ایم ایس سی آئی انڈیکس میں شمولیت سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کا رجحان پاکستان کی طرف ہوگا، ایم ڈی پاکستان اسٹاک ایکس چینج

ایمرجنگ مارکیٹ کا درجہ ملنے سے کم از کم تین ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری پاکستان آسکتی ہے، پریس کلب میں میڈیا کو بریفنگ

منگل 21 جون 2016 23:25

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 جون ۔2016ء) پاکستان اسٹاک ایکس چینج کے چیئرمین منیر کمال اور مینجنگ ڈائریکٹر ندیم نقوی نے کہاہے کہ ایم ایس سی آئی انڈیکس میں شمولیت سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کا رجحان پاکستان کی طرف ہوگا ،مینجنگ ڈائریکٹر ندیم نقوی کا کہنا تھا کہ ایمرجنگ مارکیٹ کا درجہ ملنے سے کم از کم تین ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری پاکستان آسکتی ہے۔

وہ کراچی پریس کلب میں میڈیا بریفنگ دے رہے تھے۔ منیر کمال کا کہنا تھا کہ ایم ایس سی آئی انڈیکس میں شمولیت کے لئے 2012 سے کوششیں کی جارہی تھیں۔ پاکستان نے ایم ایس سی آئی انڈیکس میں شامل ہونے کیلئے متعدد اصلاحات کے ساتھ ساتھ لابنگ کی تھی۔ اس حوالے سے ہانگ کانگ، سنگاپور اور لندن میں سرماکار کانفرنس منعقد کی گئی۔

(جاری ہے)

جس میں بڑی تعداد میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے شرکت کی۔

منیر کمال کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاروں کو بتایا گیا کہ پاکستان میں سیاسی نظام مستحکم ہورہا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ ضرب عضب کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے، اور پاکستان سمیت خطے میں امن قائم ہورہا ہے۔ جس سے کاروبار ماحول بہتر ہوا ہے۔ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 20 ارب ڈالر سے بڑھ گئے۔روپے کی ڈالر کے مقابلے میں شرح تبادلہ میں استحکام ہے، افراط زر اور شرح سود کم ترین سطح پر موجود ہے، منیر کمال کا کہنا تھا کہ سال 2012سے جاری کوششیں بالاخر 2016میں کامیاب ہوئی ہیں۔

پاکستان اسٹاک ایکس چینج کے ایم ڈی ندیم نقوی کا کہنا تھا کہ ایمرجنگ مارکیٹ انڈیکس کا حجم 15ہزار ارب ڈالر ہے اور اس میں پاکستان کا حصہ اعشاریہ دو فیصد ہے جو کہ تین ارب ڈالر کے مساوی بنتا ہے۔ اسٹاک ایکس چینج کی تیس کمپنیوں کا منافع ایک ہزار ارب روپے سے زائد ہے، مگر اس کے باوجود کمپنیوں مارکیٹ کی کپٹلائزیشن اور لیکوڈٹی میں اضافے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ پاکستان میں انفرادی سرماکاروں کی کمی ہے۔ پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ میں 30 فی صد سرمایہ کار غیر ملکی، 30 فی صد مالیاتی ادارے اور 40 فی صد انفرادی سرمایہ کار سرگرم ہیں، اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انفرادی سرمایہ کاروں میں کمی جبکہ مالیاتی اداروں خصوصا میوچل فنڈز کی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔

متعلقہ عنوان :