زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام میں جانوروں میں بیماریوں کی تشخیص کے حوالے سے تریبتی پروگرام اور ورکشاپ کا انعقاد

پیر 17 اکتوبر 2016 19:43

حیدر آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2016ء) زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام میں مویشیوں میں الٹراسائونڈ٬ ایکسرے اور دیگر فنی و جدید آلات سے بیماریوں کی تشخیص کرنے اور جانوروں کے خاص نسلوں کو محفوظ کرنے اور ان کے مصنوعی طریقے سے بریڈنگ کی توسیع کے حوالے سے تریبتی پروگرام اور ورکشاپ کا افتتاحی پروگرام یونیورسٹی کے سینیٹ ہال میںمنعقد کیا گیا۔

جس کی صدارت وائس چانسلر ڈاکٹر مجیب الدین صحرائی نے کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر صحرائی نے کہا کہ یونیورسٹی تدریس کے روایتی طریقے ختم کر چکی ہے اور جدید زرعی٬ لائیو اسٹاک کے تدریسی و تحقیقی طریقے اپنائے جا چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کے کسان اور آبادگار کی ضروریات اور جدید تحقیق کو سامنے رکھتے ہوئے پروگرام منعقد کیئے جاتے ہیں تاکہ نہ صرف یونیورسٹی تربیت یافتہ افرادی قوت تیار کر سکے بلکہ عام کسانوں کو بھی اس تحقیق سے فائدہ حاصل ہوسکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم نے لائیو اسٹاک کو نظرانداز کیا ہوا ہے٬ حالانکہ ملک کی جی ڈی پی میں لائیو اسٹاک کا حصہ 11 فیصد تک ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی توسیعی محکمہ کو لائیو اسٹاک پر بھی توسیعی کام کرنا چاہیئے۔اس موقع پر لائیو اسٹاک کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر علی اکبر سومرو نے کہا کہ لائیو اسٹاک شعبہ میں ہم پنجاب سے کافی پیچھے رہ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ماضی میں پنجاب سے اپنے ماہریں کو ٹریننگ دلواتے تھے لیکن اب ہم زرعی یونیورسٹی کے مشترکہ تعاون سے اس ٹریننگ پروگرام کو مزید توسیع دیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ آئی اے پروگرام پر پنجاب میں پابندی عائد کردی گئی ہے۔ کیونکہ اس سے وہاں کے نایاب نسل تباہ ہوگئے ہیں جبکہ اس موقع پر ڈاکٹر نور محمد سومرو٬ ڈاکٹر عبداللہ سیٹھار٬ ڈاکٹر اللہ بخش کچھیوال٬ ڈاکٹر پرشوتم کھتری اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔