گندم کی فصل سے جڑی بوٹیوں کو غیر کیمیائی اور کیمیائی طریقوں سے تلف کیا جا سکتا ہے ،محکمہ زراعت

پیر 28 دسمبر 2015 15:00

لاہور۔28دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔28 دسمبر۔2015ء)گندم کی فصل سے جڑی بوٹیوں کو کنٹرول کر لیا جائے تو اوسطاً 5 تا 10 من فی ایکڑ اضافی پیداوار حاصل ہو سکتی ہے۔ محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان کے مطابق پنجاب میں کاشت کی جانے والی گندم کی فصل میں پچاس سے زائداقسام کی جڑی بوٹیاں اگتی ہیں جنہیں غیر کیمیائی اور کیمیائی طریقوں سے تلف کیا جا سکتا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ فصلوں کا ادل بدل یاہیر پھیر جڑی بوٹیاں کنٹرول کرنے میں بہت معاون ثابت ہو سکتا ہے اورزمین کی مناسب تیاری بھی جڑی بوٹیاں کنٹرول کرنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن کھیتوں میں بے تحاشا جڑی بوٹیاں اگنے کا امکان ہووہاں شرح بیج زیادہ رکھی جائے تو پیداواری نقصان کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

زیادہ بیج ڈالنے سے44 فیصد تک جڑی بوٹیوں کا زور ٹوٹ جاتاہے اور پیداوار میں9 فیصد تک اضافہ ممکن ہے۔

چھدری جگہوں پر جڑی بوٹیاں زیادہ پھلتی پھولتی ہیں جبکہ گھنی فصل جڑی بوٹیوں کو دبا لیتی ہے۔چنانچہ باریک دانوں والی اقسام کا 45 کلو اور موٹے دانوں والی اقسام کا 50 تا 55 کلو گرام بیج فی ایکڑ استعمال کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ دیر کردہ کاشت ،ہلکی اور کلراٹھی زمینوں کی صورت میں شرح بیج ہمیشہ 10 تا 20 فیصد زیادہ استعمال کیا جائے۔

فصل برداشت کرنے کے بعد جڑی بوٹیوں کی باقیات اور مڈھوں کو جلانے سے بہت سی جڑی بوٹیوں کے بیج جل کر ضائع ہو جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ خاص طور پر کمبائن ہارویسٹر سے برداشتہ گندم کے مڈھوں کو جلانے کا بروقت اہتمام کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ کیمیائی زہروں کے سپرے کا عمل بروقت (20 تا 35 دن کے اندر اندر) انجام دیا جائے تو بہتر نتائج ملتے ہیں جبکہ اگر بڑی عمر کی جڑی بوٹیوں کو اور خاص طور پر وتر خشک ہونے پر تلف کرنے کی کوشش کی جائے تو انکا انسداد نا مکمل رہ جاتا ہے۔

اسی طرح کھاد اور پانی کا بروقت استعمال بھی جڑی بوٹیوں کے خلاف فصل کی تقویت کا باعث بنتے ہیں پوری کوشش کی جائے تو بوٹی مار زہریں استعمال کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ انہوں نے کہاکہ ریتلی زمینوں میں میٹری بوزن ،آئیسوپروٹوران نصف مقدار میں استعمال کی جائیں۔ زہروں کی سپرے کے بعد اگر آبپاشی کر دی جائے یا زیادہ بارش ہو جائے تو گندم کو جزوی طور پر نقصان پہنچ سکتا ہے۔ایسی صورت میں فینوکسا پراپ یا کلوڈینا فاپ جیسی زہروں کو ترجیح دی جائے۔