وزیراعلی کے پی کے کی قیادت میں تحریک انصاف کے قافلے پر پولیس کی شیلنگ -موٹروے پر پولیس اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری- قافلہ پرامن تھا اور جیسے ہی موٹروے پر چھچھ انٹرچینج پر پہنچے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ شروع کر دی۔ تصادم کے بعد پولیس پیچھے ہٹ گئی ہے اور ان کے کارکن کنٹینر ہٹا رہے ہیں اور راستہ تقریباً صاف ہو چکا ہے۔ پولیس نے ان کے کارکنوں پر ربڑ کی گولیاں بھی چلائیں جن سے 15 کے قریب کارکن زخمی ہوئے ہیں۔ جماعت کی قیادت اور کارکن دونوں پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اسلام آباد پہنچ کر ہی دم لیں گے۔ ترجمان مشتاق غنی خیبر پختونخوا حکومت

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 31 اکتوبر 2016 20:58

وزیراعلی کے پی کے کی قیادت میں تحریک انصاف کے قافلے پر پولیس کی شیلنگ ..

اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔31اکتوبر۔2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے اسلام آباد میں2 نومبر کو مجوزہ احتجاج میں شرکت کے لیے خیبر پختونخوا سے آنے والے مرکزی جلوس میں شامل افراد اور پولیس کے درمیان صوابی کے قریب جھڑپیں ہوئی ہیں۔یہ جھڑپیں پیر کی شام ہارون آباد پل پر پولیس کی جانب سے رکھے گئے کنٹینر ہٹانے کی کوششوں پر شروع ہوئیں جس میں مظاہرین نے پولیس پر پتھراو کیا اور جواب میں پولیس آنسو گیس نے استعمال کی۔

اس جلوس کی قیادت صوبے کے وزیرِ اعلیٰ پرویز خٹک کر رہے ہیں۔ قافلے کے ارکان موٹر وے پر کنٹینرز اور دیگر رکاوٹیں ہٹانے کے لیے کرینوں کا استعمال کر رہے ہیں۔اسلام آباد پشاور موٹروے پرتین گھنٹے تحریک انصاف کے کارکنوں کے ساتھ جھڑپوں کے بعدپولیس نے پسپائی اختیار کرلی ہے جبکہ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے کنٹینر اور مٹی کے ڈھیر ہٹانے شروع کردیئے، وزیراعلیٰ کے قافلے میں کرینیں بھی موجود ہیں جو کنٹینر ہٹانے کا کام کررہی ہیں اٹک ہارون آباد پل کے اوپر سے تین سے چار سو کارکن موٹر وے پر آچکے ہیں، رکاوٹیں ہٹائی جاچکی ہیں، بڑی گاڑیوں کی جگہ بنائی جارہی ہے کارکنان اب بڑی تعداد میں یہاں اکٹھا ہوکر برہان انٹرچنیج کی طرف روانہ ہورہے ہیں جوکہ30منٹ کی مسافت پر ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب حکومت نے ہارون آباد پل پر مظاہرین کو روکنے کی ناکامی کے بعد فوری طور پر برہان انٹرچینج کو بند کرنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں اس ضمن میں پولیس کو کنٹینر رکھنے اور مٹی ڈالنے کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں جس پر فوری طور پر عمل درآمد شروع کردیا گیا ہے۔پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کے باعث آس پاس اگی جھاڑیوں میں آگ لگ گئی جس کے باعث میدانی علاقوں میں جانا ناممکن ہو گیا۔

دوسری جانب ہارون آباد پل پر آنسو گیس کے شیلنگ کا دھواں بھرنے سے کارکنان نے منہ پر کپڑے باندھ لیے ہیں اور بار بار منہ دھونے لگے۔ جلوس میں شامل کارکنوں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں وقفے وقفے سے جاری ہیں۔قافلے میں شامل خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان مشتاق غنی نے بتایا کہ ان کا قافلہ پرامن تھا اور جیسے ہی موٹروے پر چھچھ انٹرچینج پر پہنچے تو پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ شروع کر دی۔

انھوں نے بتایا کہ تصادم کے بعد پولیس پیچھے ہٹ گئی ہے اور ان کے کارکن کنٹینر ہٹا رہے ہیں اور راستہ تقریباً صاف ہو چکا ہے۔مشتاق غنی نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے ان کے کارکنوں پر ربڑ کی گولیاں بھی چلائیں جن سے 15 کے قریب کارکن زخمی ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف کی قیادت اور کارکن دونوں پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اسلام آباد پہنچ کر ہی دم لیں گے۔

پرویز خٹک نے کارکنوں کے ہمراہ پیر کو اسلام آباد کے علاقے بنی گالہ میں عمران خان کی رہائش گاہ تک پہنچنے کا اعلان کیا تھا۔اس پر وفاقی حکومت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اگر وہ کسی مسلح جتھے کے ساتھ آتے ہیں تو انھیں اس گروہ کا حصہ تصور کیا جائے گا۔پی ٹی آئی کے کارکنوں کو اسلام آباد پہنچنے سے روکنے کے لیے وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا کو اسلام آباد اور ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والی موٹر وے اور جی ٹی روڑ سمیت تمام زمینی راستوں کو بند کر دیا ہے۔

موٹروے پولیس کے کنٹرول روم کا کہنا ہے کہ اس وقت لاہور سے پشاور موٹر وے مکمل طور پر بند ہے جبکہ لاہور سے اسلام آباد جی ٹی روڈ کھلی ہے لیکن اسلام آباد سے پشاور تک جی ٹی روڈ بھی بند ہے۔ حضرو کے مقام پر موٹر وے کی دونوں اطراف کو کنٹینرز اور ریت کے ڈھیروں سے بند کیا گیا ہے۔اس اقدام کو صوبے کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے احتجاج کیا تھا کہ جبکہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے ان اقدامات کو ملک میں سب سے بڑا سکیورٹی رسک قرار دیا تھا۔

دوسری جانب اسلام آباد میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی بنی گالہ میں رہائش گاہ کی طرف جانے والے تمام راستوں کو پولیس نے گھیرے میں لیا ہوا ہے اور کسی بھی رہنما کو بنی گالہ جانے کی اجازت نہیں ہے۔تاہم بعض سرگرم کارکن جنگلوں کے راستے رہائش گاہ تک پہنچنے میں کامیاب رہے جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔سڑک سے عمران خان کی رہائش گاہ کا فاصلہ پانچ کلومیٹر سے زیادہ ہے اور وہاں تک پیدل پہنچنا کارکنوں کے لیے مشکل دکھائی دیتا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس وقت بنی گالہ میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی تعداد تین سو سے زیادہ نہیں ہے۔اس کے علاوہ اسلام آباد کی طرف آنے والے راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا۔ادھر صوبہ پنجاب میں پولیس کا تحریکِ انصاف کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاو¿ن جاری ہے۔پولیس نے صوبے کے مختلف اضلاع میں رات گئے سے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کو اسلام آباد روانگی سے روکنے کے لیے پکڑ دھکڑ شروع کر رکھی ہے۔

پنجاب پولیس کی سپیشل برانچ کا کہنا ہے کہ اب تک لاہور، ملتان، فیصل آباد، سرگودہا اور گوجرانوالہ سمیت مختلف شہروں سے 1900 سے زائد کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔حراست میں لیے گئے کارکنوں کی اکثریت کا تعلق پاکستان تحریک انصاف کے یوتھ ونگ سے ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ راولپنڈی اور اٹک سے بڑی تعداد میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ پنجاب بھر میں پاکستان تحریک انصاف کے مقامی رہنماو¿ں کے مکانوں پر چھاپوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔پی ٹی آئی کے کارکن پولیس سے بچنے کے لیے روپوش ہو گئے ہیں جبکہ کارکنوں کی ایک بڑی تعداد اسلام آباد پہنچنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔