کارگل جنگ میں ہلاک ہونے والے بھارتی فوجی افسر کی بیٹی کے ویڈیو پیغام نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچادی

میرے والد کو پاکستان نے نہیں بلکہ جنگ نے ہلاک کیا، اب بھی اپنے باپ کی طرح ایک سولجرہوں لیکن دونوں ملکوں میں امن کیلئے لڑرہی ہوں،جرمنی، فرانس، جاپان اور امریکا اپنے ماضی کو بھلاسکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں،گرومہرکور کا سوشل میڈیا پر ویڈیو پیغام

پیر 2 مئی 2016 22:44

کارگل جنگ میں ہلاک ہونے والے بھارتی فوجی افسر کی بیٹی کے ویڈیو پیغام ..

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 مئی۔2016ء) کارگل کی جنگ میں ہلاک ہونے والے ایک بھارتی فوجی افسر کی بیٹی کے ایک ویڈیو پیغام نے برصغیر کے سوشل میڈیا پر ہلچل مچادی ۔بھارتی خبار ’’ٹائمز آف انڈیا ‘‘کے مطابق کارگل کی جنگ میں مارے جانے والے کیپٹن مندیپ سنگھ کی 18 سالہ بیٹی گرومہرکور نے یہ ویڈیو ممبئی کے ایک سوشل میڈیا کارکن کی مدد سے تیار کی ہے ۔

گرومہر نے ویڈیو میں کچھ بولنے کی بجائے اپنا پیغام کاغذ پر لکھے الفاظ کے ذریعے بھارت اور پاکستان کے لوگوں تک پہنچایا ہے۔ وہ یکے بعد دیگرے کچھ کارڈ دکھاتی ہیں جن پران کا پیغام مختصر الفاظ میں لکھا ہے۔ پہلے کارڈ میں ان کا نام تحریر ہے، پھر لکھا نظر آتا ہے کہ ان کا تعلق جالندھر سے ہے۔ وہ اپنے باپ کیپٹن مندیپ سنگھ کی تصویر دکھاتی ہیں، اور 1999ئکی کارگل جنگ میں ان کی ہلاکت کے بارے میں بتاتی ہیں۔

(جاری ہے)

وہ اپنے تحریری پیغامات کے ذریعے بتاتی ہیں کہ جب وہ محض دو سال کی تھیں تو ان کا والد جنگ میں ہلاک ہوگیا۔ وہ پاکستان کو اپنے والد کی ہلاکت کا ذمہ دار سمجھنے لگیں اور چھ سال کی عمر میں ایک برقعہ پوش خاتون پر یہ سوچ کر حملہ کردیا کہ وہ بھی کسی نہ کسی طرح سے ان کے والد کے قتل کی ذمہ دار تھی۔ گرومہر کور کہتی ہیں کہ ان کی والدہ نے انہیں پیچھے کھینچا اور سمجھایا کہ ان کے والد کو پاکستان نے نہیں بلکہ جنگ نے ہلاک کیا۔

گرومہر کور کا کہنا ہے کہ انہیں یہ بات سمجھنے میں کچھ وقت لگا، لیکن بالآخر وہ یہ جان گئیں کہ ان کے والد کو کسی اور نے نہیں بلکہ نفرت اور جنگ نے مارا۔ گرومہر کا کہنا ہے کہ انہوں نے نفرت چھوڑ کر امن کی تلاش کا راستہ اختیار کرلیا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ اب وہ بھی اپنے باپ کی طرح ایک سولجر ہیں، لیکن وہ دونوں ملکوں میں امن کے لئے لڑرہی ہیں۔ گرومہر کور مزید کہتی ہیں کہ اگر وہ یہ کرسکتی ہے تو سب کرسکتے ہیں۔

انہوں نے جرمنی، فرانس، جاپان اور امریکا کی مثالیں دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ ممالک اپنے ماضی کو بھلاسکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں۔ آخر میں وہ کہتی ہیں کہ میں ایک ایسی دنیامیں رہنا چاہتی ہوں کہ جہاں کوئی بھی گرومہر کور اپنے باپ کو نہ کھوئے۔ میں تنہا نہیں ہوں میری جیسی اور بھی ہیں۔