لہسن کی فصل کو مختلف بیماریوں اور کیڑے مکوڑوں کے حملہ سے بچاؤ کے لیے جڑی بوٹیوں کوبروقت تلف کریں،ڈاکٹر قیصر لطیف چیمہ ماہر شعبہ سبزیات

پیر 28 دسمبر 2015 15:21

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28 دسمبر۔2015ء) ڈاکٹر قیصر لطیف چیمہ ماہر شعبہ سبزیات ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد نے کسانوں کو ہدایت کی ہے کہ لہسن کی فصل کو مختلف بیماریوں اور کیڑے مکوڑوں کے حملہ سے بچاؤ کے لیے جڑی بوٹیوں کوبروقت تلف کریں۔ اس مقصد کے لیے کاشتکار تین سے چارگوڈیاں کریں اور جڑی بوٹیوں کی تلفی کو یقینی بنائیں ۔

انہوں نے بتایا کہ لہسن کی فصل میں پتوں کے جھلساؤ کی بیماری کے حملہ سے پودوں کے پتے اوپر سے سوکھنے لگتے ہیں ۔جب بیماری شدت اختیار کرتی ہے تو تمام پتے خشک ہوجاتے ہیں اور اس سے لہسن کی گٹھلیوں کا سائز چھوٹا رہ جاتا ہے جس سے فصل کی پیداوار متاثر ہوتی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس بیماری کی علامات اگرچہ کورے کے نقصان سے ملتی جلتی ہیں لیکن اس بیماری کے جراثیم زیادہ نقصان دہ ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

ارغوانی جھساؤ کے حملہ سے پتوں پر ہلکے جامنی رنگ کے دھبے پڑ جاتے ہیں ۔ بیج پیدا کرنے والی ڈنڈی گل سڑ جاتی ہے۔ اسی طرح روئیں دار پھپھوندی کے حملہ سے پتوں پر زردی مائل پیلے رنگ کے دھبے نظر آتے ہیں اور بیماری کا حملہ شدید ہونے پر تمام پتے سوکھ جاتے ہیں۔ ان بیماریوں کے تدار ک کے لیے محکمہ زراعت کے مقامی عملہ کے مشورہ سے سفارش کردہ پھپھوند کش زہروں کا4سے6دن کے وقفہ سے سپرے کریں۔

پندرہ دن کے وقفہ سے آبپاشی کا سلسلہ جاری رکھیں ۔لہسن کی فصل پر تھرپس کے بالغ وبچے حملہ آور ہوکر پتوں کا رس چوستے ہیں جس سے پتے چڑ مڑ ہوجاتے ہیں اور بعد میں خشک ہوکر گر جاتے ہیں۔حملہ شدہ پودے پوتھیاں نہیں بناتے جس سے پیداوار میں نمایا ں کمی واقع ہوجاتی ہے ۔تھرپس کے حیاتیاتی تدارک کے لیے پودوں کو سوکا نہ آنے دیں کیونکہ خشک موسمی حالات میں اس کا حملہ بڑھ جاتا ہے۔تھرپس کے تدارک کے لیے گوڈی کے علاوہ محکمہ زراعت کے مقامی عملہ کی سفارش کردہ کیڑے مار زہر کا سپرے کریں۔

متعلقہ عنوان :