برطانیہ میں غیر قانونی سکولوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

کوئی بھی غیر قانونی سکول چلائے گا اسے 51 ہفتے قید کی سزا ہو سکتی ہے،برطانوی وزیرتعلیم

پیر 14 دسمبر 2015 12:25

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔14دسمبر۔2015ء) برطا نوی وزیر تعلیم نِکی مورگن نے کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر بچوں کے سکول چلانے والوں کو جرمانے یا قید کی سزا سنائی جائے گی۔برطانیہ میں سکولوں کے نگراں ادارے آفسٹیڈ کا کہنا ہے کہ اسے اس بات کے ثبوت ملے ہیں کہ برمنگھم میں بچوں کو تین مقامات پر ناگفتہ بہ حالات میں پڑھایا جا رہا تھا۔

وزیرِ تعلیم کا کہنا تھا کہ جو کوئی بھی غیر قانونی سکول چلائے گا اسے 51 ہفتے قید کی سزا ہو سکتی ہے۔وزارء تدریس کے ایسے مقامات پر قواعد کا اطلاق کرنے کے بارے میں بھی مشاورت کر رہے ہیں جہاں ہفتے میں چھ سے آٹھ گھنٹے سے زیادہ دیر تک پڑھایا جاتا ہے۔انگلینڈ میں سکولوں کے چیف انسپکٹر سر مائیکل وِلشا نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے انسپکٹر برمنگھم میں ان مقامات کو دیکھ کر صدمے میں آ گئے جہاں بچوں کو تعلیم دی جا رہی تھی۔

(جاری ہے)

خیال ہے کہ حالیہ مہینوں میں تحقیقات کے سلسلے میں مڈلینڈ میں 18 غیر قانونی سکولوں کی پڑتال کی گئی جو زیادہ تر مسلم برادری والے علاقوں میں واقع ہیں۔برمنگھم میں تین مقامات کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ ان کے مالکان سے اس شبہ پر تحقیقات جاری ہیں کہ وہ غیر قانونی طور پر سکول چلا رہے تھے۔سر مائیکل نے کہا کہ جن واقعات سے پردہ اٹھا ہے وہ تو محض ’ایک آغاز‘ ہے اور انھیں کافی تشویش ہے کہ بچوں کو خطرہ درپیش ہے کہ ان کے ساتھ برا سلوک ہو یا وہ انتہا پسند بن جائیں۔

کوئی بھی ایسی جگہ جہاں بچوں کو ہفتے میں 20 گھنٹے سے زیادہ دیر تک پڑھایا جائے اسے کوئی بھی غیر قانونی سکول چلائے گا اسے 51 ہفتے قید کی سزا ہو سکتی ہے۔انھوں نے وزیرِ تعلیم کے نام خط میں لکھا ہے کہ حکام نے ان تین مقامات پر فیصلہ کن اقدام کرنے میں دیر کی۔اگرچہ آفسٹیڈ نے ابھی تک زیادہ تر ان مقامات کا دورہ کیا ہے جو ایسی جگہ واقع ہیں جہاں مسلم برادری ہے، لیکن خیال ہے کہ انسپکٹر اب وہاں بھی توجہ مبذول کریں گے جہاں دیگر گروہ اسی طرح کے غیر قانونی ٹیوشن سینٹر چلاتے ہیں۔

سر مائیکل نے کہا ’ہمارا اصول ایک ہوگا۔ کوئی بھی مذہبی گروپ خواہ مسلمان، یہودی یا عیسائی، جو بھی ایسی غیر محفوظ، غیر صحت مند اور گندی جگہ پر کام کرے گاہم کارروائی کریں گے۔ اس کا اطلاق سب پر ہوگا اور میں یہ بات بالکل صاف صاف کہہ دینا چاہتا ہوں۔‘وزیرِ تعلیم نے کہا ہے کہ وہ ایک ہاتھ اور آگے جانا چاہتی ہیں۔ ’میں نے آفسٹیڈ سے کہا ہے کہ وہ ان سکولوں کے خلاف مقدمے تیار کرے جن کی اس نے شناخت کی ہے۔ یہ ناقابلِ قبول ہیکہ کوئی بھی بچہ ایسے کسی سکول میں ایک بھی دن گزارے۔‘غیر قانونی سکولوں کے خلاف مقدمے کے لیے ضروری ہے کہ وزیرِ تعلیم اس کی اجازت دیں۔ حکومت جنوری کے وسط تک اس معاملے پر مزید مشاورت کرنا چاےئے تھی ۔

متعلقہ عنوان :