او آئی سی کا انسانی حقوق کمیشن بھارتی مظالم کاجائزہ لینے مقبوضہ کشمیر جائے گا،ترکی کا اعلان

پاکستان اورترکی یکجان اوردوقالب ہیں ،ہماراجینامرنا آپ کے ساتھ اورآپ کاجینامرنا ہمارے ساتھ ہے، پاکستان اور ترکی اچھے اوربرے وقت کے ساتھی ہیں،ترک صدر رجب طیب اردوان کی وزیراعظم محمدنوازشریف سے ملاقات میں گفتگو نیوکلئیرسپلائرزگروپ میں ترکی کے تعمیری کردار پرمشکور ہیں،پاک ترکی آزاد تجارتی معاہدے کو جلد حتمی شکل دی جائے،نواز شریف

منگل 20 ستمبر 2016 23:34

او آئی سی کا انسانی حقوق کمیشن بھارتی مظالم کاجائزہ لینے مقبوضہ کشمیر ..

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔20ستمبر ۔2016ء) ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ او آئی سی کا انسانی حقوق کمیشن حقائق جاننے اوربھارتی مظالم کاجائزہ لینے مقبوضہ کشمیر جائے گا،پاکستان اورترکی یکجان اوردوقالب ہیں ،ہماراجینامرنا آپ کے ساتھ اورآپ کاجینامرنا ہمارے ساتھ ہے، پاکستان اور ترکی اچھے اوربرے وقت کے ساتھی ہیں ۔

وہ منگل وزیراعظم محمدنوازشریف سے ملاقات میں گفتگو کر رہے تھے۔دونوں رہنماوٴں کے درمیان ملاقات میں جنوبی ایشیا،مشرق وسطیٰ بالخصوص شام اورعراق کی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم محمدنوازشریف نے ترک صدر کو مقبوضہ کشمیرمیں ظلم وبربریت سے آگاہ کیا۔اس موقع پر وزیراعظم محمدنوازشریف نے کہا کہ نیوکلئیرسپلائرزگروپ میں ترکی کے تعمیری کردار پرمشکور ہیں،دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے میں اعلیٰ سطح تزویراتی کونسل کاکرداراہمیت کا حامل ہے ،انہوں نے کہا کہ ترک کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کے بھرپور مواقعوں سے فائدہ اٹھائیں ،پاکستان اور ترکی کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے کو جلد حتمی شکل دی جائے،آزاد تجارت کے معاہدے سے دوطرفہ تجارتی حجم میں مزید اضافہ ہوگا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے ترکی میں حالیہ بم دھماکوں کی شدید مذمت کی۔ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ہماراجینامرنا آپ کے ساتھ اورآپ کاجینامرنا ہمارے ساتھ ہے،ہم اچھے اوربرے وقت کے ساتھی ہیں ،پاکستان اورترکی یکجان اوردوقالب ہیں ۔انہوں نے کہا کہ او آئی سی کا انسانی حقوق کمیشن حقائق جاننے اوربھارتی مظالم کاجائزہ لینے مقبوضہ کشمیر جائے گا۔ملاقات میں وزیراعظم نواز شریف نے اہم امور پرترکی کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور محمدنوازشریف کی پاکستان میں مختلف شعبوں میں ترک کمپنیوں کی خدمات کی تعریف بھی کی ۔واضح رہے کہ ترکی میں ناکام بغاوت کے بعد دونوں رہنماوٴں کی یہ پہلی ملاقات تھی۔