اسرائیل مستقل طور پر فلسطینی سر زمین پر قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا

فلسطینیوں کو بھی اسرائیل کا وجود تسلیم کرنا ہو گا ،مذہبی انتہا پسندی دنیا بھر کے لئے چیلنج ،داعش پوری دنیا کیلئے بہت بڑا خطرہ ، انسانیت کو زندہ رکھنے کیلئے ہمیں مل کر بہتر اقدامات کرنا ہونگے،انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے ہمیں عالمی اتحاد کی ضرورت ہے، دنیا کی معیشت کو برابری کی سطح پر لانے کے لئے اقدامات کرنا ہونگے ، امریکہ سمیت تمام جوہری طاقتوں کو ہتھیاروں کی تلفی پر کام کرنا ہو گا ، دنیا سمجھتی ہے کہ تمام مسائل کا حل امریکہ کے پاس ہے ، بہتر مقاصد کے حصول کے لئے مزدوروں کی حالت سنوارنا ہو گی امریکی صدر باراک اوبامہ کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے آخری خطاب

منگل 20 ستمبر 2016 22:16

اسرائیل مستقل طور پر فلسطینی سر زمین پر قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا

نیو یارک( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔20ستمبر ۔2016ء ) امریکی صدر باراک اوبامہ نے کہا ہے کہ اسرائیل مستقل طور پر فلسطینی سر زمین پر قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا ،فلسطینیوں کو بھی اسرائیل کا وجود تسلیم کرنا ہو گا ،مذہبی انتہا پسندی دنیا بھر کے لئے چیلنج ہے ،داعش پوری دنیا کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے ، انسانیت کو زندہ رکھنے کے لئے ہمیں مل کر بہتر اقدامات کرنا ہونگے،انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے ہمیں عالمی اتحاد کی ضرورت ہے، دنیا کی معیشت کو برابری کی سطح پر لانے کے لئے اقدامات کرنا ہونگے ، امریکہ سمیت تمام جوہری طاقتوں کو ہتھیاروں کی تلفی پر کام کرنا ہو گا ، سماجی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی عالمی تشویش کا کوئی آسان حل نہیں ، ہمیں بین الاقوامی تعاون کے فروغ میں اپنی سنجیدگی برقرار رکھنا ہو گی۔

(جاری ہے)

دنیا سمجھتی ہے کہ تمام مسائل کا حل امریکہ کے پاس ہے ہمیں بہتر مقاصد کے حصول کے لئے مزدوروں کی حالت سنوارنا ہو گی۔وہ منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنا آخری خطاب کر رہے تھے۔ امریکی صدر باراک اوبامہ نے کہا کہ آج دنیا پہلے سے زیادہ محفوظ اور خوشحال ہے۔ دنیا کو مزید محفوظ بنانے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔ پوری دنیا میں مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں، دنیا کو درپیش چیلنجز سے منہ نہیں موڑ سکتے۔

مذہبی انتہا پسندی دنیا بھر کے لئے چیلنج ہے۔داعش پوری دنیا کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے۔ انسانیت کو زندہ رکھنے کے لئے ہمیں مل کر بہتر اقدامات کرنا ہونگے۔ دہشت گرد سوشل میڈیا کو استعمال کر رہے ہیں۔ انتہا پسندی کی ہر شکل کو مسترد کرنا ہو گا جس کے لئے ہمیں عالمی اتحاد کی ضرورت ہے۔ دنیا جیسے جیسے قریب آرہی ہے تنازعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام کے بحران کے خاتمے کے لئے سفارتی کوششیں جاری ہیں۔

یہ بھی دیکھا گیا کہ مغربی اخبار میں متنازعہ کارٹون کی اشاعت پر انتشار پھیلا۔ اس کے علاوہ سیکولر قوتوں نے خواتین کے حجاب لینے کی مخالفت کی۔ نوجوانوں کو جدید تعلیم سے آراستہ کرنا ہو گا۔ آزاد میڈیا کو طاقت کے غلط استعمال پر نظر رکھنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اقوام کی ترقی کا واحد راستہ جمہوریت میں ہے ، دنیا میں جمہوری اقوام میں پچھلے 25 سال میں اضافہ ہوا ہے۔

عوام کی حکومتوں سے توقعات بڑھتی جا رہی ہیں۔ امیر غریب میں فرق کرنے والی معیشتیں کامیاب ہیں۔ دنیا کی معیشت کو برابری کی سطح پر لانے کے لئے اقدامات کرنا ہونگے۔ ہمیں معیشت کو ہر ایک کے لئے بہتر بنانا ہو گا۔ معیشت کو صرف اعلیٰ سطح پر نہیں بلکہ ہر ایک کے لئے بہتر بنانا ہو گا۔ امریکہ اپنے معاشی نظام کسی اور ملک پر مسلط نہیں کر سکتا۔ چین میں قابل ذکر معاشی ترقی ہوئی ہے۔

مضبوط معیشت والے ممالک کو غریب ملکوں کی مدد کرنا ہو گی ، غریب ملکوں جدید ٹیکنالوجی تک رسائی میں بھی مدد دینا ہو گی۔دنیا میں سبسڈی اور معاشرت کا سہارا دینے کا پروگرام غربت بڑھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں عراق جنگ میں جو خرچ کیا اسے ابھرتی ہوئی معیشت پر خرچ کیا جا سکتا تھا۔ ایسی دنیا جہاں ایک فیصد لوگ بیشتر دولت پر قابض ہوں وہاں پر 99 فیصد لوگ مستحکم نہیں ہو سکتے۔

نظام اچھا نہ ہو تو کبھی کبھی انتخاب لاحاصل ہو سکتے ہیں۔ عالمی برادری کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔ چین میں قابل ذکر ترقی ہوئی ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں کرپشن نے ترقی کا عمل روک لیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل مستقل طور پر فلسطینی سر زمین پر قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا۔ فلسطینیوں کو بھی اسرائیل کا وجود تسلیم کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ سمیت تمام جوہری طاقتوں کو ہتھیاروں کی تلفی پر کام کرنا ہو گا۔

باراک اوبامہ نے کہا کہ سماجی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی عالمی تشویش کا کوئی آسان حل نہیں۔ ہمیں بین الاقوامی تعاون کے فروغ میں اپنی سنجیدگی برقرار رکھنا ہو گی۔ دنیا سمجھتی ہے کہ تمام مسائل کا حل امریکہ کے پاس ہے۔ ہمیں بہتر مقاصد کے حصول کے لئے مزدوروں کی حالت سنوارنا ہو گی۔