سانحہ کوئٹہ کے سہولت کار گرفتار کر کے کوئٹہ منتقل کر دئیے گئے ہیں،نواب ثناء اﷲ خان زہری

دہشت گردوں کو ہمسایہ ممالک اور "را" سے فنڈنگ ہو رہی ہے، بلوچستان کے پشتون بلوچ معاشرے میں خود کش کا تصور موجود نہیں، بلوچستان کے عوام نے مودی اور براہمداغ بگٹی کے بیانات کے خلاف بھرپور مظاہروں سے ثابت کردیا ہے کہ صوبے میں ملک دشمن عناصر کی کوئی گنجائش موجود نہیں،اب اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ مودی کا شکریہ ادا کرنے والوں سے مذاکرات کرنے سے عوام میں شدید رد عمل پید اہو سکتا ہے، وزیراعلیٰ کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

ہفتہ 20 اگست 2016 21:49

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 اگست ۔2016ء) سانحہ کوئٹہ کی تحقیقات تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں جلد میڈیا کے سامنے حقائق لائیں گے، کوئٹہ سمیت دیگر علاقوں میں کامبنگ آپریشن کامیابی سے جاری ہے، گذشتہ رات سانحہ کوئٹہ کے سہولت کار گرفتار کر کے کوئٹہ منتقل کر دئیے گئے ہیں، دہشت گردوں کو ہمسایہ اور "را" سے فنڈنگ ہو رہی ہے، دہشت گردوں کے سلیپر سیل ہیں ، بلوچستان کے پشتون بلوچ معاشرے میں خود کش کا تصور موجود نہیں، یہاں خودکش دھماکوں کے سہولت کار اور ہینڈلر موجود ہیں جبکہ خودکش بمبار باہر سے لائے جاتے ہیں اور ان سے کاروائی کرائی جاتی ہے، ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اﷲ خان زہری نے ایک نیوز چینل کو دئیے گئے انٹرویو میں کیا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم کنفلیکٹ زون اور حالت جنگ میں ہیں، کوئٹہ سے 150کلومیٹر دور نیٹو فورسز موجود ہیں اور ان کے خلاف بھی کاروائیاں ہوتی ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب جنگ ہوتی ہے تو فریقین ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کی بھرپور کوششیں کرتے ہیں، 8ماہ سے دہشت گردی کی متعدد کاروائیاں ناکام بنائی گئیں اور اﷲ تعالیٰ کے فضل سے دہشت گردوں کو بھرپور نقصان پہنچایا تاہم دہشت گردوں کو کوئٹہ میں کاروائی کرنے کا موقع ملا جسے ہمیں بھی نقصان پہنچا ہے، انہوں نے کہا کہ ملک دشمن عناصر بلوچستان اور پاکستان کے خلاف خطرناک عزائم رکھتے ہیں، دہشت گرد بم دھماکوں اور دہشت گردی کے نئے طریقے استعمال کر رہے ہیں، تاہم ہم ان کا بھی سدباب کریں گے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ 8اگست کے دلخراش سانحہ پر ساری قومی سوگوار ہے، میں شہداء کے لواحقین ،زخمیوں اور صوبے کے عوام کو داد دیتا ہوں جنہوں نے نہایت جرات اور ہمت کے ساتھ اس سانحہ کا سامنا کیا، ان سب کی خواہش ہے کہ دہشت گردی کی جنگ کو اس کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے کہا کہ بھارت بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں پوری طرح ملوث ہے جس کا واضح ثبوت "کلبھوشن یادو "کی گرفتاری ہے جو بھارتی نیوی کا سرونگ آفیسر ہے۔ بلوچستان کے عوام نے بھارتی وزیراعظم اور براہمداغ بگٹی کے بیانات کے خلاف بھرپور مظاہرے کر کے ثابت کیا ہے کہ صوبے میں ملک دشمن عناصر کی کوئی گنجائش موجود نہیں اور نہ ہی انہیں ایک فیصد عوام کی بھی حمایت حاصل ہے، ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ 8اگست کے دھماکے کا مقصد عوام اور سیاسی لیڈر شپ کو خوفزدہ کر کے جشن آزادی کی تقریبات سے دور رکھنا تھا لیکن دنیا نے دیکھ لیا کہ بلوچستان کے عوام اور لیڈر شپ نے قومی جوش و جذبہ کے ساتھ یوم آزادی منایا اور ثابت کر دیا کہ ہم دہشت گردی سے قطعاً خوف زدہ نہیں انہوں نے کہا کہ کثیر آبادی والے بڑے شہروں میں دہشت گردی کی کوئی کاروائی ہونے کی صورت میں 15پندرہ دن شہر بند رہتے ہیں لیکن بلوچستان فوری طور پر خود کھڑا ہوا ، سانحہ کوئٹہ کے بعد صوبائی کابینہ اور انتظامی مشینری نے فوری ردعمل کا اظہار کیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم دہشت گردوں کی پناہ گاہوں اور سلیپر سیل تک پہنچیں گے اور آخری دہشت گرد کے خاتمہ تک ہماری جنگ جاری رہے گی اور ہم صوبے میں پاکستان کا جھنڈا ہمیشہ سربلند رکھیں گے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ سول ہسپتال دھماکے کے وقت ٹراما سینٹر فعال نہیں تھا لیکن اب محکمہ صحت کو جنگی بنیادوں پر ٹراما سینٹر کو فعال کرنے کا کہا گیا ہے اور ستمبر کے پہلے ہفتہ میں میں اس کا افتتاح کروں گا، اس کے ساتھ ساتھ شیخ زید ہسپتال ، بی ایم سی اور سول ہسپتال کو بھرپور طریقے سے فعال کر کے اس قابل بنایا جائیگا کہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں صورتحال سے بہتر انداز میں نمٹا جا سکے اور زخمیوں کو صوبے سے باہر منتقل کرنے کی ضرورت نہ پڑے، اس کے لیے صوبائی وزیر صحت کو ٹاسک دیا ہے جس کی نگرانی میں خود کر رہا ہوں، ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ بم دھماکے کے زخمی وکلاء کو شیخ زید ہسپتال کراچی منتقل کیا گیا، میں نے کراچی جا کر زخمیوں کی عیادت کی جو زخمی صحت یاب ہو چکے ہیں تاہم انہیں ڈاکٹروں نے دو چار روز بعد طبی معائنے کے لیے دوبارہ بلایا ہے، ان کے لیے بلوچستان ہاؤس ، وزیراعلیٰ اینکسی اور قریبی ہوٹل میں رہائش کا انتظام کیا گیا ہے جس کے تمام اخراجات صوبائی حکومت برداشت کر رہی ہے ، باہر بیٹھے لوگوں سے مذاکرات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم مذاکرات اور بات چیت کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں لیکن یہ مذاکرات آئین اور پاکستان کے فریم ورک کے تحت ہونگے اور کسی کو بندوق کی نوک پر اپنا نظریہ مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، وہ آئیں اور آئندہ انتخابات میں حصہ لیں اگر انہیں مینڈیٹ ملا تو اس کا احترام کریں گے، حالیہ مظاہروں نے ثابت کر دیا ہے کہ بلوچستان کی آزادی کی بات کرنے والوں کو عوام کو ایک فیصد بھی حمایت حاصل نہیں بلکہ اب تو اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ مودی کا شکریہ ادا کرنے والوں سے مذاکرات کرنے سے عوام میں شدید رد عمل پید اہو سکتا ہے اور وہ مذاکرات کی بات بھی سننا پسند نہیں کریں گے، لہذا اس کے لیے حالات سازگار بنانا ہونگے تاہم ہم مذاکرات کی کوششوں کا اعادہ کریں گے لیکن اولین شرط آئین پاکستان ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنہل خان فرائض کی ادائیگی کے دوران شہید ہوئے انہوں نے اور ان جیسے محب وطن بہادروں نے ہزاروں بموں کو ناکارہ بنایا ہے حکومت بم ڈسپوزل اسکواڈ اور پولیس اہلکاروں کی جان کو محفوظ بنانے کے لیے جدید لباس اور آلات فراہم کرے گی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ سی پیک کی پیش رفت سے مطمئن ہیں ، ہوشاپ خضدار موٹر وے تکمیل کے مراحل میں ہے جبکہ خضدار رتو ڈیرو موٹر وے اس سال دسمبر میں مکمل ہو جائے گی، خضدار بسیمہ روڈ کے لیے فنڈز دستیاب ہیں اور جلد اس پر کام کا آغاز ہوگا اس طرح یہ پورا علاقہ روڈ نیٹ ورک سے منسلک ہو جائے گا، وزیراعلیٰ نے یقین دلایا ہے کہ بلوچستان میں سی پیک کے منصوبے ترجیحی بنیادوں پر مکمل کئے جائیں گے، سی پیک کے بنیادی ڈھانچہ کی تکمیل کے بعد انڈسٹریل زون قائم کئے جائیں گے اور بلوچستان کے نوجوانوں کو ہنرمند بنا کر روزگار کے حصول کے لیے تیار کیا جائیگا، انہوں نے کہا کہ اگر ایک سے ڈیڑھ لاکھ افراد کو روزگار مل جائے تو ہمیں کسی چیز کی ضرورت نہیں، وزیراعظم سی پیک کے مغربی روٹ کی فوری تکمیل چاہتے ہیں ۔

ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ سابق مشیر خزانہ اور سابق سیکریٹری خزانہ کی مالی سکینڈل میں گرفتاری پر صوبائی حکومت نے ناتو کوئی مداخلت کی اور نہ ہی کوئی سفارش کی، کیس عدالت میں ہے اور اسی نے فیصلہ کرنا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ امن و امان اور گڈ گورننس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا، ہم بگڑی چیزوں کو بنانے جا رہے ہیں کرپشن کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے، انہوں نے کہا کہ اگر ان کے بس میں ہوتا تو وہ بدعنوان عناصر کو خود سزا دیتے لیکن قانون ، عدالتیں اور ادارے موجود ہیں جن کے تحت انہیں سزائیں دی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ مشتاق رئیسانی کیس اور کرپشن کے دیگر کیسسز سے نیب کے ذریعے واپس ملنی والی رقوم کو عوامی فلاح وبہبود کے منصوبوں پر خرچ کیا جائیگا اور کوئٹہ میں ایک بہت بڑا ہسپتال بنایا جائیگا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم ترقی ،گڈ گورننس اور ضرب عضب کے محمد نواز شریف کے قافلے میں شریک ہیں، کشمیر کے حالیہ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی کامیابی وزیراعظم کے ترقیاتی ویژن کی کامیابی ہے، دھرنوں اور لانگ مارچ سے حکومتیں تبدیل نہیں ہوتیں، مخالفین کارکردگی کی بنیاد پر آئندہ الیکشن میں حصہ لیں اور جمہوری ٹرین کو چلنے دیں، اگر دھرنو ں اور احتجاج سے حکومتیں تبدیل ہونے لگیں تو پھر کوئی بھی حکومت نہیں کر سکے گا اور یہ جمہوریت کے لیے نیک شگون بھی نہیں ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کا قوم کے لیے پیغام ہے کہ ہم اور پاک فوج پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں عوام بھی اس میں حصہ ڈالیں جہاں بھی کسی دہشت گرد یا مشکوک شخص کو دیکھیں فوری طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اطلاع دیں، ان کا نام صیغہ راز میں رکھا جائیگا جس سے ہم جلد دہشت گردی کی عفریت پر قابو پا سکیں گے۔