موسمیاتی تبدیلیوں سے بے وقت اور غیرمعمولی بارشوں نے زرعی پیداوار اور غذائی استحکام کے اہداف کو بری طرح متاثر کیا ہے ،ڈاکٹر اقرار احمد

کپاس کی پیداوار میں حالیہ 35فیصد کمی اس کی واضح مثال ہے جس کے اثرات پوری معیشت پر محسوس کئے جا رہے ہیں،وائس چانسلر زرعی یونیورسٹی فیصل آباد

پیر 20 جون 2016 23:05

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔20 جون ۔2016ء) زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقراراحمد خاں نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بے وقت اور غیرمعمولی بارشوں نے زرعی پیداوار اور غذائی استحکام کے اہداف کو بری طرح متاثر کیا ہے اور کپاس کی پیداوار میں حالیہ 35فیصد کمی اس کی واضح مثال ہے جس کے اثرات پوری معیشت پر محسوس کئے جا رہے ہیں۔

یونیورسٹی کے مرکز اعلیٰ تعلیم برائے خوراک و زراعت کے زیراہتمام کلیہ سوشل سائنسز کے ماہرین سے نیوسنڈیکیٹ روم میں ملاقات کے دوران ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ کپاس کی کم پیداوار میں پتہ مروڑ وائرس کا ہرگز کوئی کردار نہیں ہے جبکہ زیادہ نقصان کھیت سے بارش کے اضافی پانی کے بروقت نکاس نہ ہونے کی وجہ سے ہوا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی ماہرین موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں کپاس کیلئے پیداواری ٹیکنالوجی متعارف کروانے پر سنجیدگی سے کام کر رہے ہیں اور وہ اُمید رکھتے ہیں کہ جلد ہی ایک قابل عمل پالیسی ترتیب دینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ زیرزمین پانی کا 80فیصد سے زیادہ استعمال زرعی شعبہ میں کیا جا رہا ہے جس کیلئے ہائی ایفی شینسی سسٹم کو رواج دینا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے کیونکہ صوبے میں 10لاکھ سے زائد ٹیوب ویلوں کے ذریعے پانی کی ہوشربا پمپنگ سے زیر زمین پانی کی مقدار اور کوالٹی دونوں متاثر ہورہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ملک میں انڈرائیڈ موبائلز کی بڑھتی ہوئی تعداد اور کسان کی اگلی نسل میں پڑھے لکھے نوجوانوں کی وجہ سے کسانوں تک جدید ٹیکنالوجی و مفید معلومات پہنچانا نسبتاً آسان عمل ہے لہٰذا انفرمیشن و کمیونی کیشن ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی) کا استعمال بڑھاتے ہوئے ہمیں تمام ضروری معلومات ا س کی دہلیز تک پہنچانے کیلئے کام کرنا ہوگا۔

انہوں نے ماہرین عمرانیات و دیہی ترقی پر زور دیا کہ زرعی اطلاعات کی کسانوں تک موثر رسائی میں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے کردار اور بہتری کی تجاویز پر مبنی پالیسی پیپر سامنے لایا جائے تاکہ اس کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیہی ترقی کو یقینی بناکر دیہی غربت کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے اس کیلئے ضروری ہے کہ دیہی سطح پر ایگروانڈسٹری ‘ ویلیو ایڈیشن اور پراسیسنگ کے ذریعے روزگار کے مزید مواقع پیدا کئے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کے اقتصادی ماہرین کو مارکیٹ میں آلو‘ پیاز کے ساتھ ساتھ پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں اور کسان کو ملنے والے خالص منافع کا شماریاتی تجزیہ کرنا چاہئے تاکہ ناقابل تردید شواہد کی بنیاد پر حکومت کو کسان پروراقدامات تجویز کئے جا سکیں۔چیف آف پارٹی ڈاکٹر بشیر احمد نے ریسرچ گرانٹس ایوارڈنگ پر بریفنگ دیتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ سوشل سائنسز فیکلٹی کے ماہرین پالیسی ریسرچ گرانٹس میں بھرپور شرکت کرتے ہوئے جملہ مسائل کا عمیق جائزہ لیں گے اور تحقیقات کے نتیجہ میں قابل عمل پالیسی پیپر سامنے لائیں گے۔

متعلقہ عنوان :