گنے کی قیمت خرید280روپے فی من مقرر کرنا کاشتکاروں کامعاشی قتل ہے ۔سردار ظفر حسین خان

پیر 14 دسمبر 2015 16:52

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔14دسمبر۔2015ء) صوبائی حکومت کی طرف سے گنے کی قیمت خرید280روپے فی من مقرر کئے جانے کوکاشتکاروں کے معاشی قتل عام کے مترادف قرار دیتے ہوئے پاکستان کسان بورڈ کے سابق صدروجماعت اسلامی کے ضلعی امیرسردار ظفر حسین خان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ زیادہ تر شوگر مل مالکان ارکان اسمبلی ہیں اس لئے حکمران طبقہ انہیں نوازنے کے لئے غریب کسان کو ذبح کرنے کی سازش میں مصروف ہے۔

گنے کی کم قیمت پر خرید کے فیصلہ کے باعث کاشتکاروں کو80 ارب روپے کے نقصان ہو نے کا خدشہ ہے۔ شوگر مل مافیا نے یکم نومبر سے شروع کئے جانے والے کرشنگ سیزن کو یکم دسمبر تک موخر کردیا گیا ہے تا کہ کسان سستے داموں گنا فروخت کرنے پر مجبور ہوں جائیں۔ حکمرانوں نے شوگر مافیا کو نوازنے کے لئے کاشتکاروں کا معاشی استحصال بند نہ کیا تو بھر پور احتجاج کیا جائے گا اور اس کا دائرہ پورے پنجاب تک پھیل جائے گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انھوں نے المرکز الاسلامی چنیوٹ بازار میں کاشتکاروں کے ایک وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو سہولیات فراہم نہ کی گئیں تو آئندہ برس کماد کی فصل کاشت نہ ہو سکی گی ۔ کسانوں کی سال بھر کی کمائی پر ہاتھ صاف کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔شوگر ملوں نے خریداری شروع نہ کی تو ہزاروں ایکڑ اراضی گندم کی فصل کاشت نہیں ہو سکے گی جس کے نتیجہ میں آنے والے خطرناک غذائی بحران سے نمٹنا حکمرانوں کے لئے مشکل ہو جائے گا ۔

دوسری طرف غریب کسان کی پیداواری لاگت میں بے پنا اضافہ ہو چکا ہے ۔اگر یہی صورتحال رہی تو آئندہ برسوں میں کسان کماد کی کاشت کرنا بند کر دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک گنے کے کاشتکاروں کو مل مالکان کی طرف سے پچھلے سال کی ادائیگیاں نہیں کی گئی ہیں۔تمام شوگر ملز کو سی پی آر کے بجائے کاشتکاروں کو بذریعہ چیک ادائیگی کرنے کا پابند کیا جائے ۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ زراعت کوبچانے کیلئے حکومت فوری طورپر کسانوں کیلئے رعایتی بجلی،کھاد اوربیج کی فراہمی کا اعلان کریں اور کسانوں کواپنی زراعت کو بہتر بنانے کیلئے بلاسود قرضے فراہم کیے جائیں۔

متعلقہ عنوان :