔2015ء) برطانیہ کے سینکڑوں ماہرین تعلیم نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل میں فلسطینیوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مخالفت میں اسرائیلی تعلیمی اداروں کا بائیکاٹ کریں گے۔برطانوی اخبار”دی گارڈین“ میں 72 تعلیمی اداروں کے 343 ماہرین تعلیم کے دستخط کے ساتھ یہ اعلان شائع ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان ماہرین تعلیم نے کہا کہ وہ اپنی انفرادی حیثیت میں اسرائیلی کولیگز کے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔

دی گارڈین میں یہ اعلان پورے صفحے پر شائع ہے جسے ’فلسطینوں کے حقوق کے لیے برطانوی سکالز کے عہد‘ کا نام دیا گیا ہے۔اس اعلان میں کہا گیا ہے کہ’ہم لوگ فلسطینی زمین پر اسرائیل کے ناجائز قبضے اور اس مسئلے کے ممکنہ حل کی اسرائیل مخالفت سے بہت پریشان ہیں۔

(جاری ہے)

اس کے تحت انسانی حقوق کی ناقابل برداشت پامالی ہو رہی ہے اور اس سے فلسطین میں تمام شعبے کے افراد متاثر ہیں۔

‘انھوں نے کہا کہ وہ اسرائیل کے تعلیمی اداروں سے ملنے والے دعوت ناموں کو قبول نہیں کریں گے اور ان کے زیر اہتمام منعقد کیے جانے والے کسی پروگرام میں شرکت نہیں کریں گے۔انھوں نے کہاکہ ’ہم لوگ اس پر اس وقت تک قائم رہیں گے جب تک اسرائیل پوری طرح عالم قانون کو نہیں مانتا اور انسانی حقوق کے آفاقی اصول کا پاس نہیں رکھتا۔‘اس بائیکاٹ کے ترجمان اور لندن سکول آف اکانومکس کے جوناتھن روزین ہیڈ نے کہا کہ ’اسرائیل کی یونیورسٹیاں اسرائیل کے ذریعے بین الاقوامی قوانین کی پامالیوں اور فلسطینویں پر جبر و ظلم کے قالب ہیں۔

‘خیال رہے کہ اس سے ایک ہفتے پہلے تقریبا 150 مصنفین اور فنکاروں نے ایک خط پر دستخط کیے تھے جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کا ثقافتی بائیکاٹ نہیں ہونا چاہیے۔ان مصنفین کے مطابق انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے لیے ’تنہا اسرائیل کا بائیکاٹ کرنا متنازع اور تقسیم کرنے والا ہے۔

متعلقہ عنوان :