بدعنوانی کا زہر اور ناسور ہمارے معاشرے میں اس قدر سرایت کرچکاکہہم غلط اور صحیح کی پہچان بھول چکے ،گورنربلوچستان

بدعنوانی، رشوت ستانی، دھوکہ دہی اور اختیارات کے غلط استعمال کو اپنا حق سمجھ کر بلا ججھک استعمال کیا جارہا ہے، کرپشن کے ناسور کو فروغ دینے والے غریب اور ان پڑھ نہیں بلک پڑھے لکھے ذمہ دار اور بااختیار لوگ ہی ہیں،آئی ٹی یونیورسٹی میں منعقدہ خطاطی نمائش کی تقریب سے خطاب

منگل 24 نومبر 2015 23:12

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔24 نومبر۔2015ء ) گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے کہا ہے کہ بدعنوانی کا زہر اور ناسور ہمارے معاشرے میں اس قدر سرایت کرچکا ہے کہ ہم غلط اور صحیح کی پہچان بھول چکے ہیں۔ بدعنوانی، رشوت ستانی، دھوکہ دہی اور اختیارات کے غلط استعمال کو اپنا حق سمجھ کر بلا ججھک استعمال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے ناسور کو فروغ دینے والے غریب اور ان پڑھ نہیں بلک پڑھے لکھے ذمہ دار اور بااختیار لوگ ہی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے آئی ٹی یونیورسٹی میں احتساب بیورو بلوچستان کے تعاون سے منعقدہ خطاطی نمائش کی تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر گورنر بلوچستان نے کہا کہ کسی بھی معاشرے کی فلاح وبہبود، امن، انصاف، تعمیروترقی ریاستی اداروں کی راست بازی اور استحکام سے مشروط ہے۔

(جاری ہے)

ریاستی اداروں کا اولین فرض ان کا اپنا منصب پورا کرنا ہوتا ہے، اسی کو قانون کی پاسداری کہا جاتا ہے جو امن، انصاف اور خوشحالی کی ضمانت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جہاں ریاستی ادارے شکست وریخت کا شکار ہوں تو وہاں بدعنوانی کا راج ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ بلوچستان سمیت ہمارا پورا ملک گوناگوں مسائل، بدعنوانی اور کرپشن کا شکار ہے جس کی جڑ تعلیم یافتہ اور بااختیار طبقہ ہے۔ موجودہ حکومت کے اقدامات کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اداروں کے استحکام کے لئے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لارہی ہے او رکرپشن کا خاتمہ موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے مختلف محکموں میں نظم ونسق کے قیام اور میرٹ کے فروغ کے لئے نتیجہ خیز اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، اس ضمن میں نیب سمیت تمام وفاقی اور صوبائی اداروں کی کارکردگی قابل ستائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کی کامیابی کا انحصار قانون کی پاسداری پر ہے اسی لئے قرآن شریف میں جگہ جگہ سزا اور جزا کا ذکر ہے اور یہ عمل صرف آخرت میں نہیں یہاں بھی جاری ہے۔

شاید ہماری اسی سزا اور جزا کے قدرتی عمل کا حصہ ہے۔ خطاطی نمائش میں حصہ لینے والوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے گورنر بلوچستان نے کہا کہ خطاط اور دیگر فنکار ہمارے ملک وقوم کا سرمایہ افتخار ہیں۔ انہوں نے تخلیق کاروں پر زور دیا کہ وہ اپنے فن وصلاحیت کے ذریعے دہشت گردی، بدعنوانی اور رشوت ستانی سمیت تمام معاشرتی برائیوں کے خلاف اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔

حق گوئی اور انصاف کا پرچار کریں تاکہ تمام برائیوں سے پاک ایک صحت مند معاشرے کا قیام ممکن ہوسکے۔ تعلیم کی اہمیت وافادیت کو بیان کرتے ہوئے گورنر بلوچستان نے کہا کہ روز اول سے تعلیم کا مقصد کردار سازی اور اچھا اخلاق سمجھا جاتا ہے لیکن افسوس ہے کہ یہاں تعلیم ہی اس چوری کا سرچشمہ ہے۔ خطاطی نمائش میں شرکت کرنے والے دیگر صوبوں سے آئے ہوئے مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس نمائش کے دوررس اثرات مرتب ہوں گے جس کے لئے خطاط حضرات کی سنجیدہ اور پرخلوص کوششیں قابل قدر ہیں جہاں ملک بھر سے نامور خطاط بدعنوانی کے موضوع پر لوگوں کی آگہی کے لئے اپنے جذبات کا اظہار کررہے ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ موجودہ حکومت اور نیب کی کاوشوں سے بلوچستان میں ترقیاتی عمل کو قوانین وضوابط کے مطابق نہ صرف ڈھالا جاسکے گا بلکہ اس سے قومی وسائل کے صحیح استعمال کو یقینی بناتے ہوئے صوبے میں ترقی کی راہ ہموار ہوگی۔ بعدازاں گورنر بلوچستان نے منعقدہ خطاطی نمائش کا دورہ کیا اور نمائش میں مختلف نامور قومی ومقامی خطاط کے فن پاروں کا معائنہ کیا۔ گورنر بلوچستان نے خطاطی نمائش کے ججوں اور منتظمین کو شیلڈز سے نوازا، اس موقع پر صوبائی وزیر ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، وائس چانسلر آئی ٹی یونیورسٹی انجینئر فاروق احمد بازئی اور نیب بلوچستان بیورو کے ڈی جی میجر (ر) طارق محمود ملک کے علاوہ کئی اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :