وزیر داخلہ چودھری نثار اور برطانوی نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر سر مارک لائل گرانٹ کے درمیا ن ملاقات

پاکستان برطانیہ کا مشترکہ مفادات کے حصول ، باہمی مسائل کے حل ،خطے میں امن و امان ،سیکیورٹی کے سلسلے میں دونوں کی پارٹنرشپ کو مزید مستحکم کرنے کی غرض سے دو طرفہ تعاون ،ہر سطح پر باہمی روابط کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ

بدھ 27 اپریل 2016 22:32

وزیر داخلہ چودھری نثار اور برطانوی نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر سر مارک ..

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 اپریل۔2016ء) پاکستان اور برطانیہ نے مشترکہ مفادات کے حصول ، باہمی مسائل کے حل اور خطے میں امن و امان اور سیکیورٹی کے سلسلے میں دونوں ممالک کی پارٹنرشپ کو مزید مستحکم کرنے کی غرض سے دو طرفہ تعاون اور ہر سطح پر باہمی روابط کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے ۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور برطانیہ کے نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر سر مارک لائل گرانٹ کے درمیان 10ڈاؤننگ سٹریٹ میں ملاقات ہوئی جس میں پاک برطانیہ تعلقات، سیکورٹی کے مختلف امور میں جاری دو طرفہ تعاون، باہمی دلچسپی کے امور اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاکستان کو درپیش مسائل کے ادراک اور ان کے حل کے سلسلے میں برطانوی تعاون پر وزیرِداخلہ نے حکومت برطانیہ کے کردار کو سراہا۔

(جاری ہے)

برطانوی نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سالہا سال سے برطانیہ کی اس خطے سے وابستگی کی بدولت برطانیہ بہتر پوزیشن میں ہے کہ وہ اس خطے کے مختلف محرکات اور یہاں کے سماجی اور سیکیورٹی کے ماحول کو صحیح طور پر سمجھ سکے۔

وزیرِداخلہ نے کہا کہ سالہا سال کی وابستگی سے حاصل ہونے والی جانکاری اور اس اسکے نتیجے میں دوسرے ممالک کی نسبت برتری کے باوجود بھی پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات اپنے اصل مقام سے کہیں پیچھے ہیں اور اس سلسلے میں مزید اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ ان تعلقات اور دو طرفہ تعاون کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیرِداخلہ نے کہا کہ حکومت کی مسلسل کوششوں کی بدولت سال 2015میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات پچھلے نو سالوں کے مقابلے میں کم ترین سطح پر تھے۔

انہوں نے کہا کہ اب ہمارے لیے اصل چیلنج یہ ہے کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں اور مددگاروں کا مکمل خاتمہ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت ملک کے طول و عرض میں چودہ ہزار انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے گئے جس سے دہشت گردی کی کاروائیوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے وزیرِداخلہ نے کہا کہ وزیرِاعظم نواز شریف نے بھارت کے حوالے سے مثبت قدم اٹھائے تاکہ دونوں ملکوں کے تعلقات بہتر ہوں تاہم ان کوششوں کو گزشتہ دنوں کے واقعات کی بدولت جھٹکا لگا ہے۔

افغانستان پر بات کرتے ہوئے وزیرِداخلہ نے کہا کہ افغانستان میں امن و امان کے حوالے سے پاکستان نے مخلصانہ کوششیں کی ہیں اور خطے کے مفاد میں مستقبل میں بھی یہ کوششیں جاری رکھے گا تاہم یہ ایک رجحان ہے کہ افغانستان میں کچھ بھی غلط ہو تو اسکا الزام پاکستان پر ڈال دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ا یسے رجحانات کو جاری نہیں رہنا چاہیے۔ ملٹری کورٹس کے سوال پر وزیرِ داخلہ نے کہا کہ ملٹری کورٹس کا قیام گورنمنٹ کے لئے ایک مشکل فیصلہ تھا تاہم دہشت گردوں نے حکومت کے لئے اور کوئی راستہ نہیں چھوڑا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ملٹری کورٹس ایک عارضی قدم ہے اور سپریم کورٹ آف پاکستان اس کے تمام فیصلوں کا جائزہ لیتی ہے اور اس طرح عدالتی جائزے کا عنصر اپنی جگہ موجود ہے۔ ملاقات کے دوران وزیرِداخلہ نے دونوں ملکوں کے مابین ہر ممکنہ شعبے میں تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا خیر مقدم کیا۔برطانوی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر نے وزیرِداخلہ کو یقین دہانی کرائی کہ برطانیہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ بشمول کاؤنٹر ٹیریرازم کے اداروں کو مزید مستحکم کرنے اور انکی استعدادِ کار بڑھانے میں ہر ممکنہ مدد فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور روابط بڑھانے میں برطانیہ کے عزم یا ارادے میں کسی قسم کی کمی نہ ہے اور نہ ہی کبھی ہو گی۔

متعلقہ عنوان :