امریکہ شام میں ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہا، روس

واشنگٹن باغی گروپ کو قابو میں رکھنے میں اپنی ہچکچاہٹ پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے، روسی وزارت دفاع کابیان

جمعرات 15 ستمبر 2016 21:56

امریکہ شام میں ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہا، روس

ماسکو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15ستمبر ۔2016ء ) روس نے امریکہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ شام میں امن کے قیام کے لیے کیے گئے معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہا ہے۔جمعرات کو روس کی وزارتِ دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ واشنگٹن شام میں باغی گروپ کو قابو میں رکھنے میں اپنی ہچکچاہٹ پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔گذشتہ پیر کو طے پانے والے معاہدے کے بعد سے شام میں بڑی حد تک امن رہا ہے لیکن شامی افواج اور باغیوں کی طرف سے امن معاہدے کی خلاف ورزیوں کی شکایات بڑھتی جا رہی ہیں۔

دریں اثنا اقوام متحدہ نے خبر دار کیا ہے کہ شام میں انسانی امداد کی ترسیل میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے سٹافن ڈی مستورا نے شامی حکومت پر ذمہ داری عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکام کی طرف سے محصور علاقوں تک امداد کی ترسیل کے اجازت نامے فراہم نہیں کیے ہیں۔

(جاری ہے)

امداد سے بھرے اقوام متحدہ کے 20 ٹرک باغیوں کے زیر قبضہ شام کے مشرقی علاقے حلب جانے کے لیے ترکی کے بارڈر پر اجازت ملنے کے منتظر ہیں۔

معاہدے کے تحت فریقین حلب جانے والی بڑی شاہراہ سے بھاری ہتھیار اور فوج کو کم از کم پانچ سو میٹر پیچھے لے جانے کے پابندی ہیں۔اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ڈی مستورا نے کہا کہ کستیلو سڑک جو شمالی حلب کے گرد بڑی شاہراہ ہے اس سے فوج کا پیچھے ہٹنا بھی بڑا مسئلہ ہے اور پیچیدگیوں کا باعث بن رہا ہے۔ اس شاہراہ پر ابتدائی طور پر دو چوکیاں قائم کی جانی تھیں جس پر شامی ہلال احمر کے اہلکاروں کو روس کے فوج کی سیکورٹی میں تعینات کیا جانا تھا۔

برطانیہ میں قائم سیرین آبزرویٹری گروپ کے مطابق فریقین اس سڑک سے پیچھے ہٹنے پر تیار ہیں لیکن وہ اس میں پہل کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔حلب میں ایک باغی گروہ سے تعلق رکھنے والے زکریا ملاہفجی نے روئٹرز نیوز ایجنسی کو بتایا کہ فوج کو جمعرات کو پیچھے ہٹنا تھا اور جمعہ کو امداد آنے کی امید ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ یہ ہونا تھا لیکن اب کوئی امید نہیں ہے۔

انھوں نے شدید خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کسی موقع سے فائدہ اٹھانے سے نہیں چوکتی۔روس اور امریکہ نے باغیوں اور حکومت کے درمیان یہ معاہدہ کرایا تھا لیکن جہادی گروہ اس معاہدے کا حصہ نہیں تھے۔اگر یہ جنگ بندی جاری رہتی ہے تو اس پر ہر 48 گھنٹے بعد نظر ثانی کی جانی تھی۔اس کا مقصد حلب اور دوسرے محصور علاقوں تک امداد کی مستقل ترسیل کو یقنی بنانا تھا۔اگر یہ معاہدہ ایک ہفتے تک قائم رہا تو روس اور امریکہ شدت پسند گروہوں پر مشترکہ طور پر بمباری بند کر دیں گے جن میں اپنے آپ کو دولت اسلامیہ کہلانے والا گروپ اور جبہاد فتح الاشام نامی گروہ جسے ماضی میں نصرا فرنٹ بھی کہا جاتا تھا شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :