جڑی بوٹیاں گندم کی 17 سے 30 فیصد فی ایکڑ پیداوار متاثر کرتی ہیں،محکمہ زراعت پنجاب

ہفتہ 19 دسمبر 2015 12:26

اسلام آباد / راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔19دسمبر۔2015ء) ترجمان محکمہ زراعت پنجاب راولپنڈی نے کہا کہ جڑی بوٹیاں گندم کی 17 سے 30 فیصد فی ایکڑ پیداوار متاثر کرتی ہیں۔ ہر سال گندم کے کھیتوں میں جڑی بوٹیوں کی بہتات اور ان کی تلفی کے نامناسب اقدامات کی وجہ سے گندم کی مجموعی پیداوار میں لاکھوں من کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان کے مطابق جڑی بوٹیاں نہ صرف پیداوار میں کمی کا باعث بنتی ہیں بلکہ گندم کے معیار اور دیگر کاشتی امور مثلاً بجائی، کٹائی اور گہائی میں بھی مشکلات کا باعث بنتی ہیں۔

جڑی بوٹیاں کیڑوں مکوڑوں اور بیماریوں کے پھیلاوٴ میں اہم کردار ادا کرتی ہیں جن کی وجہ سے گندم کی فی ایکڑ اوسط پیداوار میں مزید کمی ہوجاتی ہے۔

(جاری ہے)

بعض جڑی بوٹیاں گندم کے بیج کے ساتھ مل کر نئے کھیتوں تک پھیلاوٴ کا سبب بنتی ہیں اور گندم کے پیداواری اخراجات خاص کر کھادوں کی زیادہ مقدار کے استعمال کی وجہ سے فی ایکڑ اوسط لاگت میں اضافے کا باعث بھی بنتی ہیں۔

پنجاب میں کاشت کی جانے والی گندم میں مختلف قسم کی 50 سے زیادہ جڑی بوٹیوں کی اقسام پائی جاتی ہیں۔ نباتاتی ساخت کے لحاظ سے جڑی بوٹیوں کو چوڑے پتوں والی جڑی بوٹیوں اور گھاس خاندان کی جڑی بوٹیوں میں تقسیم کیا جاتا ہے جبکہ نقصان پہنچانے کی استعداد کے لحاظ سے جڑی بوٹیوں کو تین گروہوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ گندم کی زیادہ نقصان پہنچانے والی جڑی بوٹیاں دُمبی سٹی، جنگلی جئی، باتھو، لیہلی، جنگلی پالک، بلی بوٹی، سینجی اور شاہترہ وغیرہ شامل ہیں۔ کاشتکار ان جڑی بوٹیوں کی تلفی کیلئے مقامی زرعی عملہ کی مشاورت سے اقدامات کریں اور گندم کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار حاصل کریں۔

متعلقہ عنوان :