لداخ کے علاقے میں دراندازی کے بار بار الزامات کے بعد، لائن آف کنٹرول پر پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر کی اگلی چوکیوں پر چینی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے اہلکاروں کی موجودگی نے ہندوستان کے سیکیورٹی حلقوں میں خطرے کی گھنٹیاں بجادیں
میاں محمد ندیم پیر 14 مارچ 2016 16:55
نئی دہلی(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14مارچ۔2016ء) لداخ کے علاقے میں دراندازی کے بار بار الزامات کے بعد، لائن آف کنٹرول پر پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر کی اگلی چوکیوں پر چینی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے اہلکاروں کی موجودگی نے ہندوستان کے سیکیورٹی حلقوں میں خطرے کی گھنٹیاں بجادیںپریس ٹرسٹ آف انڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ہندوستانی فوج نے شمالی کشمیر میں نوگام سیکٹر کی اگلی چوکیوں پر پیپلز لبریشن آرمی کے چند سینیئر افسران کو دیکھا، جن کے بارے میں پاکستانی فوجی افسران کا کہنا تھا کہ وہ لائن آف کنٹرول کے ساتھ کچھ انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے آئے ہیںرپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اگرچہ فوج نے سرکاری طور پر اس حوالے سے خاموشی اختیار کررکھی ہے تاہم وہ لائن آف کنٹرول پر پی ایل اے فورسز کی مبینہ موجودگی کے حوالے سے مختلف انٹیلی جنس ایجنسیوں کو مستقل اپ ڈیٹ کر رہی ہے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق چینی فوج کو پہلی مرتبہ گذشتہ سال کے آخر میں دیکھا گیا تھا اور اس کے بعد سے انھیں تنگدھار سیکٹر پر بھی دیکھا جاچکا ہے. یہ وہ علاقہ ہے جہاں چینی حکومت کی ملکیت گزوہوبا گروپ کمپنی لمیٹڈ 970 میگاواٹ کا نیلم جہلم پن بجلی منصوبہ (ہائیڈل پروجیکٹ) تعمیر کر رہی ہے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق مذکورہ ہائیڈل پروجیکٹ ہندوستان کی جانب سے شمالی کشمیرمیں باندی پور کے مقام پر کشن گنگا پاور پروجیکٹ کے جواب میں بنایا جارہا ہے. ہندوستانی پروجیکٹ کے ذریعے کشن گنگا دریا سے پانی کا رخ موڑ کر اسے دریائے جہلم بیسن تک لے جایا جائے گا، جس کے نتیجے میں 330 میگا واٹ بجلی پیدا کی جاسکے گی اس منصوبے کی تعمیر 2007 میں شروع ہوئی اور رواں سال اس کے مکمل ہونے کی توقع ہے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ چینی پیپلز لبریشن آرمی پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں واقع وادی لیپا میں کچھ سرنگیں بھی تعمیر کرے گی، تاکہ ایک ایسی سڑک تعمیر کی جاسکے جسے شاہراہِ قراقرم تک پہنچنے کے لیے متبادل کے طور پر استعمال کیا جاسکے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق چینی پیپلز لبریشن آرمی کے افسران کے دورے کو ہندوستانی ماہرین 46 ارب ڈالر کے پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے کی ہی ایک کڑی کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جس کے تحت گوادر پورٹ کو شاہراہِ قراقرم کے ذریعے چینی صوبے سنکیانگ سے ملا دیا جائے گا، جس کے بارے میں ہندوستان کا خیال ہے کہ چین نے اس پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے.
متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
عوام کیلئے مہنگائی کا ایک اور "تحفہ"، بجلی مہنگی کر دی گئی
-
انصاف اس طرح ہونا چاہیے جیسا قانون کہتا ہے،چیف جسٹس نے اپنا اختیار کم کر کے پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کیا‘ اعظم نذیر تارڑ
-
حکومت کا کام دعویٰ کرنا نہیں، کام کر کے دکھانا ہے، شاہد خاقان عباسی
-
علی امین گنڈاپور پختونوں کے نام پر دھبہ اور غیرت پر سوالیہ نشان ہے
-
وفاقی وزیرداخلہ کی چینی قونصل جنرل سے ملاقات، دوطرفہ تعاون وچینی شہریوں کی سکیورٹی پر تبادلہ خیال
-
وزیرخارجہ کا اقتصادی سفارت کاری اور بیرون ممالک کے ساتھ سرمایہ کاری کے تعلقات کو فروغ دینے کی کوششوں کی ضرورت پر زور
-
بانی چئیرمین نے اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی
-
8 فروری کو پِک اینڈ چُوز ہوا لیکن اداروں کے سربراہان ملوث نہیں تھے
-
اگر 9 مئی والوں سے مذاکرات ہوئے تو پھر آئندبڑا سانحہ ہوسکتا ہے
-
چین میں پاکستان کیلئے تیار ہونے والی پہلی ہنگور کلاس آبدوز کا افتتاح
-
غیر قانونی بھرتیاں کیس، پرویزالٰہی کی درخواست ضمانت 2مئی کو سماعت کیلئے مقرر
-
نوجوانوں کیلئے متعین کوٹے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے ،وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کا وزیراعظم شہباز شریف کو خط
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.