مقامی کپاس کی فصل اور پیداوار مارکیٹ میں فروخت ہونے تک ڈیوٹی فری کپاس کی درآمد کی اجازت نہیں دی جائے گی

سینٹ کے آئندہ اجلاس میں پلانٹ بریڈرز رائٹس بل منظور ہو جائے گا وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات بوسن کا پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 31 اکتوبر 2016 17:04

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 31 اکتوبر2016ء) وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات خان بوسن نے کہا ہے کہ مقامی کپاس کی فصل اور پیداوار مارکیٹ میں فروخت ہونے تک ڈیوٹی فری کپاس کی درآمد کی اجازت نہیں دی جائے گی٬ ملکی کپاس کے کاشتکاروں اور اس سے وابستہ افراد کے مفادات کے تحفظ کیلئے اس پالیسی پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے گا٬ سینٹ کے آئندہ اجلاس میں پلانٹ بریڈرز رائٹس بل منظور ہو جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (آپٹیما) کی طرف سے گذشتہ دنوں اخبارات میں اشتہارات دیئے گئے تھے کہ ڈیوٹی فری کپاس کی درآمد کی اجازت دی جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت کپاس کے کاشتکاروں کے مسائل اور اس شعبہ سے وابستہ افراد کی مشکلات سے آگاہ ہے٬ مقامی کاشتکاروں کے تحفظ کیلئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ فصل کی پیداوار تیار ہو کر منڈی میں فروخت ہونے تک ڈیوٹی فری کپاس کی درآمدات کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ رواں سیزن کے دوران کپاس کی پیداوار گذشتہ سال کے مقابلہ میں زیادہ ہونے کے امکانات روشن ہیں اور عالمی سطح پر کپاس کی قیمتیں بھی بہتر ہیں جس سے مقامی کاشتکاروں کو فائدہ ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ مقامی کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کو مدنظر رکھتے ہوئے اور ان کی فصل کا بہتر معاوضہ ملنے کیلئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے جس پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کپاس کی درآمد کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے تاہم مقامی کاشتکاروں کی سہولت اور فلاح کیلئے پیداوار مارکیٹ میں فروخت ہونے تک ڈیوٹی فری کپاس کی درآمد پر پابندی عائد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں حاصل ہونے والی پیداوار کے حتمی اعداد و شمار کے آنے اور کپاس کے منڈی میں فروخت ہونے تک ڈیوٹی فری کپاس کی درآمد پر پابندی عائد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل فوڈ سیکورٹی پالیسی جلد حتمی ہو جائے گی۔

متعلقہ عنوان :